غفلت

وہ شراب کے نشے میں دھت پتہ نہیں کب سے سو رہا تھا کہ اچانک خواب سے آنکھ کھل گئ_اس نے جب حواس بحال کۓ_ تو کل سے لے کے اب تک کے واقعات فلم کی طرح چلنے لگے_لیکن اسکا دماغ وہیں اسی خواب میں اٹک گیا_جسے وہ سمجھ نہیں پا رہا تھا اور ایسا خواب جس نے اسکی ساری نیند اور نشہ اڑا دیا تھا_وہ انھی سوچوں میں گم تھا کہ اسکا سیل فون بجنے لگا_فون کی سکرین پہ جگمگانے والا نمبر اسے بیزار کر گیا تھا_اسی کیفیت میں اس نے  انتہائی رکھائی سے فون اٹھا کے ہیلو کہا_اور اسی بیزاری سے فون سن کے بند بھی کر دیا_

یہ خوابوں کا سلسہ کئ مہنیوں سے جاری تھا_ زاویارعالم جسے کبھی کسی بات نے پریشان نہیں کیا تھا_وہ اپنے ہی خوابوں سے پریشان ہو گیا تھا_اس کی اپنی ذات ہی اسکے سکون وقرار لٹ جانے کا سبب تھی_ یہ خواب جب آتے اسکا سکون لے جاتے_سکون بھی کیسا تھا ؟نشے وار ادویات سے حاصل کیا ہوا_سوچوں کے تانے بانے بنتے ہوۓ وہ تازہ دم ہونے کےلۓ چل دیا_

تازہ دم ہونے کے بعد  وہ بیٹھا چاۓ پہ رہا تھا جب اسکا دوست کامی آیا اور اپنے ساتھ لے جانے کے لۓ اصرار کرنے لگا_وہ جانتا تھا کہ جگہ اور ماحول کیسا ہو گا سو اٹھ کھڑا ہوا_وہاں پہنچا تو اسکے دوستوں نے پارٹی کا اہتمام کر رکھا تھا ،رنگ برنگی تتلیاں اور ان کے گرد منڈلاتے بھنورے ،سب مگن تھے _ایک اسکی ذات تھی جو کل رات کے خواب سے مزید بے قرار تھی_نا جانے اسے کیا سوجھی ،وہ وہاں کے گٹھن زدہ ماحول سے نکل کر کار میں سوار ہوا تو بے اخیتاری میں کار کا رخ مسجد کی طرف موڑ لیا_وہ خود نہیں جانتا تھا ،وہ یہاں کتنے عرصے بعد آیا ہے_

بس اس کے قدم ایک انجانی سے کشش میں جکڑے ہوۓ تھے اور وہ قدم بہ قدم وضو والے حصے کی طرف بڑھتا جا رہا تھا_جب وضو شروع کرنے لگا تو کسی حضرت کی آواز آئی بیٹا وضو کرنے سے پہلے کلمہ طیبہ پڑھ لو_ناجانے اس جگہ کا احساس اور فضا کیسی دلکش تھی کہ ہر چیز خود بخود ہوتی جا رہی تھی_وضو مکمل کرنے کے بعد جب اس نے نماز ظہر ادا کی اور دعا کے لۓ ہاتھ اٹھاۓ تو آنسو موتیوں کی صورت جھرنا شروع ہو گۓ_اسکی روح جو گناہوں سے آلودہ ہو گئ تھی ،ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے پاک ہو رہی ہو_اسے ایک ایک کر کے اپنے گناہ یاد آرہے تھے اور ان خوابوں کا تسلسل جن کو وہ کب سے نظر انداز کر رہا تھا_اسے سمجھ آ رہا رہا تھا کہ وہ خواب کس بات کا اشارہ تھے_

اس کی بے چینیاں آہستہ آہستہ آنسوؤں کے رستے سے بہ رہی تھیں_جب وہ نماز اور دعا کے بعد نکلا تو کہیں دور سے آواز آرہی تھی میرا غفلت میں ڈوبا دل بدل دے مولا_اس کے چہرے پہ اطمینان بخش مسکراہٹ تھی ،اسکا دل بدل دیا گیا تھا_اس کے دل کو ایمان کی روشنی دے دی گئی تھی_اس نے حقیقت کو پا لیا تھا کہ سکون اللٌلہ کے ذکر میں ہے_اللٌلہ نے اسے اپنے خاص بندوں میں سے چن لیا تھا_وہ جان گیا تھا کہ قدرت کس کی ہے_اس سرشاری کا عالم ہی اور تھا جو اسے اس ادراک کے بعد محسوس ہو رہی تھی کہ اتنے گناہوں کے بعد بھی اسکا غفلت میں ڈوبا دل بدل دیا گیا ہے_

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں