لاکھ بیٹھے کوئی چھپ چھپ کے کمیں گاہوں میں

جماعت اسلامی اپنی بنا کے اوّل روز سے ہی ایسے تبدیلی کی کوشش کررہی ہے کہ جس میں اس کے پیش نظر انقلاب جمہوری وآئینی طریقے پر آئے اپنی جدوجہد کے دوران ایک دن بھی جماعت اسلامی نے کوئی غیر جمہوری ،غیر آئینی اور خفیہ راستہ نہیں اختیار کیا کہ اس سے فساد فی الارض رونما ہو۔ یہ راستہ اپنے پیش نظر اسلامی انقلاب کا راستہ ہے جو کہ تبلیغ کے ذریعے اذہان کی تیاری کے ذریعے سے اپنی منزل تک جاتاہے۔ کیونکہ زمانے کے انقلابات کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ خفیہ طریقوں یا دوسرے لفظوں میں ڈنڈوں سے آنے والے انقلاب دوسرے ڈنڈوں سے چلے جاتے ہیں ۔

 ہمشہ پر امن جدوجہد کرنے والے کی راہ کو کھوٹا کرنے کے لیے شازشی عناصر تشدد کا راستہ اختیار کرتے ہیں جماعت اسلامی کے ستّر سالوں پر محیط  جدوجہد میں کئی باراس طرح کی کوششیں مخالفین نے کی ہیں کہ جب انہوں نے عوام میں جماعت اسلامی کی مقبولیت بڑھتی ہوئی محسوس کی اس کو طاقت اور دہشت گردی کے ذریعے سے دبانےاورڈرانے کے ہتھکنڈے استعمال کئے ہیں۔ اس مختصر سے مضمون میں ان واقعات کو تفصیل سے بیان کرنا ممکن نہیں۔ مگر اس طرح کے ہتھکنڈوں سے جدو جہد کی رفتار میں اور مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ حوصلے بلند ہوئے ہیں اور یہ واقعات مقبولیت میں اضافے کا سبب بنے ہیں۔

جب بھی ملک کسی بھی ہنگامی صورتحال سے دوچار ہوا ہے سب سے بڑھ کر جماعت اسلامی نے خدمت کا فریضہ انجام دیا ہے چاہے وہ پاکستان بننے کے بعد مہاجرین کی آباد کاری اور ان کی خدمت کا فریضہ ہو، چاہے وہ سقوط ڈھاکہ کا واقعہ ہو، آزاد کشمیر و شمالی علاقہ جات کے قیامت خیز زلزلے ہوں یا حالیہ کورونا وائرس کی وبائی صورتحال ہوجماعت اسلامی ہمیشہ میدا ن عمل میں موجود رہی ہے اور اپنی طاقت اور وسائل کے مطابق انسانی خدمت بغیر کسی  رنگ و نسل اور مذہبی امتیاز کے انجام دی ہے ۔

یہ طرز عمل جماعت اسلامی کا ملک کے اندرونی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی معاملات کے ساتھ ہے دنیا کے کسی خطے میں بھی مدد کی ضرورت ہوئی وہاں جماعت اسلامی صف اول میں نظر آئی ہے ۔گزشتہ پانچ دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے جماعت اسلامی مظلوم کشمیریوں اور فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف سراپا احتجاج ہے ملکی سطح پر ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو اپنا مسئلہ سمجھا ہے اور ان کی پشتیبان ہے ۔

حال ہی میں 5اگست کو جب حکومت پاکستان نے کشمیریوں پر ہونے والے وحشیانہ مظالم کے خلاف یوم استحصال منانے کا فیصلہ کیا تو جماعت اسلامی نے بھی اس آواز کو توانا کرنے کے لیے ملک گیر سطح پر یوم استحصال پر جلسے اور ریلیاں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا پورے ملک میں بڑی تعدادمیں ریلیاں منعقد ہوئیں مگر کراچی میں منعقدہ ریلی جوکہ ہزاروں عام افراد اور کارکنان پر مشتمل تھی   گلشن اقبال سے حسن اسکوائر جاتے ہوئےاس پر کریکر بم حملہ ہوا پچاس سے زائد افراد زخمی ہوئے اور ایک کارکن زخموں کی تاب نہ لاکر شہید ہوا ۔

 ایسا نہیں تھا کہ وہاں قانوں نافذ کرنے والے ادارے موجود نہ تھے بلکہ ان کی موجود گی میں موٹر سائیکل سواروں نے بم حملہ کیا اور فرار ہوگئے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے آج تک ان کو پکڑنے میں ناکام ہیں ۔ کشمیر کے مظلوم عوام اگر پاکستان میں کسی جماعت کی طرف دیکھتے ہیں تو وہ ہے جماعت اسلامی ، جماعت اسلامی نے ہمیشہ سب سے توانا آواز اہل کشمیر پرہونے والے مظالم کے خلاف اٹھائی ہے ۔

 یہ بات را کےایجنٹوں کو کسی صورت ہضم نہیں  ہورہی ہے اور نہ ہوسکتی ظاہر ہے کشمیر ریلی پر بم حملہ کرنے والے کوئی پاکستان کے وفادار نہیں ہوسکتے حملہ آوروں نے ریلی کے آغاز میں حملہ کرکے یہ سمجھا ہوگا کہ یہ عظیم الشان ریلی تتر بتر ہوجائے گے اور ریلی ناکام ہوجائے گے مگر جماعت اسلامی ایک منظم جماعت ہے زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا گیا اور ریلی کے شرکاء اپنی جگہ پر جمے رہے اور ریلی مکمل ہوئی۔

 ایسی ہی ایک کوشش کورونا کے لاک ڈاون سے متاثرہ افراد کے لیےراشن کی تقسیم کے دوران ہوئی جب تیسر ٹاون میں راشن کی تقسیم کے عمل میں خلل ڈالنے کے لئے شرپسندوں نے جماعت اسلامی کے کارکنان پر فائرنگ کرکے ایک کارکن جاوید کو شہید کیا اور پانچ کو زخمی کردیا مگر اس کے بعد بھی امدادی سرگرمیوں میں کوئی رکاوٹ نہ آئی بلکہ پورے شہر میں جماعت نے مزید تیزی کے ساتھ امدادی سرگرمیوں کو جاری رکھا لیکن اس طرح کی کاروائیوں کا یکے بعد دیگرے ہونا ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

پاکستان ایک لمبے عرصے سے اپنے ہی محسنوں کے خون سے رنگین ہے یہ سلسلہ لیاقت علی خان سے آج تک جاری ہے یہ ایک ایسا گروں ہے جو پاکستان کو مسلسل نقصان پہنچارہاہے ۔ اس کی کوشش ہے کہ پاکستان کو اس کے محسنوں سے خالی کردے تاکہ اسے کھل کھیلنے کا موقع مل سکے اس راستے کی واحد رکاوٹ یہی محسنین پاکستان ہیں۔

جواب چھوڑ دیں