حج 2020 ،عالم دنیا کا بڑاخسارہ

حج اسلام کا ایک اہم رکن ہے موجودہ حالات کے پیش نظر جہاں اس سال صرف مقامی لوگ ہی اس فرض کو ادا کر سکے اور حاجیوں کی ایک بڑی تعداد اس سے محروم رہی وہاں عالمی سطح پر بھی اسکا ایک بڑا خسارہ سامنے آیا۔تجارت یا کاروبار سنت ہے اور باعثِ با برکت ہے ،یہ کسی ایک شخص سے وابستہ نہیں بلکہ قدرت قانون کی ایک پوری چین ہے اور لاکھوں افراد اس سے جڑے ہوئے ہیں اور اس کاروبار میں ہونے والے کسی بھی فائدے یا نقصان کے سب ہی حصہ دار بنتے ہیں۔عازمین حج پر پابندی کا سب سےبڑا خسارہ ائیر لائن اور ان سے وابستہ  ٹریول ایجنٹ مختلف  ایجنسیوں اور گروپس کا ہوا جنکا ہر سال حج  کے موقع پر کروڑوں کا کاروبار ہوتا تھا۔

اسکے علاوہ حجاج کرام کی دوران حج استعمال کی چیزیں، کیٹرنگ، منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں دوران قیام مختلف سہولتیں، سب ایک بڑے کاروبار کا حصہ تھیں۔اسکے علاؤہ حجاج کرام کے سفرکے لئے بسیں ٹیکسیاں اور ٹرینوں کے کاروبار میں بھی زبردست خسارہ سامنے آیا۔غریب خدام جو حرم کعبہ اور مدینہ شریف کی خدمت میں دن رات سر گرم عمل رہتے، حج کے موقع پر لوگ ان کی خصوصی مالی معاونت کرتے اس سال وہ بھی اس سے محروم رہے ۔مختلف ہوٹل مالکان زمزم کی پیکنگ، کھجوروں کی خریدو فروخت، عازمین حج کے تحائف کے لئے لیے جانے والے سامان جو مختلف ممالک سے دوران حج خاص طور پر درآمد کیے جاتے تھے، خصوصی طور پر چائنا سے۔

اسکے علاؤہ یورپ امریکہ آسٹریلیا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں مقیم مسلمان اس فریضہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ شاپنگ کرتے ہیں اور ان تمام کاروبار کی بدولت سعودی حکومت کی معیشت خوب مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جاتی ،کیونکہ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا تھی کہ : اے میرے رب اس شہر کو امن کا شہر بنادے اور اس کے باشندوں میں سے جو اللہ اور آخرت کو مانیں، انھیں ہر قسم کے پھلوں کا رزق دے ….. (سورہ بقرہ)۔

گزشتہ پانچ مہینوں سے ہی سعودی حکومت سخت خسارہ میں ہے اللہ تعالیٰ سے دعا ہےکہ تمام عالم دنیا کو جلد از جلداس وبائ مرض سے مکمل نجات دے اور ہمارے گناہوں کو معاف کر کے اپنے گھر کے دروازے دوبارہ ہم پر کھول دے تا کہ ایک بار پھر یہ مقدس مقامات لوگوں کے ہجوم سے بھر جائیں کیونکہ دنیا کی رونقیں تو لوگوں ہی کےدم سے ہیں … (آمین)۔

جواب چھوڑ دیں