سیاسی مداری نہیں حکمران بنیں

یہ کوئی سیاسی بیان ہے نہ کوئی بہتان۔۔کوئی گپ ہے نہ کوئی مذاق۔۔سچ بلکہ کڑواسچ۔۔کہ پرانے پاکستان میں 55روپے کلوملنے والی چینی کی فی کلوقیمت سوسے110 اورچھ سے سات سوروپے پرملنے والے بیس کلوآٹے کے تھیلے کی قیمت1400روپے تک پہنچ گئی ہے۔جب سے اس ملک میں تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے غریبوں کے ساتھ امیروں کا جینا بھی حرام ہوکررہ گیاہے۔پی ٹی آئی کی دوسالہ حکومت میں پٹرول،گیس اوربجلی سے لیکراشیائے خورونوش تک روزمرہ استعمال کی کسی ایک شئے کی قیمت بھی کبھی کم نہیں ہوئی۔

سچ اورحقیقت تویہ ہے کہ جب سے وزیراعظم عمران خان کی قیادت،کمان اورسربراہی میں انصاف بردارٹیم نے ملک کی باگ ڈور سنبھالی ہے تب سے ملک کے اندر مہنگائی کاپارہ یاغبارہ مسلسل اوپرکی طرف جارہاہے۔ غریب عوام کوکوئی ریلیف ،چین اورسکھ دینے کی بجائے حکومتی وزیراورمشیردوسال سے ایک ہی تسبیح پڑھتے جارہے ہیں کہ سابق حکمرانوں نے ملک کو لوٹا۔ نوازشریف اورآصف علی زرداری سمیت سابق تمام حکمران چورتھے۔انہوں نے اتنے قرضے لئے۔یہ کیاوہ کیا۔؟اوبھائی۔یہ توپوری قوم کوپتہ ہے کہ سابق حکمرانوں نے اس ملک کولوٹا۔اسی لئے توعوام نے آپ کوووٹ دیئے۔آپ کوحکمران بنایا۔دوسال سے تونہ کوئی سابق حکمران ملک پرمسلط ہے اورنہ ہی نوازشریف اورزرداری جیسے کوئی چوروڈاکو اقتدارپرقابض۔پھردوسال سے اس ملک اورقوم کوکون لوٹ رہاہے۔۔؟

ہم مانتے ہیں کہ نوازشریف اورآصف علی زرداری سمیت سابق تمام حکمرانوں نے ملک وقوم کولوٹنے کے ساتھ ہرجرم وگناہ کیا۔ لیکن تم یہ بتائو۔ان دوسالوں میں تم نے کیاکیا۔۔؟چینی کی قیمت تمہاری حکومت ۔۔تمہاری رہبری ،تمہاری چوکیداری اورتمہاری نگہبانی میں 55سے سو110روپے تک پہنچی۔وجہ پوچھیں ۔ توجواب ملتا ہے کہ نوازشریف چورتھا۔ آٹے کی قیمت سات سوسے 1400روپے تک گئی۔ اس کا کوئی گلہ وشکوہ کریں توگلا پھاڑ پھاڑ کر کہا جاتا ہے کہ آصف علی زرداری نے ملک کولوٹا۔ انصاف کی نظرسے دیکھیں تو انصاف کے ان علمبرداروں کے پاس یہی رٹے رٹائے چند الفاظ کے سوا نہ حکومت چلانے کی کوئی صلاحیت ہے اورنہ ہی ملک سنبھالنے کی کوئی طاقت۔

ان سے اگر یہ پوچھا جائے کہ تم نے ان دو سالوں میں ملک وقوم کے لئے کیاکیا۔۔؟ تو یہ تب بھی آگے سے یہ جواب دیتے ہیں کہ نوازشریف اورزرداری چورہیں۔ اوخداکے بندوں۔نوازشریف اورزرداری چورہیں یاتم ۔ ملک پہلے نوازاورزرداری نے لوٹا یا تمہارے ان ساتھیوں نے ۔۔؟پہلے کس نے کیاکیا۔۔؟یاکیاہوا۔۔؟یہ سب اب پرانے قصے اورکہانیاں ہیں ۔ان قصوں اورکہانیوں سے عوام کاکوئی لینا دینا نہیں۔ عوام کواب اس سے کوئی سروکارنہیں کہ نوازشریف اورزرداری چورہیں یاتم ایماندار۔عوام کامسئلہ اس وقت ایک وقت فقط ایک وقت کی روٹی ہی ہے کیونکہ پیٹ میں اگر کیڑے چیخیں مارتے ہوں تواس وقت پھرعقلمند اور باشعور کیا۔۔؟ کوئی ان پڑھ اورجاہل بھی کون چوراورکون ایماندارکے چکروں میں نہیں پڑتے۔

عوام کوپیٹ بھرنے کے لئے اگرروٹی،سرچھپانے کے لئے جھونپڑی اوربدن ڈھانپنے کے لئے کپڑانہ ملے تواس صورت میں ملک کاصدراوروزیراعظم اگرنوازشریف اورآصف علی زرداری کی طرح چوروڈاکونہیں صدرمملکت عارف علوی اوروزیراعظم عمران خان کی طرح ایک نمبرکے ایماندارہی کیوں نہ ہوں ۔عوام کواس کاکیافائدہ۔۔؟ عوام نے ایسی ایمانداری یاایسے ایمانداروں سے کیاکرناہے جن کی وجہ سے انہیں ایک وقت کی روٹی بھی آسانی کے ساتھ نہ مل سکیں۔وزیراعظم عمران خان اوران کے کھلاڑی ایماندارحدسے بھی زیادہ ایماندارہوں گے ہمیں اس کاکوئی انکارنہیں لیکن آج اگرعوام ان ایمانداروں کی حکومت میں ان چوروڈاکوئوں کی حکمرانی سے بھی زیادہ لٹنے پرلٹتے جارہے ہیں توپھرانصاف کے یہ نام نہادعلمبردارخودہی فیصلہ کریں کہ ان کی اس ایمانداری اورحکمرانی سے عوام کوکیافائدہ۔۔؟ اس قدربے حسی،ہٹ دھرمی اورظلم توچوروں کی حکمرانی میں بھی کسی نے نہیں دیکھاتھاجوآج اس ملک میں جاری وساری ہے۔

سونے کے چمچ منہ میں لیکرپیداہونے والوں کوشائدکہ نوازشریف کوچوراورعمران خان کوایماندارکہنے سے کچھ سکون ملتا ہو مگر غریبوں کوان رٹے رٹائے جملوں اورالفاظ سے آج تک کچھ ملااورنہ تاقیامت کچھ ملنے کی کوئی امیدہے۔اسی لیئے عوام کواب چوہے بلے کے اس کھیل جس میں کبھی نوازشریف کوچوراورعمران خان کو ایماندار کہا جاتا ہے اور کبھی نوازشریف کو ایماندار اور کپتان کوچورکا نام دیاجاتا ہے سے کوئی مطلب اورغرض نہیں۔عوام کا مطلب اورمقصد دو وقت کی روٹی سے ہے کہ یہ ان کو آرام ،سکون اورعزت سے ملے۔یہ چوراورایمانداری والاچورن ان کی اپنی ملکیت ہے۔یہ ان کی مرضی کہ اس چورن کودن کی روشنی میں بیجیں یارات کی تاریکی میں کسی کے سرتھونپے۔

بے شک مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی والے پی ٹی آئی اورتحریک انصاف والے ن لیگ وپی پی پی کودن میں سونہیں ہزار بار چور چور، ڈاکو ڈاکو کہتے رہیں اس سے ہمیں کوئی تکلیف نہیں لیکن خدارااپنی چوریوں اورحرام کاریوں کی سزایہ غریب عوام کونہ دیں۔ کیا مسلم لیگ ن۔۔کیاپیپلزپارٹی۔۔کیاتحریک انصاف اورکیان،ج،اورق۔نوازشریف سے لیکرزرداری اورشوکت عزیزسے لیکرعمران خان تک یہ سب یاتو چورہیں یاپھرچوروں کے درمیان رہنے والے ایماندار۔اس لئے ملک میں حکومت ن لیگ کی ہو۔۔پیپلزپارٹی کی یاپھرتحریک انصاف کی۔غریب عوام نے آج تک اس ملک میں کبھی سکھ کاکوئی سانس نہیں لیا۔

دوسال سے ملک میں نوازشریف اورزرداری جیسے چوروںکی نہیں بلکہ کپتان جیسے ایمانداروں کی حکمرانی ہے مگر پھر بھی آٹا، چینی،گیس ،بجلی،دال ،چاول اورگھی سمیت دیگرضروریات زندگی کی اشیاء اوران کی قیمتیں آسمان سے نیچے آنے کانام نہیں لے رہیں۔ کپتان کی اس دوسالہ حکمرانی نے اس قوم کو اورکچھ دیا یا نہیں لیکن یہ سبق ضرور دیا ہے کہ اقتدار کی کرسی پر قابض نوازشریف اورآصف علی زرداری جیسے چور ہوں یا پھرعمران خان جیسے ایماندار۔۔عوام کے لئے یہ دونوں کل بھی برابر تھے اورآج بھی عوام کیلئے ان میں ذرہ برابربھی کوئی فرق نہیں۔عوام کے پاس پیٹ بھرنے کے لئے کھانا، سرچھپانے کے لئے جھونپڑی اوربدن ڈھانپنے کے لئے اگرکپڑانہ ہوتوپھراس سے کیافرق پڑتاہے کہ ملک کاحکمران ایماندارہے یا پھرچور۔۔؟نام کے ایسے ایمانداروں سے تویہ ملک بھرا پڑاہے۔ اس لئے وزیراعظم عمران خان ایمانداربنیں یانہ ۔۔اس سے ہمیں غرض نہیں لیکن ایساحکمران ضروربنیں جس کی حکمرانی میں ملک کاکوئی ایک غریب بھی بھوک سے نہ سوئیں۔