پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر ناکام حملہ

29 جون صبح دس بجے کے قریب پاکستان اسٹاک ایکسچینج پرچار کارسوارمسلح دہشت گردوں نے حملہ کیا۔ یہ دہشت گردانہ کارروائی پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے کھلنے کے وقت میںکی گئی تاکہ عملے کو یرغمال بنا کر دشمن اپنے خطرناک عزائم کو پورا کر سکے۔ تفتیشی اداروں کا کہنا ہے کہ دشت گردوں نے جس طریقے اور تیاری سے حملے کو کامیاب بنانے کی پلاننگ کی تھی ، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ طویل وقت کے لیے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کی غرض سے آئے تھے۔ جن کے بدبودار ارادوں کو ہمارے سکیورٹی اہلکاروں اور سندھ پولیس کے جوانوں نے ناکام بنادیا ۔

یہ بات یاد رکھنے کی ہے کورونا وائرس کے پیش نظر پاکستان بھر میں صنعتوں، مارکیٹوں ، سرکاری و نجی اداروں کے کھلنے کے اوقات کار میں تبدیلی کی گئی اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے کھلنے کا وقت بھی دس بجے کا رکھا گیا ہے۔ دہشت گردوں نے ٹھیک دس بج کر دو منٹ پر گاڑی پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے میں گیٹ پر روکی اور دستی بموں اور جدید اسلحہ سے فائرنگ شروع کردی، جس سے ایک سکیورٹی گارڈ جو دو دن بعد ریٹائر ہونے والا تھا، شہید ہوگیا۔اس کے بعد ہمارے سکیورٹی اہلکاروں نے ایک دہشت گرد کو مین گیٹ پر اور باقی تین کو تھوڑے تھوڑے فاصلے پر ہلاک کر دیا۔ بہادر جوانوں کی دلیری کو وزیر اعلی سندھ،سندھ رینجرزاور مختلف سیاسی ، سماجی ، مذہبی قیادت کی طرف مبارک باد یںدی گئیں۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں عالمی مالیاتی اداروں یا معیشت کے مراکز پر جو حملے کیے جاتے ہیں وہ انتہائی نوعیت کے حامل ہوتے ہیں۔ دہشت گرد تنظیوں کی کوشش ہوتی ہے کہ غیر معمولی معاشی مراکز کو ٹارگٹ کیا جائے اور وہاں سے ان کا مقصد دنیا میں اپنا نام پہنچانااور اپنے وجود کے باقی ہونے کا ثبوت دینا ہوتا ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لیبریشن آرمی نے قبول کی ہے، جس نے چین کے قوصل خانے پر بھی حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔

یہ ’’ ناکام حملہ‘‘ ایسے وقت میں کیا گیا جب پورے ملک کی معیشت کا جہاز طوفانوں میں گھرا ہوا ہے۔ بجٹ منظوری کے مراحل میں تھا اور پوری قوم کورونا وائرس کے عذاب میں مبتلا ء ہے۔ ملک کی معیشت کو مستحکم رکھنے کی کوششوں میں حکومت بیرونی ممالک سے قرضوں اور امداد پر تکیہ کیے ہوئے ہے۔ بیرونی ترسلات زر میں اضافے کے لیے چین کا تعاون سب سے اہم سمجھا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کورونا سے بگڑتی صورت حال و ڈوبتی معیشت کو سہارا دینے کے لیے چین کا تعاون ہمیشہ سے پاکستان سے برادرانہ و مشفقانہ رہا ہے۔

سی پیک کی شکل میں اقتصادی راہداری منصوبہ بھارت کی آنکھوں میں پتھر اور دشمن قوتوں کی گلے کی ہڈی بنا ہوا ہے۔ 2019 میں چین کی طرف سے 2.5 بلین ڈالر کی امدادی رقم ملنے کے بعد کے بعد سی پیک کی وسعت و ترقی میں پاکستان کا کردار چین کی نظر میں کبھی بے وقعت نہیں رہا۔لہذا بھارت کبھی پاکستان سے چھڑ چھاڑ نہیں روکے گا۔ کورونا کی وجہ سے تباہ ہوتی معیشت اب واپس آنے لگی ہے۔ پوری دنیا عالمی معیشت پر نظریں رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان بھی کورونا سے بعد اب اپنی معیشت کو درست سمت دینے کی کوششوں میں مصروف ہے تو ایسے میں پاکستان کے سب سے اہم معاشی حب کو دہشت گردی کی بھٹی میں جھونکنے کے پیچھے بہت بڑی سازش چھپی ہوئی ہے۔اور اس سازش پرپڑے ہوئے پردے کو جلد یا بدیر اٹھنا چاہیے۔ملکی مد

اس حملے کے بعد پاکستان کی اعلی قیادت سمیت دنیا بھر سے مذمتی بیانات کاسلسلہ جاری ہے اور اس حملے کو دہشت گردانہ تسلسل کے دوبارہ آغا ز سے تعبیر کیا جارہا ہے۔ کیوں کہ ابھی چند ماہ پہلے چینی قوصلیٹ پر جس انداز سے حملہ کیا گیا تھا پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر بھی وہی طریقہ کار آزمایا گیاہے۔ چین کی طرف سے اس حملے کی سخت ترین الفاظ میںشدید مذمت کی گئی ہے۔کہا جا رہا ہے کہ اس حملے کا ماسٹر مائنڈ اس وقت کابل میں موجود ہے ۔

لہذا ہماری ایجنسیوں کونظر عقاب رکھنی ہوگی کہ وہ پاکستان میں داخل ہوکر اور کسی بڑے حملے کی تیاری کرے گا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بجٹ منظوری کے بعد قومی اسمبلی کے باہر ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان اسٹاک ایکسچینج حملے کے تناظر میں کہا کہ پاکستان بھارت کو ہر محاذ پراس کے تمام حربوں کا منہ توڑجواب دے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سفارتی جنگ میں ہار اور لداخ میں چین کے ہاتھوں مکے کھانے کے بعد بھارت اب پوری دنیا میں اپنی مذموم سوچ کے ساتھ بے نقاب ہو چکا ہے اور پاکستان کی قربانیوں سے دنیا معترف ہے ۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے وزیرستان حملے کے بعد کہا تھا کہ بھارت نے اپنے سلیپرسیل کو ایکٹویٹ کر دیاہے،آج کے حملے کے تانے بانے بھی وہیں جا کر ملتے ہیں۔یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پاکستان سے متصل بھارتی سرحد و لائن آف کنٹرول پرپاکستانی فورسز نے تقریباََ 9 بھارتی جاسوس ڈرون مار گرائے۔ ہر دوسرے تیسرے دن کوئی نا کوئی بھارتی پروپیگنڈہ پاکستانی حکام کے سامنے کھڑا ہوتاہے۔ ابھی سفارتی جنگ میں بھارت کوبے عزتی ہضم نہیں ہوئی تھی کہ اس نے اپنی ایجنسیوں کو کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر کاری وار کرنے کی قبیح حرکت کی۔کراچی پاکستانی معیشت کا دل کہلاتا ہے۔ یہی شہر پورے پاکستان کی معیشت کی رگوں میں خون فراہم کرتا ہے،لہذا ’’را‘‘ کو شہر قائد کا امن راس نہیں آرہا ہے۔

لیکن جس جواںمردی سے ہمارے سکیورٹی کے اداروں نے حملے کو ناکام بنایااس سے دشمن کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ پاکستان کی فوج تازہ دم ہے۔ کورونا وائرس کے بعد ہم اپنے سکیورٹی پر کسی طرح بھی سستی کا مظاہرہ نہیں کررہے۔ دشمن یہ نا سمجھے کہ ہم تن آسان ہوکر سوگئے ہیں۔ ابھی بھی قوم بے دار مغزی کے ساتھ سول و ملٹری قیادت کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

جواب چھوڑ دیں