پاکستانی ڈرامے اور نئی نسل

کافی عرصے سے پاکستانی ڈرامے ہماری تہذیب ,روایات اور اخلاقیات کے منافی کام کررہے ہیں ۔جس میں بنیادی ٹارگٹ حیا کا خاتمہ اور رشتوں کے تقدس کا خاتمہ ہے۔

باپ اور شوہر یہ وہ رشتے ہیں جو عورت کے سب سے بڑے محافظ اور سائیبان ہیں اور انہی دونوں کو سب سے ذیادہ گندا کیا جارہا ہے ۔بے اعتبار کیا جارہا ہے ۔

ہر دوسرے ڈرامے میں باپ کو ظالم ,بےحس اور حد سے زیادہ سخت گیر دیکھایا جاتا ہے اور اسکے برعکس بوائے فرینڈ کو ہمدرد !

شوہر جھوٹا اور بےوفا یا نشئی اور نکما جبکہ بوائے فرینڈ سچا , وفادار اور ہمدرد !

دوسری جانب قریبی رشتوں پر بھروسہ اور اعتبار ختم کیا جارہا ہے

رہی سہی کسر نئی ویب سیریز “چڑیلز” نے پوری کردی ہے جس میں اسلامی شعار اور حیا کی علامت حجاب کو نشانہ بنایا گیا ہے اسکو بے توقیر کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔

یہ تمام کام مسلسل اور بہت پلاننگ کے ساتھ کیے جا رہے ہیں

ڈرامے ایک ایسی تفریح ہیں جو کہ تفریح کے ساتھ ساتھ ذہن سازی کا کام بھی کرتے ہیں انہی کے زریعے ہم اپنی نوجوان نسل کو نہ صرف ایک مقصد دے سکتے ہیں بلکہ انھیں اپنی تاریخ سے بھی جوڑ سکتے ہیں جیسے کہ ترکی کی مشہور ڈرامہ سیریل ارتغل غازی نے کیا۔

مگر پاکستانی میڈیا تو شاید کافی عرصے سے منظم منصوبہ بندی کے ساتھ ہماری نسلوں کو تباہی کی طرف لےجارہا ہے

ہمیں اس تباہی کو روکنا ہوگا ۔اپنی نسلوں کی حفاظت کے لئے ہمیں اسکے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی اپنی تہذیب اور روایات کی حفاظت کے لئے اب عملی قدم اٹھانا ہوگا۔