وقت نہیں ملتا۔۔۔۔

یہ جملہ ہر روز ہم کبھی کہتے ہیں اور کبھی سنتے ہیں۔

دنیا میں بہت سے لوگ ہیں جو مختلف شعبوں میں کامیاب ہوئے ہیں۔ کبھی سوچا ہے کہ ان کو بھی دن رات کے اندر وہی 24 گھنٹے ملے تھے۔ جو مجھے اور آپ کو ملے ہیں۔ خواتین کی بات کی جائے تو وہ بھی بہت سارے شعبوں میں جگمگاتی نظر آتی ہیں۔ صرف دنیا ہی نہیں دین کے کام کے لئے بھی بہت سے نام ہمیں نظر آتے ہیں جنہوں نے بہت کام کیا ہے۔ تو ان کو بھی یہی چوبیس گھنٹے ملے تھے۔ پھر ہم میں اور ان میں فرق کیا ہے؟

*شاہراہ زندگی پر کامیابی کا سفر* از جمعہ خان

میں سب سے زیادہ جس بات پر فوکس کیا گیا ہے وہ وقت کی پلاننگ ہے۔ اگر ہم۔واقعی کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو وقت کا استعمال ہوشیاری سے کریں

غافل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے منادی

گردوں نے گھڑی عمر کی ایک اور گھٹا دی

جب کل ہم اللہ کے حضور کھڑے ہوں گے تو کوئی انسان ہل نہیں سکے گا جب تک ان سوالوں کے جواب نہ دے دے۔

1. اپنی عمر کہاں گزاری؟

2. جوانی کن کاموں میں خرچ کی؟

3. مال کہاں سے کمایا؟

4. اور کہاں پر خرچ کیا؟

5. اپنے علم پر کیا عمل کیا؟

(ترمذی: 2417)

ہم میں سے جن لوگوں نے یہ اپنا تکیہ کلام بنا لیا ہے کہ وقت کہاں ملتا ہے۔۔۔ یا وقت ہی نہیں ملتا ۔۔۔ وہ اپنے شب و روز پر نظر ثانی کریں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے دن رات کی بہترین پلاننگ کریں۔ وقت ضائع کرنے والے کاموں اور سرگرمیوں سے بچیں۔

وقت کا چور ہمارا وقت چوری کر لیتا ہے۔ یہ چور ہر ایک کے لئے مختلف ہے۔ کسی کے لئے موبائل ہے، کسی کے لئے گھر کی سجاوٹ اور گھر کے کام ہیں، کسی کے لئے بچوں کی غیر ضروری فرمائشیں ،کسی کا کوکنگ، کسی کا بیکنگ، کسی کے لئے ڈرامے ہیں اور کسی کے لئے افسانے ہیں۔ کچھ لوگ سونے کے بہت شوقین ہوتے ہیں ۔ گویا یہ باہر سے کوئی تعین نہیں کرے گا ہم نے خود اپنے وقت کے چور کو دیکھنا ہے اور اس سے بچنا ہے۔ ہم میں سے ہر ایک کے پاس ہر روز کے کاموں کا ایک خاکہ ہوتا ہے ایک لسٹ ہوتی ہے۔ مگر جب شام ڈھلتی ہے تو پہلی لسٹ میں کچھ مزید چیزوں کا اضافہ ہوتا ہے اور پچھلی جوں کی توں ہوتی ہیں۔ تو بھلا سارا دن ہم نے کیا کیا؟ یہ کافی تکلیف دہ سوال ہے اگر کوئی دوسرا ہم سے پوچھے تو لگتا ہے ہم پر خودکش حملہ ہو گیا ہے۔ فورا ہم دفاعی پوزیشن میں آ جاتے ہیں۔ اسکا جواب اور تفصیل شوہر حضرات کو بتانا تو آسان ہے مگر دل پر ہاتھ رکھ کر پوچھیں کہ میں نے سارا دن کیا ہی کیا ہے؟ کیا میں اس سے زیادہ نہیں کر سکتی تھی؟ کیا میں خود سے سچ بول رہی ہوں کہ میرے پاس وقت کی کمی ہے؟ کیا واقعی میرا مسئلہ وقت کی کمی ہی ہے؟؟

ان سوالوں کے جواب جب مل گئے تو سمجھیں کہ ہم نے کافی حد تک وقت کی رفتار کے ساتھ چلنے کے قابل ہو جائیں گے۔۔

وقت کے پاس کہاں سارے حوالے ہوں گے۔

زیب قرطاس فقط یاس کے ہالے ہوں گے۔

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں