اہلِ کراچی کے نام

کراچی جو کبھی روشنیوں کا شہر تھا ۔محبتوں کا شہر تھا ۔

امن کا شہر تھا ۔

سکون کا شہر تھا ۔

ماں کی طرح سب کو اپنی آغوش میں سمیٹ لیتا تھا ۔

مگر آج….؟؟؟

یہ شہر اندھیروں کا شہر بن گیا ۔

گندگی کا ڈھیر بن گیا ۔

بےسکون و بے امان شہر بن گیا ۔

مگر ایسا کیوں ہوا…..؟؟

کیونکہ اسکو تعصب کی بلا چمٹ گئی ۔جن لوگوں کو 30,40 سال تک اہلِ کراچی نے منتخب کیا جنکو اپنے شہر کی قیادت سونپی۔جنکے حوالے اپنے شہر کے وسائل کیے انھوں نے ہی اس شہر کو بےامان کر دیا ۔انہوں نے ہی اسکو لوٹا اور خوب خوب لوٹا۔

جب رہزنوں کو رہبری دے دی جائے تو پھر ایسا ہی ہوتا ہے ۔

حالیہ بارشوں نے کراچی کو ڈبو دیا۔لوگوں کے گھر بار اور تاجروں اور دوکانداروں کا کروڑوں کا نقصان ہوا

مگر میرے شہر کے مظلوم باسیوں….!!

ایک منٹ رک کر زرا سوچو تو سہی کہ تمہارے ساتھ مسلسل ایسا کیوں ہو رہا ہے ؟کوئی ایسا گناہ ہے جرم ہے جسکی سزا بار بار ہمیں مل رہی ہے ۔

کیونکہ ہم ہر بار اس شہر کی قیادت کی امانت بےایمانوں کو سونپ دیتے ہیں

جبکہ اللہ تعالی قرآن کریم میں فرماتے ہیں کہ

“امانتیں اہل امانت کے سپرد کرو”

مگر ہم ہر بار امانت دار اور بے داغ کردار کے مالک افراد کے ہوتے ہوئے بے ضمیر اور خائنوں کو ووٹ دیتے ہیں ۔کس لیے ؟؟

کبھی زبان کی بنیاد پر اور کبھی ذات برادری کی بنیاد پر تو کبھی اپنے معمولی سے مالی فائدے کی خاطر۔۔۔۔

خدارا ! اب کی بار سوچو اور اس تعصب اور لالچ سے باہر نکل کر اپنے ضمیر کی آواز سنو ۔۔۔تاکہ

اس شہر کی بھی تقدیر بدل سکے

کیونکہ ۔۔۔۔                           خدا نے آج  تک اس  قوم  کی حالت  نہیں بدلی

                                     نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا

جواب چھوڑ دیں