فلسفہ قربانی

حضرت محمد صلی اللہ الہ وسلم کا ارشاد ہے کہ میں دو ذبیحہ کی اولاد ہوں …،اپنے دادا عبد المطلب کے لئے ( سو انٹون کی قربانی دی گئ )۔ ابراہیم علیہ السلام کے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام کے لئے (اللہ نے مینڈا بھیج دیا )۔   ……………قربانی قرب سے نکلا ہے اللہ کا قرب حاصل کرنا۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پوری زندگی اللہ کا قرب حاصل کرنے میں یعنی قربانی قربانی صرف قربانی دینے میں ہی گزرگئ ،جس کی گواہی قرآن خود دے رہا ہے :

سورہ البقرء ترجمہ ( اب کون ہے جو ابراہیم کے طریقے سے نفرت کرے جس نے خود اپنے آپ کو حماقت اور جہالت میں مبتلا کرلیا ہو اسکے سوا کون یہ حرکت کرسکتا ہے؟ ابراہیم تو وہ شخض ہے جسکو ہم نے دنیا میں اپنے کام کے لئے چن لیا تھا اور آخرت میں اس کا شمار صحالین میں ہوگا اسکا حال یہ تھا کہ جب کہا مسلم ہو جاو تو اس نے فوراً کہا کہ میں مالک کائنات کا مسلم ہوگیا۔

پورے قرآن میں ابراہیم کا تذکرہ کتنے انمول ناموں سے آیا ہے کہیں حنیفہ ( یکسو ) کہیں ملت ، امت (اپنی پوری زندگی اتنے کام کیے جو ایک قوم ایک نسل ملکر کرتی ہے ) اور سب سے بڑھ کر اللہ نے اپنا دوست خلیل للہ کہا یہ سب نام کیوں دیئے گئے ذرا دیکھیں آگ میں کود گئے…………جان کی قربانی، گھر سے نکالے گئے…… والدین کی قربانی ،ملک بدر کردیے گئے ….. وطن کی قربانی  بوڑھاپے میں اولاد ہوئ اسکو صحرا میں چھوڑنے کا حکم ملا ……بیوی اولاد کی قربانی۔

اولاد جوانی کی طرف آنے والی ہے ذیبحہ کرنے کا حکم آیا فوری تیار قربانی کے لئے ۔فلسطین سے مکہ کا فاصلہ اور اسوقت کا سفر ذرا تصور کریں کئ بار آپ نے طے کیا اللہ کے حکم پر ۔بیت المقدس اور بیت اللہ دونوں کی تعمیر اللہ نے آپکے ہاتھوں کروائ۔ حج کے لئے آپ سے اللہ نے پکار لگوائ اور آپ کی ہر دعا قبول فرمائ ۔ آپ کی اولادوں میں سے ہی دنیا میں رسول اور انبیا آئے اور دین ابراہیمی کے لئے خاتم النبین صلی للہ والہ وسلم سے سورہ انعام میں اللہ نے یہ ارشاد فرما کر مہر لگادی:

ترجمہ ( اے نبی کہو میرے رب نے بالیقین مجھے سیدھا راستہ دکھایا ہے بالکل ٹھیک دین ہے جسمیں کوئ ٹیڑ نہیں ابراہیم کا طریقہ جسے یکسو ہو کر اس نے اختیار کیا تھا اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا )۔دنیاکے ہر مذاہب کے پیروکار حضرت ابراہیم علیہ السلام کو مانتے ہیں اور انھیں اللہ نے پیشوا بنا کر سچی ناموری دی ۔ ایک اور عظیم اعزاز اس عظیم قربانیاں دینے والے عظیم پیغمبر کے لئے کہ اللہ نے تاقیامت اپنے پیارے نبی خاتم النبین صلی اللہ والہ وسلم کے نام کےساتھ دورد شریف میں نام شامل کرلیا جس میں اللہ خود اور اسکے فرشتے نبی صلی للہ الہ وسلم پر دودر و سلام و رحمت بھجتے ہیں اور اس دورد کا نام ہی دورد ابراہیمی ہے … سبحان االلہ

جواب چھوڑ دیں