۔7 جون ، یوم القدس

القدس سے مراد مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس اور انبیاء علیہم السلام کی سرزمین مقدس فلسطین ہے۔ وہ فلسطین جہاں ہزاروں انبیاء علیہم السلام کی آمد رہی اور پھر معراج کے لئے سفر مبارک کے وقت پہلے آپ ؐ کو بھی مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ جو کہ سر زمین فلسطین پر واقع ہے یہاں لایا گیا تھا۔ سرزمین مقدس فلسطین اور اس کے باسی سنہ 1948ء سے عالمی سامراج کی شیطانی چالوں کا نشانہ بن کر یہاں قائم کی جانے والی یہودیوں کی غاصب اور ناجائز ریاست اسرائیل کے شکنجہ میں ہیں۔ یہاں کے باسی گذشتہ ایک سو برس سےاس زمین پر صہیونیوں کی مکاریوں اور فریب کاریوں کا سامنا کرتے آئے ہیں.

صہیونیوں کے مقاصد میں جہاں فلسطین پر یہودیوں کے لئے علیحدہ ریاست قائم کرنا تھا وہاں ساتھ ساتھ قبلہ اول بیت المقدس پر بھی صہیونی اپنا مکمل تسلط چاہتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ صہیونیوں کی  ریاست اسرائیل کے پشت پناہ امریکی حکومت اور صدر ٹرمپ مسلسل کوشش کر رہے ہیں کہ بیت المقدس پر ہی فلسطینی صہیونیوں کا مکمل تسلط قائم کر دیا جائے۔

ارض فلسطین جسے انبیاء کی سرزمین کہا جاتا ہے اور بیت المقدس جو مسلمانوں کا قبلہ اوّل ہے اس وقت سے غاصب صہیونی ریاست کے قبضے میں ہے جب سے ایک عالمی سازش کے تحت برطانیہ اوراسکے ہم نواؤں کی کوششوں سے دنیا بالخصوص یورپ کے مختلف علاقوں سے متعصب یہودیوں کو فلسطین کی زمین پر بسایا گیا۔ صہیونیوں کے اس سرزمین پر آتے ہی وہاں کے مقامی فلسطینی باشندوں کو کنارے لگا دیا گیا اور آہستہ آہستہ فلسطینیوں پر ظلم و ستم اس سطح پر پہنچ گئے کہ فلسطینیوں کو اپنے ہی ملک میں تیسرے درجے کا شہری بننا  پڑا یا مجبور ہوکر انہیں ترک وطن کرنا پڑا۔

فلسطین کے ساتھ ساتھ  فلسطین کی مخلص اور مجاہد قیادت کو یہ ادراک ہونے لگا کہ امریکی حکومت نے صدی کے  مذموم منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی ہے تاہم  یہ منصوبہ بھی تاحال فلسطینیوں کی مزاحمت اور استقامت کے باعث ناکام ہو چکا ہے ۔ یوم القدس مظلوموں کی مستبد اور ظالموں کے خلاف صف آرائی کا دن ہے اسرائیل نے دنیا کے جغرافیائی نقشے سے فلسطین کا نام ختم کرنے اور فلسطین کے مسئلے کو بھول جانے میں رکاوٹ  ڈالی ہے۔ یوم القدس ایسا دن ہے جب فلسطینی عوام کو یہ احساس ہوتا ہے کہ دوسری اقوام ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہیں.

امت مسلمہ کی رگوں میں خون پھونکنے کا دن، ایسا دن جب مسلمان اقوام اپنے سربراہوں کی وساطت کے بغیر اپوان اقتدار تک پہنچا سکتےہیں، ملکی سلامتی اور اسلامی انقلاب کے سرمایوں کی حفاظت کا دن ہیے ۔ یہ دن عالمگیر دن ہے کہ جس دن دنیا  بھر کے باشندے اور حریت پسند  گھروں سے نکل کر دنیا  بھر کے مظلوم بالخصوص مظلوم فلسطین کی حمایت مین نکل کھڑے ہوتے ہی ۔۔

القدس سب مظلوموں کا دن ہے، یہ دن کشمیر کا دن ہیے، یہ دن فلسطین کا دن ہے، یہ دن افغانستان کے مظلوموں کا دن یے جن کو داعش جیسے سفاک دہشت گردوں نےاسپتالوں مین قتل کیا۔ یہ دن عراق کا دن ہے جہاں گزشتہ برس سے انسانی زندگیاں موت کی لکیر تک جا پہنچی اور اس کا سبب امریکی سر پرستی مین عرب حکمرانوں کی یمن پر مسلط کردہ جنگ ہے۔ یہ دن ظالم کے خلاف نفرت و بیزاری کادن ہیے۔

عالمی اداروں کی خاموشی ، عرب حکمرانوں کا منافقانہ رویہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے دوہرے معیار اور عالمی برادری کی عدم توجہ اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ امت مسلمہ اتحاد و وحدت اور اسلامی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطین کے مسئلے کے حل کے لئے میدان عمل میں آجائے۔ یوم القدس اس بات کا بہترین موقع ہے کہ ہم امت واحدہ کی صورت میں اپنے تمام تر فروعی اختلافات اور مسائل کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے قبلۂ اوّل کی آزادی کے لئے سراپا احتجاج بن جائيں ۔ امام خمینی (رح) کے بقول یوم القدس یوم اسلام ہے اور..

“اہم چیز یہ ہے کہ اسلامی دنیا کو فلسطین کے مسئلہ سے غفلت نہیں کرنی چاہئے ۔۔۔ امریکا استکبار اور صہیونیوں کے حامیوں کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ مسلمان فلسطین کو بھول جائیں لیکن امت مسلمہ اور ایرانی عوام کو چاہئے کہ فلسطین کے مسئلہ کو نہ بھولیں۔”

“خود فلسطین کے اندر بھی اس مقدس شعلے کو بھڑکتا رہنا چاہئے۔ وہ جوان، وہ خواتین، وہ مرد اور وہ تمام ایسے فدا کار لوگ جو فلسطین کے اندر رہ کر غاصب حکومت کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں، ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ اصلی نقطہ وہی ہے جس پر انھوں نے ہاتھ رکھا ہے، یہ وہی مقام ہے جہاں پر دشمن کو شکست ہو گی۔ یہ جو فلسطینی سرحدوں سے باہر بیٹھ کر یہ آرگنائزیشنز آپس میں مذاکرت کے لئے اکٹھی ہوتی ہیں اور تقریروں میں خود نمائی کر رہے ہیں، ان سے یہ مشکل حل نہیں ہو گی۔ باہر سے اسلامی دنیا کی حمایت اور اندر سے فلسطینی عوام کے محسوس مقابلہ مل کر اس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں۔ اور فلسطین کے دشمن کو عبرتناک شکست ہو گی۔”

یوم القدس کو منانا چاہئے اور اس کا احترام کرنا چاہئے، اگر دنیا کا میڈیا اس کو منعکس نہ بھی کرے تو نہ کرے ہمارا فرض ہیے کہ نیت اور عزم سے قوت بن جاءین ۔ اپنے فلسطینی بھائوں کو  تنہائی کا احساس نہ ہونے دیں ان کا ساتھ دینے ہی میں دین کی ایمانی حمیت کی بقا ہیے اور اسلامی بیداری ہیےالقدس کا تشخص تبدیل کرنے یا اس کی تاریخی میراث لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ‘ عالمی یوم القدس کا اعلان دینی حمیت ہیےدنیا کے جارحین سے مقابلے کا دن ہے فلسطین ہمیشہ زندہ رہے گا اور القدس کا تعلق بھی  مسلمانوں سے ہیے ۔

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں