قادیانی/احمدی/مرزائی دجالی فتنہ

قادیانی/احمدی/مرزائی کون ہیں؟ ….جانیے اس جعلی اسلام “قادیانیت” کی اصلیت قادیانی جو خود کو مرزائی یا احمدی بھی کہتے ہیں دراصل ایک جھوٹے نبی کے پیروکار ہیں۔ اس جھوٹے نبی کا نام ہے “مرزا غلام احمد قادیانی”۔ اس نام کی نسبت سے اس کے پیروکار کبھی خود کو قادیانی کہلاتے ہیں، کبھی احمدی تو کبھی مرزائی۔

مرزا غلام احمد قادیانی برصغیر پاک و ہند میں انگریزوں کا نسلی وفادار ایک شیطان صفت انسان تھا جس کے آباؤ اجداد نے نسل در نسل مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے میں برطانوی صیہونی انگریزوں کی مدد کی۔ برصغیر میں 1857 میں جب انگریز کے خلاف جنگ آزادی کی تحریکیں چلیں، مسلمان انگریز کی غلامی کرنے سے صاف انکار کرنے لگے تو صیہونیوں کی مجلس شورہ برطانیہ میں سر پکڑ کر بیٹھ گئی، انہیں سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا چیز ہے جو برصغیر کے مسلمانوں کو انگریز کی غلامی کرنے سے روکتی ہے۔

ابلیس کی مجلس شورہ میں مشورے ہوئے، سراغ لگانے کے لیے صیہونی انگریزوں نے برطانیہ سے ایک اعلیٰ وفد ہندوستان بھیجا، اس وفد نے عیسائی مشنری اور انڈین سول سروس کے اعلیٰ افسران خصوصا یہودیوں نے ملاقاتیں کیں۔ مسلمان معاشرے میں گھر کر ان کے مذھبی رہنماؤں خصوصا گدی نشینوں اور اولیاء کے اثر و رسوخ کا بغور مشاہدہ کیا۔ خفیہ اداروں کے زریعے خفیہ رپورٹس منگوائیں اور اپنی رپورٹ بناکر واپس برطانیہ چلا گیا۔ اس وفد نے برطانیہ جاکر ابلیس کی مجلس شورہ کی کانفرنس بلائی اور اس میں اپنی رپورٹ ” دی ارائیول آف برٹش ایمپائر ین انڈیا” کے نام سے پیش کی۔

رپورٹ ملاحظ کیجیے:

Report of Missionary Fathers

“The Arrival of British Empire in India” “Majority of the population of the country blindly follow their ‘Peers’ their spiritual leaders. If at this stage, we succeed in finding out some who would be ready to declare himself a ‘Zille Nabi’ (apostolic prophet) then the large number of people shall rally round him. But for this purpose, it is very difficult to persuade someone from the Muslim masses. If this problem is solved, the prophethood of such a person can flourish under the patronage of Government. We have already overpowered the native governments mainly perusing a policy of seeking help from the traitors. That was a difficult stage, for at that time, the traitors were from the military point of view. But now when we have sway over every nook of the country and there is peace and order everywhere we ought to undertake measures which might create internal unrest among the country.” (Extract from the printed report India Office Library, London)

ترجمہ: ہندوستان کی آبادی کی اکثریت اندھا دھند اپنے روحانی رہنماؤں کی پیروی کرتی ہے۔ اگر اس مرحلے پر ہم ایک ایسا آدمی تلاش کرنے میں کامیاب ہوجائیں جو اس بات کے لیے تیار ہو کہ اپنے لئے ظلی نبی (نبی کے حواری) ہونے کا دعویٰ کردے تو لوگوں کی بڑی تعداد اس کے گرد جمع ہوجائے گی لیکن اس مقصد کے لیے مسلمان عوام سے کسی شخص کو ترغیب دینا بہت مشکل ہے۔ اگر یہ مسئلہ حل ہوجائے تو ایسے شخص کی نبوت کو سرکاری سرپرستی میں پرواں چڑھایا جاسکتا ہے۔ ہم نے پہلے بھی غداروں کی مدد حاصل کرکے ہندوستانی حکومتوں کو محکوم بنایا لیکن وہ مختلف مرحلہ تھا، اس وقت فوجی نقطہ نظر سے غداروں کی ضرورت تھی لیکن اب جب کہ ہم نے ملک کے کونے کونے پر اقتدار جما لیا ہے اور ہر طرف امن اور آرڈر ہے، ہمیں ایسے اقدامات کرنے چاہیں جن سے ملک میں داخلی بےچینی پیدا ہوسکے۔ (مطبوعہ رپورٹ سے اقتباس: انڈیا آفس لائبریری لندن)۔

اس وقت 1869 میں متحدہ ہندوستان کا انگریز وائسرائے لارڈ میو تھا۔ لارڈ میو نے بنگال سول سروس کے ایک سینئر افسر جس کا نام “ڈبلیو ڈبلیو ہنٹر” تھا کو ذمہ داری سونپی ہے کہ اس سوال کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کرے۔ہنٹر سے تمام صورتحال کا بغور جائزہ لیکر جو رپورٹ دی وہ ملاحظ کیجیے: …”جہاد ہی کا وہ نظریہ ہے جو ان کے شدید جوش، تعصب، تشدد اور قربانی کی خواہش کی بنیاد ہے۔ اس قسم کا عقیدہ انہیں ہمیشہ حکومت کے خلاف متحد کرسکتا ہے۔ ان میں جہاد کا شعلہ سرد نہیں ہوا۔ ان پر مذہبی دیوانوں اور جہادی ملاؤں کا اثر نہایت مضبوط ہے اور وہ کسی بھی طرح ان کے جزبات کی آگ کو بھڑکا سکتے ہیں۔ (ڈبلیو ڈبلیو ہنٹر، دی انڈین مسلمانز کامریڈ پبلشرز کلکتہ 1945)

مسلمان بہن، بھائیوں! صیہونی انگریزوں کا پلان یہ تھا کہ مسلمانوں کے دلوں سے شوق جہاد اور اپنے نبی کریم (صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم) کی حرمت پر مر مٹنے کے جزبے کو ختم کیا جائے، اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک جھوٹا نبی کھڑا کرنے کا پلان بنایا۔ شیطانی رپورٹ تیار تھی بس اب شیطان صفت انسان کی تلاش شروع کردی گئی۔ کئی لوگوں کے انٹرویو کیے گئے کہ کس کو جھوٹا نبی بناکر مسلمانوں کو منتشر کیا جائے۔ بالآخر بڑی تگ و دو کے بعد “مرزا غلام احمد قادیانی” کے نام پر اتفاق ہوا۔ جاری ھے…اگلی تحریر میں

جواب چھوڑ دیں