حجاب حکم الہی،اطاعت رسولؐ

حیا کا مفہوم شرم ہے۔ حیاء وہ قوت ہےجو انسان کومنکر اور برائ سے روکتی ہےاور اچھای پر ابھارتی ہے۔اپنے نفس،بندوں اور سب سے بڑھ کر اپنے رب سے حیاء کرتے ہوے گناہوں اور نافرمانی سے اجتناب ہی دراصل حیا ہے۔حیا عورت کا زیور ہے۔ زیور کی حفاظت کیسے کرنی ہے؟یہ ایک عورت بھی جانتی ہوتی ہے اور جیولر بھی جانتا ہے جس، زات، کی طرف سے عورت کو “زیور” عطا ہوا ہے اسی زات نے حفاظت کے طریقے بھی اپنی الہامی کتاب قرآن پاک (سورت احزاب اور نور) میں اور بزبان مبارک حضرت محمدؐ بتا دیے ہیں۔ پردہ مسلمان عورت کی ڈھال ہے۔جب عورت پردہ اتار دیتی ہے تو اس کی مثال فوج کے اس سپاہی جیسی ہوتی ہےجو میدان جنگ میں اپنے ہتھیار پھینک دے اور خود کو دشمن کے حوالے کردے۔ حجاب مسلمان عورت کا تشخص اور پہچان ہے، امت مسلمہ کا شعار ہے، نظام عفت وعصمت ہے، تحفظ اور رحمت ہے۔ آج مغرب ایک ڈیڑھ گز کے ٹکرے سے اتناخوفزدہ کیوں ہے؟ کیونکہ اس کی فیشن انڈسٹریز تباہ ہو جائیں گی۔ بیوٹی پارلرز کا کاروبار، کاسمیٹکس کا سامان اور عیاشی اور فحاشی کا زریعہ ختم ہو جاے گا۔ مسلم بہنو! ایک ڈیڑھ گز کا ٹکڑا جو کچھ لوگوں کی نظر میں حقیر یا خوف کی علامت ہے وہی ڈیڑھ گز کا ٹکڑا ہمیں اللہ تعالی کے آگے سرخرو کرتا ہے اور تمام شیطانی قوتوں سے محفوظ رکھ کر دنیا و آخرت میں کامیابی کا ضامن ہے۔ پیاری مسلم بہنو! ہم اپنے مطلوبہ کمال تک اس وقت تک نہیں پہنچ سکتیں جب تک اسلامی تعلیمات کی پیروی نہ کریں۔ہر چیز اپنے مقام پر صحیح لگتی ہے اپنے مقام سے ہٹ جاے تو خرابی اور فساد برپا ہوجاتا ہے۔اللہ تعالی کا فرمان ہے۔”تم اپنے گھروں میں قرار سے رہواور سابق دور جاہلیت کی سی سج دھج نہ دکھاتی پھرو” (احزاب)جی ہاں اللہ کاحکم ماننے سے قابل تعریف بن جاو گی۔ اپنے گھر پر رہو توفلاح وسعادت سے ہمکنار ہو جاوگی۔ملائشیا کی ایک نو مسلم لڑکی بتاتی ہے کہ قبول اسلام سے پہلے مغربی تہزیب کے زیر اثر ایک مرد کی سی زندگی گزارنا چاہتی تھی،جو نہیں تھی وہ بن جانے کے لیے ساری کوششیں صرف کر ری تھی، جب اسلام کے قریب ہوی تو پتا چلا کہ اپنے اوپر کتنا ظلم کیا ہے؟جی ہاں ہم پھول کو کانٹا اور کانٹے کو پھول نہیں بنا سکتے ۔ کانٹا اپنی جگہ پہ رہ کے پھول کی حفاظت کرسکتا ہے اور پھول کانٹے کے حصار میں رہ کر ہی اپنی خوبصورتی برقرار رکھ سکتا ہے۔ پیاری مسلم بہنو! ہم پاکدامن امہات المومنین اور پر وقار صحابیات کا اسوہ اختیار کر کے ہی جنت کے راستے پر چل سکتی ہیں۔ فیصلہ و اختیار ہمارے ہاتھ میں ہے۔کیاہم مسلمان خواتین بہترین کے بدلے کمتر اور گھٹیا چیز چاہتی ہیں؟کیا پاکدامنی اور عزت و وقار کی زندگی پر بے پردگی اور بے حیائ کی زندگی کو ترجیح دے کر شیطان کے چیلوں کو اپنے مقصد میں کامیاب کرانا چاہتی ہیں؟ جن کے سردار” ابلیس” نے اللہ تعالی کا حکم نہ مان کر چیلنج کیا تھا کہ تیرے بندوں کو بہکا کے چھوڑوں گا۔کیا ہم اللہ کے احکامات سے سرتابی کر کے شیطان کے پیچھے لگ کر بہکنا چاہتی ہیں؟اللہ کے قرب اور اللہ کی جنتوں سے دور ہونا چاہتی ہیں؟ مسلمان عورت کی عفت و پاکدامنی اور اس کا عزت و وقار کی زندگی گزارنا ابلیسی کارندوں کے لیے تکلیف کا باعث بنا ہوا ہے۔ یہاں وہاں آزادی نسواں کا شور مچاے ہوےہیں تو کہیں عورت کو ترقی کا جھانسا دے کر ان کو گھروں سے نکال کر ‘مسائل کے کھڈ’ میں پھینکنے کے درپے ہیں۔ ان کو کشمیر میں ایک سال سے محصور و مجبور خواتین کیوں نظر نہیں آتیں؟ان کے حقوق اور آزادی کے لیے آواز کیوں بلند نہیں کرتے؟ اگر مغرب کی تہزیب میں کوی عورت یہ حق رکھتی ہے کہ وہ جانورں کی طرح برہنہ پھرے تو مسلم عورت بھی یہ حق رکھتی ہے کہ اپنے چہرے اور بدن کو ڈھانپ کر رکھے۔آج بھی جہاں مذہب ہے وہاں حجاب ہے اور جہاں حجاب ہے وہاں تہزیب ہے بقول شاعرکہنہ مغرب کی کوئ تقلید یا تعظیم کرتے ہیںنہ مستورات کو پابند خوف و بیم کرتے ہیںہم اپنی ماؤں ،بہنوں،بیٹیوں کا حق آزادیازروے حکمتِ اسلام ہی تسلیم کرتے ہیں۔حضرت ابوبکر صدیق رض نے فرمایا: “جو قوم بے حیای کی طرف قدم بڑھاے گی اللہ تعالی اسے مصیبتوں میں مبتلا کرےگا”۔ اچھی طرح سمجھ لیں کہ آج معاشرے میں جو مصیبتیں اور مسائل ہیں کرونا وائرس،ٹڈی دل، بےتحاشا بارشیں،سیلاب کی تباہ کاریاں،بد امنی، مہنگائ بے روزگاری اور جو اخلاقی گراوٹ دیکھنے میں آرہی ہے اس کی ایک وجہ “بےحیای اور فحاشی” ہے اگر بے حیای کے سیلاب کے آگے بند نہ باندھا گیا تو سب اقدار و روایات بہ جائں گی۔جس طرح کرونا وائرس سے بچاو کے لیےماسک سے لے کر لاک ڈاؤن تک حکومتی سطح پر ہر ممکن تدابیر اختیار کی گئں اسی طرح خاندان، حکومت، تعلیمی ادارے اور خاص طور پر زرائع ابلاغ سمیت معاشرے کی سب اکائیوں کی ذمہ داری کہ حیاء کے فروغ اور بے حیای کی روک تھام کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ ورنہ پھر سورت نور آیت نمبر19 میں اللہ تعالی کی وارننگ کو پڑھ کر اپنا مستقبل سوچ لیں۔”جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں کے گروہ میں فحش پھیلےوہ دنیا وآخرت میں دردناک سزا کے مستحق ہیں ۔ اللہ جانتا ہے تم نہیں جانتے”۔

جواب چھوڑ دیں