طاقتیں تمہاری ہیں اور خدا ہمارا ہے

کہیں “صحراؤں” سے گرد اڑاتی باد سموم ذہن و افکار جھلسا رہی ہے۔ تو کہیں سے سنگلاخ پہاڑوں سے آتا باد نسیم کا جھونکا جو نگاہ و دل کو سرور بخش رہا ہے۔ باد سموم نے اگرچہ دل و جان کو جلا دیا ہے۔ مگر وہ رب ہے نا جو انتہائی نامساعد حالات میں بھی دلوں کی راحت و سکون کا سامان کرتا ہے ۔ انتہائی دکھ کے ان لمحوں میں جیسے دل پر پھاہا  رکھ دیا ہے۔۔۔۔۔۔ جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آ جائے۔۔۔۔

ہمارا شمار اس نسل سے ہوتا ہے کہ جس نے ایک سپر پاور کو ٹوٹتے دیکھا اور ایک کو بنتے دیکھا اور پھر بن چکنے کے بعد بدمست ہاتھی کی طرح جھومتے جھومتے اپنے زعم میں چیونٹیوں کو مسلتے دیکھ، مگر جن کو وہ چیونٹی سمجھ کر روندنے بڑھا تھا وہ تو اس کی جان کو آ گئے۔ اب اسی طاقت کو منتیں ترلے کرتے دیکھ رہے ہیں۔ قرآن کا نازل کرنے والا رب جتنا انسانی نفسیات سے واقف ہے کوئی بھلا کیسے ہو سکتا ہے؟ کیا وہی نا جانے گا جس نے پیدا کیا؟ جب حضرت موسی علیہ السلام جب اپنی قوم کو لے کر نکلتے ہیں اور فرعون پیچھا کرتا، پیچھا کرتے کرتے اس دریا کے پھٹنے کے خشک راستے میں گھس جاتا ہے اور غرق ہو جاتا ہے، اللہ تعالی بنی اسرائیل کو یاد دلاتے ہوئے صرف یہ ہی نہیں کہتے کہ ہم نے فرعون کو غرق کیا بلکہ فرماتے ہیں کہ ہم نے تمہارے سامنے تمہارے دشمن کو غرق کیا۔ قربان جاؤں اس سوہنے رب کے۔۔۔۔۔ دشمن کا آنکھوں کے سامنے غرق ہونا کتنا سکون دیتا ہے وہ ان تصاویر کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے ۔ گو کہ ابھی مکمل غرقابی تو نہیں ہے مگر ان شاء اللہ ۔۔۔ ممکن ہے کسی کو یہ انتہا پسند بات لگے مگر اس جنگ کو جس غرور و تکبر سے شروع کیا تھا،ہمیں سب ہے یاد، وہ تورا بورا کے پہاڑ، وہ افغانستان کو پتھر کے زمانے میں دھکیل دینے کے عزائم ، وہ بہترین ٹیکنالوجی سے لیس بحری بیڑے، وہ ڈرون وہ ڈیزی کٹر بم ، وہ ہمسائیونں کو ڈرا کر استعمال کیے گئے  ان کے  فوجی اڈے ، وہ بڑی بڑی طاقتوں کا اکٹھ ۔۔۔۔ اور مقابلے پر طالبان کا گروہ جن کا سب سے بڑا ہتھیار ان کا ایمان ۔۔۔۔۔پھر کیا ہوا؟؟؟؟

طاقتیں تمہاری ہیں اور خدا ہمارا ہے۔۔۔۔۔۔۔

2020 عجیب و غریب سال ہے۔ فروری کے اواخر میں جو امن معاہدے کی صورت میں امریکہ کی ناکامی کا اقرار سامنے آیا تب بھی اور آج بھی میڈیا پر گردش کرتی ان سفید شلوار قمیض سیاہ واسکٹ اور سیاہ ہی پگڑی باندھے سادہ سے مگر باوقار لوگ کہ ۔۔۔۔ سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی۔۔۔۔

ان کو دیکھ کر اللہ کے وعدوں کے سچ ہونے کا جن کو یقین نہیں بھی تھا اب ضرور آ گیا ہو گا۔

پہلے مرحلے پر طالبان نے 1000 جبکہ مخالفین نے 5000 قیدیوں کو رہا کرنا تھا۔ اب یہ دوسرا مرحلہ مگر حلیے وہی ہیں ۔۔۔۔ ایک تصویر میں بالکل سادہ انداز میں کرسی پر پیر رکھے ہمارے وہ مجاہد لوگ کیا کہیں گے کی چنداں پرواہ کئے بغیر پرسکون ۔۔ ۔۔۔۔ سوچتی ہوں ہم تو ایسی جگہوں پر ادب آداب کی کتابیں پڑھ پڑھ کر ادھ موئے ہو جاتے ,شلوار قمیض تو بالکل بھی مناسب نہ لگتی اپنا آپ نکو سا لگتا ، بلکہ کوٹ پتلون پہن کر انگریزوں سے بڑھ کر انگریز نظر آنے کی کوشش کرتے، پھر بھی ٹانگیں اور زبانیں کانپ رہی ہوتیں ۔۔ ارے یہ کیسے لوگ ہیں جنہوں نے سادہ سی شلوار قمیض پہنی ہے، کندھے پر چادر دھری ہے۔ جو کرسی پر پیر چڑھائے کیسے غیر مہذب اجڈ محسوس ہو رہے ہیں پھر فاتح ہیں ۔۔۔۔ کیا واقعی ان ہی نے اس بدمست ہاتھی کو نکیل ڈالی ہے؟؟؟ ہم تو نقالی کر کر کے مر گئے ہمارے حصے تو یہ عزت نا آئی ۔ ہم نے تو اپنے اڈے بھی پیش کر دیئے اور خدمات بھی مگر کبھی ہم ان کے برابر آنکھیں اٹھا کر نہ بیٹھ سکے۔۔۔۔

بہت پیچھے ذہن 1400 سال پہلے چلا گیا ۔ بیت المقدس کے دروازے پر غلام سواری پر ہے اور امیر المومینین سواری کی لگام تھامے ہوئے چلے آ رہے۔۔۔۔ کہنے والے درخواست کرتے کہ لباس بدل لیں، جواب ملتا ہے کہ یہ عزت اسلام نے دی ہے ۔۔۔۔ دروازے پر خلیفہ وقت کے کرتے کے پیوند گنے جارہے ہیں اتنی بڑی اسلامی سلطنت امیرالمومینین رضی اللہ تعالی ۔۔۔

یہ بت تو پاش پاش ہوا کہ غیروں کے لباس عزت بھی دلاتے ہیں۔

فریقین میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔

طالبان کے ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر نے دوہا کی اس کانفرنس  میں وضاحت سے کہا کہ ہم افغانستان کو آزاد اور خود مختار بنانا چاہتے ہیں اور ہم اس میں اسلامی نظام کا نفاذ کریں گے۔

جواب میں مائیک پومپی نے کہا کہ افغانستان کے مستقل کا فیصلہ آپ ہی نے کرنا ہے۔ افغانستان میں نظام حکومت کس طرز کا ہو گا اس کا فیصلہ یقینا آپ ہی کریں گے۔ اس نے اس بات کی بھی یقین دہانی کی کہ آپ تنہا نہیں ساری دنیا آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ واہ میرے رب وہ جن کے لئے نیٹو کا اتحاد عمل میں لایا گیا۔ جس کی تباہی کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا اور اب ۔۔۔۔۔ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ گوانتاناموبے کے وہ نارنجی کبڑوں کی قربانیاں رائیگاں تو نہیں گئیں۔ جنہیں ساری دنیا نے چھوڑ دیا تھا آج دنیا ان کے ساتھ ہونے کی دعویدار ہے۔

افغان باقی کہسار باقی

الحکم للہ الملک للہ

5 تبصرے

Comments are closed.