انسانیت اور خلق خدا کا احساس

موبائل اسکرین اسکرول کرتے ہوئے ایک منظر پر گویا نظریں جم سی گئیں.. یقین نہ آیا کہ یہ اسی معاشرے کا کوئی منظر ہے جہاں ہم اور آپ رہ رہے ہیں!!! علامہ اقبال ٹاؤن لاہور کے ایک فیملی پارک جسکے داخلی گیٹ پر واضح لکھا ہے کہ یہ خواتین اور بچوں کا پارک ہے، وہاں ایک غریب، معصوم غبارے بیچنے والے بچے کو امیرزادوں کے کتوں نے بھنبھوڑ ڈالا!!! اسکے خون میں تر بتر سفید کپڑے گویا دل کو خون سے داغدار کرگئے…یہ کیا ہوگیا ہے ہمیں؟؟ انسانیت نام کی کوئی شے دلوں میں باقی رہ گئی ہے کہ نہیں یا اسکا احترام بھی ہمارے دلوں سے نکل گیا ہے؟؟

خدا معلوم وہ معصوم بے ضرر بچہ اپنے گھر کا واحد کفیل ہوگا جو اپنے ان ہاتھوں میں کھلونے اور غبارے لئے کمانے نکلا ہوا تھا، جن ہاتھوں میں کاغذ اور قلم ہونا چاہیے تھا، اور اقبال کے دیس میں انکے خوابوں کی تعبیر بننا تھا.. اس اقبال کے نام ہر بنی سوسائٹی کے پارک میں اس پر ہونیوالے ظلم پر وہاں موجود اقبال کے شاہین اس ظلم پر خاموش تماشائی بنے رہے؟؟؟ یکایک آنکھوں کے سامنے دوسرا منظر آتا ہے کہ سپر پاور امریکہ جیسے ملک میں ایک سیاہ فام کی پولیس کے ہاتھوں ھلاکت کے بعد لاکھوں افراد پر مشتمل مظاہروں کی خبریں آنا شروع ہوگئیں، کرونا کی وباء کے خوف کےباوجود لاکھوں لوگ مظاہروں میں اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر سڑکوں پر موجود ہیں۔

وہ ملک جہاں سیاہ فاموں کے ساتھ واقعی امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے، اس وقت وہاں انسانیت عروج پر ہے… ہم مسلمان ہیں، نبی مہربان صل اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے واقعات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں، جس میں آپ چڑیا کے انڈے اپنی جگہ سے ہلانے پر اسکی بے چینی اور اونٹ سے زیادہ کام لئے جانے پر اسکے آنسوؤں سے اسکی تکلیف محسوس کرکے لوگوں کو اس ظلم سے باز رہنے کو کہتے ہیں، ہمیں بھی ان غریبوں کو انسان سمجھنا ہوگا، ان غریب بچوں کواپنے ہی بچوں جیسا پیارا اور معصوم سمجھنا ہوگا، مگر کیا یہ بات ہمارے ارباب اختیار بھی سمجھنا چاہیں گے، جنکی اپنی اولادیں راحت بھرے مقامات پر زندگی کے مزے لوٹ رہی ہیں؟؟

پرسکون انداز میں تعلیمی مدارج مکمل کررہے ہیں؟؟پاکستانی قوم یہ پوچھنے کا حق رکھتی ہے کہ ان ظالموں کو اگر سخت سزا نہ بھی مل سکے تو کیا قانون کے مطابق سزا مل سکے گی؟؟غریب کیلئے عیش بھری نہ سہی مگر ایک پرسکون اور بنیادی ضروریات سے بھرپور زندگی کا حصول کیسے اور کیونکر ممکن ہوگا؟؟ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے قول کے مطابق کفر کا نظام تو چل سکتا ہے مگر ظلم کا نہیں چل سکتا.. ..کیا ارباب اختیار و اقتدار رب العالمین کے فیصلے کا انتظار کررہے ہیں؟؟

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں