در

کوئ  بے ضرر نہیں ہوتا

ہر کسی میں شرر نہیں ہوتا

اک ذرا فاصلہ ضروری ہے

ہر شجر میں  ثمر نہیں ہوتا

جن کے دل میں ببول ہوتے ہیں

ان کا پھولوں کا گھر نہیں ہوتا

آپ کر کے تو دیکھیے صاحب

پیار تو بے اثر نہیں ہوتا

وصل کی لذتیں کہاں ہوتیں

ہجر اس میں اگر نہیں ہوتا

آرزو ہے کہ ہم بسر کر لیں

تیرا غم پر بسر نہیں ہوتا

ایک  در سے نہیں لگا تھا تو

ورنہ یوں دربدر نہیں ہوتا

سمیرا غزل

جواب چھوڑ دیں