میں عورت نہیں ہوں

میری آنکھیں نم ہیں اور میں ہمت ہارے ہوئے ہوں، میرے پاس عزت ہے میں عزت ہارے ہوئے ہوں، خدا کے لیے مجھے چھوڑ دو میں عورت نہیں ہوں. میرے لباس کو نہ دیکھ اے ابن آدم میری شکل کو نہ دیکھ اے ابن آدم، خدا کے لیے مجھے چھوڑ دو میں عورت نہیں ہوں.

اے ابن آدم تم کو معلوم نہیں کے میرے پاس تو اک عزت ہی تو ہوتی ہے وہ بھی نہ رہی تو میں عورت نہ رہی اسی لیے تو کہتی ہوں مجھے چھوڑ دو میں عورت نہیں ہوں.

انسان کی انسانیت بھی نہیں جاتی مرد کی مردانگی بھی وہیں ٹھہری رہ جاتی میں تمہیں اک بات بتاؤں میں عورت نہیں ہوں کیونکہ میری عزت کے سوا کچھ نہیں ہے کہ مجھے عورت مانے کوئی ۔

تم سب کچھ لے لو مجھے عورت رہنے دو تم سب کچھ چھین لو مجھے عورت رہنے دو، تمہیں پتا ہے میرے بچے بھی ہیں، میرا خاوند بھی ہے اور مجھے سب دیکھنے والے لوگ بھی ہیں، میری عزت نہ چھین خدا کے لیے مجھے عورت رہنے دے.

اے ابن آدم سن تجھے پتہ ہے عورت کیا ہوتی ہے؟ عورت عزت ہوتی ہے اور اک عورت ماں، بہن، بیوی، بیٹی ہوتی ہے اور اک عورت تجھے 9 ماہ تک اپنے جسم سے کھانا دیتی ہے، اپنے بدن میں پناہ دیتی ہے، تکلیف میں مبتلا ہو کر اپنی جان پہ کھیل کر جنم دیتی ہے اور سن کئی بار تو عورت جان بھی دے دیتی ہے تیری پیدائش کے سبب. سن خدا کے لیے میں عورت نہیں ہوں مجھے چھوڑ دو.

تمہاری بہن بھی ہو گی، تمہاری ماں تو ہوگی، سن تمہاری بیوی تو ہوگی اے ابن آدم تمہاری بیٹی تو ہو گی خدا کے لیے مجھے چھوڑ دو میں عورت نہیں ہوں. میرے معاشرے میں عورت عزت کو کہا جاتا ہے میرے معاشرے میں جس کی عزت لٹ جائے اسے عورت نہیں کہا جاتا اس کا نام بھی نہیں لیتا کوئی اور جس کی میں بیٹی ہوں، جس کی میں بہن ہوں، جس کی میں بیوی ہوں، جس کی میں ماں ہو‌ں انکے سر جھک جاتے ہیں مجھے ان کے نام سے جانا جاتا ہے میں خود تو کچھ بھی نہیں ہوں مجھے چھوڑ دو میں عورت نہیں ہوں.

میں

اک آہ بھر کے اپنے کانپتے ہوے ہاتھوں سے روتی ہوئی آنکھوں سے اک عورت بن کر اپنی عزت کی بھیک مانگنے نکلا ہوں اور عزت کی بھیک مانگتے ہوئے میرے پاس کوئی الفاظ نہیں ہیں بس لباس عورت کا ہے، سانسیں چل رہی ہیں یا نہیں مجھے معلوم نہیں اے انسانیت کائنات خدا کے لیے مجھے عزت دے دو بنا عزت کے عورت تو اک کھلونا بن جاتی ہے جس سے ہر کوئی راہ گیر کھیل کے چل دیتا ہے.

میں انسانیت سے بھیک مانگنے نکلا ہوں، میں نے عزت کی خاطر سر تن سے جدا کیے جانے والے بھی دیکھے ہیں، میں نے عزت کی خاطر اپنی جان کو سولی پر لٹکانے والے بھی دیکھے ہیں خدا کے لیے مجھے بھی اپنی عزت بنا لو میری عزت کی حفاظت بھی کرو میرے پاس تو کوئی بھی نہیں ہے، میرے ماں باپ، بہن بھائی، خاوند اور رشتہ دار تو منہ چھپانے کیلئے رومال ڈھونڈ رہے ہیں اور انکو رومال نہیں مل رہا تھا تو میں نے اپنے لباس کے کچھ ٹکرے انکو دیے ہیں کے وہ اپنا منہ ڈھانپ لیں، میری عزت تو مجھے دے کوئی. میں عورت نہیں ہوں مجھے تو چھوڑ دے کوئی.

میں اپنے ملک پاکستان کے انسانوں سے اپنی عزت کی بھیک مانگنے نکلا ہوں، اپنے ملک کی حکومت وقت سے، اپنے محافظین، سے اپنی عزت کی بھیک مانگنے نکلا ہوں کہیں ایسا نہ ہو کل مجھے موٹروے پر گاڑی سے نکال کر میرے بچوں کے سامنے میری عزت لوٹ لی جائے اس لیے میں اپنی عزت کی بھیک مانگنے نکلا ہوں، میں تو عورت نہیں ہوں مجھے چھوڑ دو مگر عورت بن گیا ہوں مجھے بچا لو. میں گاڑی میں پیٹرول بھی ڈھلوانوں گا، میں موٹروے سے بھی رات کو نہیں جاتا، میری گاڑی خراب بھی نہیں ہوتی، بس مجھے زینب کے جیسے نہ بنا دینا سی سی پی او لاہور جناب مجھے زینب نے کہا ہے کے مجھے گاڑی بھی چلانی نہیں آتی تھی رات کا وقت اور موٹروے پہ بھی نہیں تھی…..

میں عورت نہیں ہوں مجھے چھوڑ دو..!!