عیدِقُرباں اور احساس کی داستان

انسان دُکھی تو بہت سی باتوں پر ہوجاتا ہے کبھی اپنے دوست کی پریشانی پر ، کبھی اپنے خاندان کے کسی فرد کی تکلیف پر، کبھی کسی چیز کے گُم ہوجانے پر یا کبھی من پسند شے نہ ملنے پر، لیکن کیا کبھی آپ کسی جانور کی تکلیف پر دُکھی ہوئے ہیں؟۔۔۔

عیدالاضحیٰ کے قریب آتے ہی بڑے صاحب جوش و خروش کے ساتھ مویشی منڈی سے بہترین جانور لے آئے بچّے بھی خوش، روزانہ چارہ ڈالتے اور اس کی خدمت کرتے صبح و شام قُربانی کے جانور کے ساتھ رہتے بڑے صاحب اور بچّوں کو تو جانور سے اُنسیت سی ہوگیٔ تھی۔۔۔

پھر وہ دن آیا جب حضرت اِبراہیم علیہ السلام کی تقلید کرتے ہوئے قُربانی کا جانور ذبح کرتے ہیں۔۔۔

پر یہ کیا بڑے صاحب نے اپنا جانور ذبح کیا دوسرے جانوروں کے سامنے، دوسرے جانور بے بسی کی تصویر بنے ذبح ہوتے دیکھتے اور بے چین ہوتے رہے تو کیا تکلیف صرف انسانوں کو ہوتی؟ کیا جیتے جاگتے جانور کو تکلیف نہیں ہوسکتی؟ جب انہیں چند پیسے بچانے کے خاطر رکشے یا اسکوٹر پر لایا جاتا ہے یا جب ان کے سامنے ان کے ساتھیوں کو ذبح کیا جاتاہے۔۔۔

ہوش کے ناخن لیجئیے صاحب! ایک جانور ذبح ہوجائے پھر دوسرا لائیے یا ذبح کرنے کے لیے الگ جگہ رکھیں ان کے جذبات و احساسات مجروح نہ کریے سنت ِابراہیمی پورے جذبے، احساس اور انسانیت کے ساتھ پوری کریں۔

جواب چھوڑ دیں