جوابدہی

رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اسلامی ریاست کا صدر نگران ہے اس سے اسکی رعیت کے متعلق پوچھا جائے گا۔

ہر شخص اپنے بال بچوں کا حاکم ہے اس سے اسکی رعیت کے متعلق پوچھا جائےگا۔

عورت آپنے شوھر کے گھر اور اسکے بچوں کی زمہ دار ہے گھریلو انتظام کے سلسلے میں اس سے باز پرس ہو گی۔

نوکر آپنے آقا کی ،بیٹا آپنے باپ کی جائیداد کا امین اور محافظ ہے اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کے متعلق اولاد سے محاسبہ ہوگا

(ترمذی ابواب الجہاد)

ملت اسلامہ کا ہر فرد زمہ داریوں کے جال میں جکڑا ہوا ہے ہر وہ چیز جو اسکے استعمال اور قبضہ میں ہے اللہ کی طرف سے بخشی ہوئی ایک امانت ہے یعنی زمہ داری کا ہر منصب زمہ داری کے تناسب سے جواب دہ ہو گا  جتنی بڑی زمہ داری اتنی ہی بڑی جوابدہی اب ہر زمہ داراپنی امانت جو اللہ کی طرف سے اس کے سپرد کی گئی ہے اسمیں خیانت نہ کرے بلکہ احتیاط کے ساتھ اسکی نگرانی اور حفاظت کرے کیونکہ وہ ان چیزوں کا امین ہے اوراس کو ہر نعمت صلاحیت طاقت اور خودمختار ی کا مرنے کے بعد اللّٰہ کی عدالت میں جواب دینا ہے کیونکہ وہ سب اللہ کے ریکارڈ میں موجود ہے اور دنیا کی طرح وہ اسے  جھٹلا بھی نہیں سکے گا

ہر شخص اپنے اہل وعیال کے اخلاق اصلاح اور تربیت کا نگران ہے اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا

بیوی سے اسکی عفت اورپاکدامنی بچوں کی تربیت شوہر کے مال کی حفاظت گھر یلو نظام کے متعلق پوچھا جائے گا

اولاداپنے والدین کی اجازت کے بغیر اسکا مال خرچ نہ کرے کیونکہ اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا

 نوکر اور مالک سےایک دوسرے کے حقوق کے متعلق پوچھا جائے گا

اسلامی ریاست کے صدر انتظامیہ عدلیہ ہر چھوٹے بڑے حاکم اور عہدیدار آپنے آپنے منصب کے جوابدہ ہوں گے اور قیامت کے دن ان سے فرداً فرداً باز پرس ہو گی ان میں سے جو شخص بھی بد دیانت رشوت خور کام چور ظالم ہو گا اسے بڑی طویل اور سنگین سزا دی جائے گی۔ مطلب یہ ہے کہ صدارت یا وزارت کوئ قابلِ رشک چیز نہیں بلکہ ایک خطرناک زمہ داری ہے جو قیامت کے دن سخت احتساب کی زد میں آئے گی۔

اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کوزندگی میں اپنی آپنی زمہ داریوں کو سمجھنے اور پوری کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ اللّٰہ کی عدالت میں سرخرو ہو سکیں۔ آمین