ایمان کی روشنی

ایمان میری چھوٹی بیٹی کا نام ہے، وہ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز تر ہے۔اسے دیکھو تو یوں محسوس ہوتا ہے، جیسے میں خود کو شفاف آئینے میں دیکھ رہی ہوں۔وہ آئینہ جو کسی منظر سے ہٹھ گیا تھا،  جس کے عکس کا، وجود اللہ نے ایمان کی صورت میں مجھے دے دیا۔ زھرہ نے یہ ہم کلامی خود اپنی ذات سے کی، اس کی جسم کی حالت ابھی کچھ عجیب سی تھی۔۔۔۔۔
جیسے کسی انسان کی روح اس کے جسم میں ہو، مگر وہ اپنی روح کو روشن ہوتا ہوا نہ دیکھ پا رہا ہو۔ زھرہ کی نگاھ گھڑی کی سوئیوں کی طرف لگی ہوئی تھی۔۔۔۔یا اللہ ایمان کیوں ابھی تک نہیں آئی ۔۔۔اب تو پونے پانچ ہونے والے ہیں ۔یونیورسٹی کا وقت بھی ختم  ہو جائیگا ۔۔۔۔
اتنے میں گھنٹی بجنے کی آواز سنائی دی۔زھرہ بھاگتے ہوئے قدم برآمدے تک لے گئی۔اور دروازہ کھولا سامنے ایمان کا ھنستا ہوا چہرہ دیکھا۔ایمان کیا ھوا کیوں مسکرا رہی ہو۔ ایمان نے بڑے لاڈلے انداز میں اماں  سے کہاں ۔۔اف امی جان اللہ کے بندے پہلے سلام کرتے ہیں ۔ارے ہاں اسلام علیکم میری پیاری بیٹی اندر آجاؤ۔۔۔
کیا ھوا امی آج آپ پھر ننگے پاؤں دروازے پر آگئی آپ کے پاؤں گندے ہوجائینگے۔ایمان بیٹا میرے پاؤں چھوڑوتم مجھے اپنے ہنسنے کی وجہ بتاؤ، آخر میری بیٹی کے چہرے پر اتنی شادمانی کی وجہ کیا ہے۔امی ہماری اسلامک اسٹڈیز کا نتیجہ آنے والا ہے۔آپ کی بیٹی کا اس سال ایم۔اے مکمل ہوجائیگا۔مجھے اندازہ ہے میری پوزیشن اول سے کم نہیں آئیگی۔
زھرہ نے پورے یقین کے ساتھ ایمان کو یقین دلایا۔۔انشاءاللہ بیٹا انشاءاللہ ۔ مگر علم کی اصل زندگی تمھاری اب شروع ہوگی تمھیں وہ کرنا ہے جو میں نہ کر پائی ۔۔۔ ایمان نے کہاں مطلب امی کیا آپ نہیں کرپائیں ۔۔ بیٹا علم بہت بڑا خزانہ ہے ۔جو اصل انسان ہوتے ہیں وہ اس کی قدروقیمت کے اندازہ سے خوب واقف ہوتے ہیں ۔
وہ جانتے ہیں کے علم کے بدولت زندگی بالکل ادھوری ہوتی ہے ۔علم کی روشنی کی چمک سے زندگی روشن ہوجاتی ہے۔انسان کی زندگی میں پیسہ زیور جائیداد نہ بھی ہو کوئی فرق نہیں ہڑتا مگر علم سے، آشنا لوگ ادھورے ہوجاتے ہیں ۔وہ سمجھ تو، سکتے ہیں پر اپنے درست فیصلے تک نہیں پہنچ پاتے ۔
ان کی اپنے زندگی کے رنگ پنجڑے میں قید ہوجاتے ہیں ۔اسے لوگ بہت ادھورے رہ جاتے ہیں ۔ان کی زندگی خالی ویران رہ جاتی ہیں نہ تو علم بغیر سورج جیسے چمک رہتی ہے ۔نہ ہی چاند جسے ٹھنڈک ۔ایسے انسان تو سمندر کے لہروں میں آنے والے جھاگ بن جاتے ہیں ۔جن کی کوئی وقت نہیں ہوتی۔
میری پیاری بیٹی ایمان میں چاہتی ہو تم خوب پڑھو اپنا ایم فل ۔اپنا پی ایچ ڈی مکمل کرو۔۔۔۔مگر امی جان اس کے لئے کافی رقوم درکار ہوتی ہے ہم کہاں سے لائے گے۔ایمان یہ ہم تھوڑی لائیں گے۔یہ تو، رب کی طرف سے رجوع ہے، ہم بس کوشش کرے گے اور ہمت باقی سب اللہ کی طرف سے مدد ہوگی۔۔۔۔
کچھ بیٹا جب تمھارا ماسٹر ہوجائے گا۔اور مجھے پوری امید ہے کے سب سے اچھے نمبر میری بیٹی ایمان کے آئینگے۔اس کے بعد تم پڑھانے لگنا اور ساتھ ساتھ ہی ساتھ تم خود کو بھی مزید علم سے آشنا کرتے جانا۔ایمان نے مزاق کرتے ہوئے انداز میں کہاں اچھا، امی جان زبردست آپ نے پوری زندگی کی پلنگ کر رکھی ہے ۔اس کا مطلب ہے بس اس کو، عمل میں لانا ہے۔۔۔
زھرہ نے ایمان کے کندھے میں ایک دھپک لگاتے ہوئے کہاں شرارتی لڑکی میرا مذاق اُڑاتی ہو، تم۔۔۔۔ارے نہیں نہیں امی جان میں آپ کا مذاق نہیں بنارہی ۔بلکہ باتوں ہی باتوں میں یقین دلانے کی کوشش کر رہی ہو کہ آپ کے خواب کو، تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کروں گی۔۔
میری بیٹی ایمان تم مجھے یقین ہے تم میرے خواب ضرور پورا، کرو گی۔میں زیادہ تعلیم حاصل نہیں کرسکی ۔مگر تم میرے خواب ضرور روشن کروگی۔جی امی انشاءاللہ ایسا ہی ہوگا ۔۔۔۔”ویسے بھی نیک کام میں خیر ہی خیر ہے”بس اللہ ہماری مدد کرے اللہ شیطان کے شر ہمیں بچائے تاکہ ہم اس نیک کام تک پہنچ سکیں۔

جواب چھوڑ دیں