ایف آئی آر

جی ہاں ہم سب کی ایف آئی آر کٹ چکی ہے اور ہمیں خبر بھی نہیں ۔ صرف گذشتہ ایف آئی آر ہی نہیں ۔ یہ مزید آگے بھی کٹتی جارہی ہیں ۔ کسی نے کیا کہا ؟ کس کس کا حق مارا ؟ کس کو دھو کر دیا ؟ کسے لوٹا ؟ کسے کمتر جان کر رلایا یا تکبر دکھایا ؟ بوڑھے ماں باپ کا دل دکھایا ؟ بچوں کی انا کو توڑا؟ شفقت سے محروم کیا ۔ معصوم بچوں ، بچیوں کو مثلاً فرائض بھول کر اپنے ہی اہل خانہ کو مسلسل تکلیفیں دیتے جا رہے ہو کیوں کبھی سوچا؟ لارڈ بنے بیٹھے ہو انسان تو انسان، جانوروں کو نہ چھوڑا۔ پیڑ پودوں کا بھی استحصال کیا ۔

غفلت ، ذلت دانستہ ، کرپشن کرپشن وہ بھی ودائوٹ ٹینشن ! تو پھر کیا ہوا ؟ اللہ تو ہی نگہبان ہر وقت نہ اسکو نیند آتی ہے نہ اونگھ تو گویا اپنے اعمال بد ہی نے خود ہم سب کی ایف آئی آر کٹوا دی ۔ ہم سوتے رہے وارننگ پر وارننگ ملتی رہی ہم نہ چونکے نہ بدلے بلکہ مزید اکڑے مگر پھر بھی قربان جائیے اس رب کے جو آپ کو سدھار کے بھرپور مواقع عطا فرما رہا ہے ۔ سمجھنا سنبھلنا تو ہمیں خود ہے۔

یہ دنیا کے زمینی اور آسمانی آفات کا ایک ہلکا سا نمونہ ہے۔ تو حید کی آخرت کی یقین دہانی کو راسخ کرنے کی ۔ جو کچھ آپ کی نگاہیں دیکھ رہی ہیں کافی نہیں ہیں سدھرنے کیلئے؟ کیسے ساری دنیا کو اس کی ترقی کو اسکی پرواز کو لگام ڈالی !! اپنے اعمال سے ڈرنے والے ، اپنے ضمیر کی آواز سننے والے ، احساس والے !! جب بھی اپنے رب کریم سے التجا کرتے ہیں کہ اپنی صفات کریمی سے اس جہاں کی مصیبتیں بزور کن ٹال دے اور ہمیں اس وبال سے نکال دے اور ہر طرح کی امان دے مالک تیرا ہی بھروسہ ہے تجھ ہی سے امید کامل ہے آسانی فرما تو بے شک آسانی فراہم کرنے والا ہے ۔

ساتھ ساتھ ہمیں ہر لمحہ دعا، احتیاط اور علاج سے بے خبر نہیں رہنا یہ زندگی امانت ہے ذرا سا ماسک خطرناک وینٹی لیٹر سے بہت بہتر ہے ۔ ظاہر ہے گھر میں رہ کر اپنے آپ کو ICUسے بچانا اپنے ہاتھ ہیں ۔ ہاتھ دھونا زندگی سے ہاتھ دھونے سے بہتر نہیں ؟ صفائی نصف ایمان ہے ۔ جبھی تو آپ کی ہم سب کی جان ہے ، مسلمان کی پہچان ہے ، نصف ایمان ہے ، نصف ایمان عبادات اخلاق اور حقوق کی ادائیگی سے وابستہ ہے اس کیلئے نیت صاف منزل آسان اور خلوص نیت سے کیا جانے والا ہر کام خیر ہے اور ہمیں ہر دم ہر جگہ خیر ہی درکار ہے ۔ میری دوست نے یوگنڈا کے صدر کی ایک حالیہ تقریر کا ترجمہ بھیج کر واقعی ہمیں محتاط کردیا بلکہ مزید خبر دار کر دیا کہ جنگ کے زمانے میں کوئی کسی سے نہیں کہتا کہ گھروں میں بند ہو جائو ۔

اپنے آپ کو اپنے ہی گھروں میں مقید رہتے ہیں ۔ آزادی کا مطالبہ نہیں کرتے نہ آزادی کا نہ بھوک کا شکوہ کرتے ہیں محض اس امید پر کہ زندہ رہے تو سب مل جائے گا ۔ جنگ کے دنوں میں کاروبار نہیں کرتے ، دکانیں بند کردیتے ہیں ۔ اس امید پر کہ جنگ سے بچ کر دوبارہ کاروبار سنبھال لیں گے ۔ اس طرح دوران جنگ ہر نئے دن پر شکر ادا کرتے ہیں نہ آپکو یہ پریشانی ہوتی ہے کہ بچے اسکول نہیں جا رہے ۔

آج دنیا ایک ایسی جنگ میں ہے جو بغیر اسلحہ کے لڑی جا رہی ہے ۔ نہ کوئی جنگ بندی کا معاہدہ ہے ، نہ کوئی پلاننگ ۔ اس جنگ میں کسی کی کوئی وقعت نہیں ۔ اسے حکومت یا نظام حکومت بدلنے کا واسطہ نہیں ۔ اسے زیر زمین میں معدنی وسائل سے کوئی بھی دلچسپی نہیں ۔ کسی خاص نسل کی برتری کا بھی کوئی مقصد نہیں ۔ یہ ایسی فوج ہے جو نادیدہ اور ظالمانہ حد تک مئوثر فوج ہے ۔ اس کا مقصد صرف اور صرف موت ہے ۔

اللہ نہ کرے!اسکی شکم سیری ساری دنیا کو موت کا میدان بنا سکتی ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے اس کی صلاحیت شک و شبہ سے بالا ہے ۔ اسکی نقل و حرکت بے قابو ہے گویا یہ خود اپنی ذات میں خود قانون ہے ۔ اسے Covid-19 بھی کہا جا تا ہے کیونکہ اس کا آغاز 2019 میں ہوا ۔ ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ اس فوج کی کچھ کمزوریاں ہیں جس سے پناہ لی جاسکتی ہے ۔

کیونکہ اگر ہم اجتماعی اقدامات ، تنظیم اور رواداری کو ملحوظ خا طر رکھیں ۔ یہ اجتماعی طور پر سماجی اور جسمانی دوری کی صورت میں ہی ہتھیار ڈال سکتا ہے ۔ حفظان صحت کے اصولوں سے سرنگوں ہو سکتا ہے ۔ وہی بات ، احتیاط ، حتی الامکان ماسک اور سینیٹائزر کا عمل ہمیں مستقل اپنا نا ہو گا ۔ انسان صرف روٹی پر ہی زندہ نہیں رہتا ۔ مقدس کتاب نے ہمیں بتا یا ہے کہ صبر کا مظا ہر ہ کریں ۔ دعا ، احتیاط ، دوا ، ہمدردی اور خلوص و محبت کے ساتھ ہم اپنی سماجی ، کاروباری زندگی ، اپنی آزادی دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں ۔

ایمرجنسی کے دوران ہم دوسروں کی خدمت اور دوسروں سے محبت کی اہمیت کو سمجھتے اس پر عمل پیرا ہوتے ہیں اور یوں ہم نے اپنے رب کو راضی رکھنے کی پوری کوشش کرتے ہیں تو یقینا یہ ہمارا رویہ ہمارے لئے قابل سکون ہوگا ۔ واقعی اللہ ہی ہم سب کا حا می اور ناصر ہے ۔ اتنی جامع تقریر واقعی کسی صدر کی اسکی عوام کیلئے قابل حوصلہ اور قابل عمل ہے ۔ اللہ پاک ہمیں بھی اسے سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ احتساب کے عمل سے اپنے آپ کو گزار کر دوسروں کے لئے مہرباں بن جائیں کیونکہ اللہ کو وہی لوگ پسند ہیں جو اسکے بندوں اور اسکی مخلوق سے محبت کرتے ہیں ۔ بچپن سے سنا ہے ناں ؎

                                    کرو مہربانی تم اہل زمیں پر    خدا مہرباں ہوگا عرش بریں پر

اب عمل کا وقت ہے کہ اس مادر زمین کا حق ادا کیا جائے ۔ اس کا احترام اور تقدس پامال نہ کیا جائے تاکہ اس کی گود میں ہم کبھی خوفزدہ نہ ہوں بلکہ ایک اورطرح کا سکون و قرار اور سکینتِ دائمی پائیں ۔ اللہ ہماری مدد فرمائے ۔ آمین

جواب چھوڑ دیں