انسانیت

کہنے کو اس نام نہاد معاشرے میں سب انسان ہیں پر کیا انسان ہر دو پائے کو کہتے ہیں یا پھر برانڈیڈ لباس زیب تن کئے جاندار کو؟ ہمارے اس انسانی معاشرے میں مدارس میں رٹا لگاوانے کی خاطر بچوں کی ہڈیاں توڑ دی جاتی ہیں۔ تعلیمی اداروں میں رشوت خور بیٹھے ہیں، یونیورسٹیوں کا رخ کریں تو معلم کے نام پر ہوس کے پجاری بیٹھے ہیں ۔ہسپتالوں کا حال دیکھیں تو کسی بے ہوش ہوتی نڈھال گرتی بچی کو ساتھ چلنے والی نرس تھامتی تک نہیں ۔

وارڈ میں بستر پر پڑے کسی مردہ جسم کو اسٹریچر پر منتقل کرنے کو کوئی ہاتھ تک نہیں رکھتا ، سرکاری ہسپتالوں میں اونچے عہدوں پر بیٹھے گھٹیا کردار اور سوچ کے حامل ڈاکٹرز انہی سرکاری ہسپتالوں کے منفی پہلو دیکھاتے اور پرسنل کلینک کی اشاعت کرتے دیکھائی دیتے ہیں ،آخر کہاں ہیں انسان؟ کہاں ہے انسانیت؟ اگر آپ کے خیال میں صرف اس خوف کے مارے کسی مظلوم کی مدد کرنا مصیبت گلے ڈالنا ہے کہ ” کیوں طاقت ور ظالم سے دشمنی مول لیں، وہ اثر و رسوخ رکھتا ہے ” تو یقین کریں آپ بھی انسان نہیں۔جتنی جلدی ہو سکے اپنی انسانیت کے مرجانے پر فاتحہ پڑھ لیں ورنہ باقی رہ جانے والی آخری ہچکی کو علم و شعور کے زریعے اصل انسانیت فراہم کرنے کی کوشش کریں ،شاید آپ خود کو انسان بنانے میں کامیاب ہو سکیں۔

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں