پاکستانی کھانوں کی دنیا بھر میں بڑھتی مقبولیت

کراچی آئے ہوں اور کراچی کی بریانی اور حلیم سے لطف اندوز نہ ہوئے ہوں تو یہ ایسا ہے جیسے آپ کراچی آئے ہی نہ ہوں۔پشاور گئے ہوں لیکن کڑاہی اور چپلی کباب نہ چکھے ہوں تو یوں سمجھیں آپ کا سفر ادھورا رہ گیا۔لاہور کا نام سنا ہو لیکن لاہور کے نان چھولے ،سموسہ چاٹ اور لسی سے ناواقف ہیں تو سمجھیں آپ لاہور کو نہیں جانتے۔ کسی بھی قوم کو سمجھنے کے لئے اس قوم کی ثقافت کے بارے میں جاننا ضروری ہے اور ثقافت میں کھانے پینے کا ذوق شامل ہے یعنی اگر آپ کسی قوم کے کھانے پینے کے رجحانات سے ناواقف ہیں تو آپ اس قوم کی تہذیب و ثقافت سے اچھی طرح واقف نہیں ہیں۔۔ہندوستانی قوم اس معاملے میں ہمیشہ سے ہی اعلی ذوق رکھتی ہے۔

مغلیہ دور میں یہ ذوق مزید پروان چڑھا۔بریانی،قورمہ،تکے،کباب مغلیہ دور کی ہی یادگار ہیں۔دور حاضر کے پاکستانی پکوان ہندوستانی، مغلیہ،افغانی اور ایرانی طرز کے پکوان ہیں۔ مشہور ترین پکوان بریانی جس کے بغیر پاکستان کی ہر تقریب شادی یہاں تک کہ گھر میں ہونے والی دعوت تک ادھوری سمجھی جاتی ہے ایرانی پکوان ہے جسے مغلیہ دور میں مختلف مصالحوں کے ساتھ مغلئی رنگ دیا گیا دور حاضر میں کراچی کی بریانی پورے پاکستان میں سب سے زیادہ مشہور ہے اور پسند کی جاتی ہے۔

پاکستانی کھانے دنیا میں اور خاص طور سے ایشیا میں پسند کئے جاتے ہیں اور گزشتہ چند برسوں میں جب سے پاکستان میں سیاحوں کی آمدورفت میں اضافہ ہوا ہے دنیا بھر میں پاکستانی کھانوں کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔دنیا بھر کے سیاحوں کی پاکستان میں بڑھتی ہوئی دلچسپی میں جہاں پاکستان کی قدرتی خوبصورتی کا اہم کردار ہے وہیں پاکستان کی دلچسپ ثقافت کا بھی اہم کردار ہے جو سیاحوں کی پاکستان میں دلچسپی میں مزید اضافہ کرتی ہے۔پاکستان کی ثقافت کا سب سے دلچسپ پہلو پاکستان کے مزیدار پکوان ہیں۔روٹی اور چاول کے بغیر پاکستانیوں کا دسترخوان ادھورا سمجھا جاتا ہے جہاں کچھ جدت پسند پاکستانی روایتی پاکستانی کھانے روٹی اور چاول سے بےزار نظر آتے ہیں وہیں دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کے لئے چھری اور کانٹے کے استعمال کے بغیر روٹی کا نوالہ بنا کر شور بے میں ڈبو کر کھانا ایک دلچسپ تجربہ ہوتا ہے۔

تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والے دنیا کے ایک معروف فوڈ اینڈ ٹریول بلاگر مارک وائین جو پچاس سے زائد ممالک کا سفر کر چکے ہیں پاکستان میں سیاحت کے دوران اسلام آباد کے ایک ڈھابے کی ڈش کرائسس سے اتنا متاثر ہوئے کہ انہوں نے اسلام آباد آنے والے ہر شخص کو مشورہ دیا کہ وہ پاکستان یونیورسٹی کے قریب واقع مجید ڈھابے کی ڈش کرائسس سے ضرور لطف اندوز ہوں۔ڈھابے کے مالک کا کہنا تھا کہ یہ آملیٹ سے ملتی جلتی ڈش ان اسٹوڈنٹس اور لوگوں کے لئے تیار کی جاتی ہے جو کھانے کے لئے لیٹ ہو رہے ہوں اور اسی مناسبت سے اس ڈش کا نام کرائسس رکھا گیا ہے۔مارک وائین نے کڑاہی چکن کری دال فرائی اور کباب کو بھی بے حد سراہا۔

پاکستان کا ہر شہر اور صوبہ کھانے کے معاملے میں اپنا ایک منفرد ذوق رکھتا ہے۔کشمیر کی کشمیری چائےملتان کا حلوہ لاہور کی لسی پائےنہاری نان چھولےسموسہ چاٹ بلوچستان کی سجی پشاور کے چپلی کباب کراچی کی بریانی اور حلیم اور گلگت بلتستان بٹرٹی یا پاؤچائے کے لئے مشہور ہے۔روشنیوں کے شہر کراچی میں آپ کو پاکستان بھر کے کھانوں کی ورائٹیز مل جائیں گی۔کراچی والے ہر طرح کے پکوان فاسٹ فوڈاٹالین ، چائنیز ترکی کھانوں کو اپنے منفرد مصالحوںساس چٹنیوں کے ساتھ پیش کر کے کھانے کا لطف دوبالا کردیتے ہیں۔کراچی میں کٹاکٹ سے لطف اندوز ہوتے ہوغیر ملکی سیاح مارک وائین کا کہنا تھا کہ یہ دنیا کی دلچسپ ترین ڈشز میں سے ایک ہے علاوہ ازیں کراچی کے مختلف برگرز اور بن کباب کو بھی مارک نے بے حد پسند کیا جن کو کراچی میں مختلف مصالحوں ساس اور چٹنیوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔پاکستانی اپنے چٹ پٹے مرچ مصالحوں والے مزیدار کھانوں کے لحاظ سے مشہور ہیں ۔

پاکستانی میٹھے پکوان ،مشروبات اور لذیذ مٹھائیوں کے معاملے میں بھی اپنا ایک منفرد ذوق رکھتے ہیں۔طرح طرح کے لذیذ مشروبا دودھ پتی اور الائچی والی چائے ,رس ملائی کشمیری چائے اور قلفی فالودہ۔ بھارت میں چھولے بھتورے اور پاکستان میں حلوہ پوری کے نام سے مشہور ناشتہ ہر اتوار کی صبح بڑے شہروں خاص کر کراچی اور لاہور کی اسٹریٹ فوڈ کی رونقیں بڑھا دیتا ہے گرم گرم بھاپ اڑاتی ہوئی پوریاں اور حلوے کی چہارسو پھیلی ہوئی خوشبو راستہ گزرتے شہریوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ کر ہی دم لیتی ہے۔ یہ تمام لذیذ میٹھے پکوان اور مشروبات پاکستانیوں سمیت سیاحوں میں بھی خاصے مقبول ہیں۔غیر ملکی سیاحوں کی پاکستانی کھانوں کے لئے پسندیدگی اور دلچسپی کو دیکھا جائے تو یہ پاکستانی قوم کے لئے نادر موقع ہے دنیا بھر میں پاکستانی کھانوں اور ثقافت کو فروغ دیا جائے۔سیاحوں کو مزید سہولیات فراہم کی جائیں اور سیاحتی مقامات پر سیاحوں کے ذوق کو دیکھتے ہوئے مزید بہتر پاکستانی ریستوران قائم کئے جائیں۔

جواب چھوڑ دیں