خالق اور اسکی تخلیق

انسان کیوںکر ناشکرا ہوتا ہے _شکر اسکو ادا کرنا ہی نہیں آتا_انسان کو اللہ نے بے حد نعمتوں سے نوازا ہے پر انسان کی فطرت ہے کہ بدلتی ہی نہیں_آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ یہاں کیا بات ہو رہی ہے_آج ہماری آدھی سے زیادہ نسل اپنے رنگ،قد کو لے کر نا شکری ہے_مجھے سمجھ نہیں آتی کہ خالقِ کائنات نے جب ہر چیز اتنی مختلف اور خوبصورت بنائی ہے تو پھر وہ ربِ کائنات انسان کو بنانے میں غافل کیسے ہو سکتا ہے_غافل تو ہم ہیں اس کی تخلیق سے ،غافل تو ہم ہیں اسکی حکمتوں سے،غافل تو ہم ہیں اس کی کرم نوازیوں سے_

جب اللٌہ نے پوری کائنات مکمل اور خوبصورت تخلیق کی ہے تو انسان کو بنانے میں کمی بیشی کیسےہو سکتی ہے_ ہم اکثر کہہ دیتے ہیں_اسے تو اللٌہ نے فرصت سے بنایا ہے_کیا کبھی ہم نے غور کیا ہے کہ اللٌہ کے لیۓ سب ہی برابر ہیں اور اس پاک ذات نے سب کو ہی فرصت سے بنایا ہے_

بس اسکی تقسیم اسکی مرضی کی ہے_کسی کو مکمل تو کسی کو کسی کمی بیشی رکھ کے تخلیق کیا_کسی کو رنگ گورا تو کسی کو گندمی اور کسی کو کالا دے دیا_کسی کو ناک تیکھا توکسی کو گول تو کسی کو چپٹا دے دیا_کسی کے بال گھنگریالے تو کسی کے سیدھے ،کسی کا قد لمبا تو کسی کا قد بوٹا ،کسی کے ہونٹ موٹے تو کسی کے پتلے بنا دیۓ_اور کچھ لوگ تو جن کو دیکھ کے لوگ مذاق بناتے انکے نقوش میں نقص نکالتے_ہر چیز اس پاک ذات کی تخلیق ہے_

آپ میں کبھی بھی نہیں جان سکتے کہ اس نے جس کو جیسا بنایا ہے کیوں بنایا؟یہ اس کی ذات کے راز ہیں جو وہی جانتا ہے_آپ میں اگر کوئی نیکی کر سکتے ہیں تو لوگوں میں نقص نکالنا بند کر سکتے ہیں_کوئی چھوٹا ہے تو آپ کا سر درد ہرگز نہیں_کیونکہ اس پاک ذات نے اس کے لۓ سب طے کر رکھا ہے_کوئی کالا ہے تو اس کی فکر آپ نہ کریں ،اسے بہانوں بہانوں سے کریموں کے نام نہ بتائیں_یقیناً اس کے معاملات بھی پاک ذات نے سنبھال رکھے ہیں_کوئی موٹا ہے یا پتلا یہ بھی آپ کا سر درد نہیں_لوگوں کو جینے دیں_سب کے پاس اور بہت سی پریشانیاں ہیں _انہیں ان معاملات میں الجھا کر نا شکرا نہ کریں_

کسی انسان کا دوسرے سے موزانہ کر کے اسکی شخصیت مسخ نہ کریں_اپنے بچوں کا دوسرے بچوں سے موازانہ نہ کریں_انہیں مت الجھائیں ان باتوں میں اور مت چھینیں انکا اعتماد ان سے_

اس موضوع پر بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے_آخر میں یہی کہوں گی_جب آپ کسی میں نقص نکالتے ہو تو آپ اس شخص کا دل تو دکھاتے ہی ہو آپ اس پاک ذات کی تخلیق پر بھی سوال اٹھاتے ہو_شکر ادا کریں اور لوگوں کو بھی بولیں کہ شکر ادا کریں کہ پاک ذات نے دنیا کے حسین نظارے دیکھنے کے لیۓ آنکھیں دیں_ہر طرح کی خوشبو سونگھنے کے لیۓ ناک دی_چیزوں کو پکڑنے کے لیۓ ہاتھ دیۓ_چلنے کے یۓ پاؤں دیۓ_نیز اللہ نے ایک مکمل منظم سسٹم سیٹ کیا انسان میں تو کیا انسان کا فرض نہیں بنتا کہ وہ شکر ادا کرے_اور خالق سے شکوے کم کرے اور خالق کی تخلیق میں نقص نہ نکالے_

کیونکہ کسے کیا دینا ہے_کیا نہیں دینا وہ خوب جانتا ہے_آپ کا کام خالق کے سونپے ہوۓ کام مکمل کرنا ہے اور خالق کا سونپا ہوا کام خلق میں نقص نکالنا نہیں_اگر آپ بھی ایسی عادت میں مبتلا ہیں تو اپنا احتساب کیجۓ!اور سوچئے کہ آپ خلق میں نقص نکالتے ہیں ہا پھر خالق میں_ذرا سوچیۓ!

2 تبصرے

جواب چھوڑ دیں