عید اور نئی طرز زندگی

سالوں سے ہماری عیدیں ایک جیسی گزرتی تھیں۔ خوشیوں سے بھری ہوئ۔ نئےکپڑے پہن کر، اکٹھے ہو کر عید کی نماز پڑھنے کی خوشی۔ اپنے پیاروں کے گھر جانے کی خوشی۔ دوستوں اور رشتہ داروں کو اپنے گھر بلانے کی خوشی۔ عید الضحی پہ خصوصی طور پر دعوتیں اور مزے مزے کے پکوان بنا کر سب کو کھلانے کی خوشی۔

یہ سب خوشیاں ہی ہماری زندگی تھیں۔ ہم اس دنیاوی زندگی کی دوڑ میں اپنا اصل مقصد حیات بھول چکے تھے۔ انسان نے سمجھ لیا تھا کہ وہ ہر چیز کو مسخر کر سکتا ہے۔ پھر رب ذولجلال نے ایک آزمائش وباء کی صورت میں ہم پر بھیجی۔ جس نے ہمیں احساس دلایا کہ انسان اللہ کی قدرت کے آگے بے بس ہے۔لیکن اس وباء نے ہمیں ایک نیا طرز زندگی بھی سکھایا ہے کہ کیسے ہم اپنا وقت اچھے کاموں میں صرف کر سکتے ہیں۔ ہر عید پر ہم جو گھنٹوں شاپنگ میں اپنا وقت برباد کرتے تھے۔ سیروتفریح میں لگے ہوتے تھے۔ کرونا کی وجہ سے کم از کم ہمیں یہ تو پتا چلا کہ ان کے بغیر بھی ہم ایک مطمئن زندگی گزار سکتے ہیں۔ اپنی عبادتیں سکون اور یکسوئ سے کرنے کا جو مزہ ہے وہ بھی ہم نے ان دنوں میں چکھا ہے۔ اس عید پہ اللہ ہمیں اپنے ان مستحق بہنوں اور بھائیوں کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے جن کا روزگار کرونا وائرس سے متاثر ہوا ہے۔

جواب چھوڑ دیں