چادریں‎

میں نے دیکھا

نیلگوں آسمان تھا

جس پر تاحد نظر چادریں تھیں

چادریں با حیا عصمت وفا تھیں

چادریں ہند سے افریقہ تک کی تھیں

چادریں نیل سے کاشغر تک کی تھیں

ان چادروں میں تھے چھپے

کتابی،بیضوی اور گول چہرے

بڑےہی انمول چہرے

ان چادروں میں ایک بات تھی مگر یکساں

کہ سبھی چادروں پر ٹانکا گیا تھا

ایک مصری پھول

جس کی اٹھارہ پتیاں تھیں

اور ہر پتی خون سے تر تھی

جو حجابی قبیلے کی پیغامبر تھی

سمیرا غزل