اسٹیل ملز کی تباہی کے ذمہ داروں میں پی ٹی آئی حکومت بھی شامل

ماضی میں پاکستان اسٹیل ملز ایک منافع بخش اور انتہائی کارآمد قومی ادارہ تھا۔ مگر افسوس ہے کہ اِس ادارے کو اِس کے قیام کے بعد سے ہی ہر دور میں باریاں لگا کر اقتدار میں آنے والی ہماری سیاسی جماعتوں(پاکستان پیپلز پارٹی ،پاکستان مسلم لیگ (ن) اور دیگر)سمیت ڈنڈے والے حکمرانوں نے بھی اسٹیل ملز کوہمیشہ دودھ دینے والی بھینس سمجھ کر اِس کو لوٹ کھایاکسی نے کبھی بھی اِسے مزید ترقی دینے کے بجائے اُلٹا( اِس قومی ادارے کو مُلکی مفادات کے علاوہ )اپنے ذاتی اور سیاسی مقاصد اور مفادات کے لئے استعمال کیا۔

اِس قومی ادارے میں ساری سیاسی جماعتوں نے اعلی اور نیچے عہدوں پر اپنے جیالوں، متوالوں ،شیروں ، نااہلوں اور جاہلوں کو نوکریاں میرٹ کا کھلے عام قتل کرکے دیں۔ تب ہی آج نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ رواں حکومت اِس کے لاشے کو کوڑیوں کے دام بیچ کر اِس سے قومی خزانہ بھر کر اپنی حکومتی مدت پوری کرنے کا اعلان کرچکی ہے جو کہ کسی بھی حال میں نہ تو مُلکی مفاد میں ہے اور نہ ہی حکومت کے لئے نیک شگون ثابت ہوگا۔

اِس سے اِنکار نہیں ہے کہ پہلے تو پاکستان اسٹیل ملز کو مُلک کی تمام بڑی چھوٹی سیاسی اور علاقائی جماعتوں نے مل کر لوٹ کھایا ،اسٹیل ملز کے لاشے کو سب نے کاندھادیااور اِس حال میں چھوڑ کربھاگ گئے۔ اَب رواں حکومت یہ سمجھ رہی ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کے لاشے کی نج کاری اور فروخت کے عمل سے اِس کی قومی خزانے پر بوجھ بننے والی فائل اور اسٹیل ملز کو منوں مٹی تلے دفن کرکے جان چھڑائی جائے ۔اِس بنا پر موجودہ حکومت اپنے تمام تر دعووں کو بالائے طاق رکھ کرترجیحی بنیادوں پاکستان اسٹیل ملز کی نج کاری اور ملاز مین کو فارغ کرنے کا حتمی فیصلہ کرچکی ہے ۔

بیشک، آج اسٹیل ملز کی نج کاری نہ کرنے کا حکومتی دعویٰ دھراکا دھرارہ گیاہے،اِس میں بھی کوئی دورائے نہیں ہے کہ اسٹیل ملز پی پی پی کے ہر دورخسارے میں رہااور ن لیگ کے دور میں بندہوگئی،تمام ترحکومتی دعووں کے باوجود جب رواں حکومت ہی میں پاکستان اسٹیل ملز کے تمام ملازمین کو فارغ کرنے کی منظوری دی گئی؛ اِس فیصلے سے پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کے گھروں میں کہرام اور صفِ ماتم مچ گئی ہے،ملازمین کی بڑی تعداد شدید ڈپریشن کا شکار ہوگئی ہے ۔

مصدقہ اطلاع کے مطابق چار ملازمین کو ہارٹ اٹیک ہواہے اور متعدد ملازمین کی جانب سے بیوی بچوں سمیت پریس کلب اور پارلیمنٹ کے باہر خودسوزی کی دھمکی دی جارہی ہیں ۔کیا یہی رواں حکومت کا نیا پاکستان ہے؟ جس میں حکومت چلانے کے لئے قومی ادارے نج کاری کے نام پر فروخت کئے جائیں گے۔ اَب کیا نوبت یہ آگئی ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت قومی اداروں کو کوڑیوں کے دام بیچ کر چلے گی اور اپنی مدت پوری کرے گی؟ حکومت کا وہ دعویٰ کہاں دفن ہوگیا جب یہ دعویٰ کرتے ہوئے گلے پھاڑا کرتی تھی کہ ”جب ہماری حکومت آئے گی تو پاکستان اسٹیل ملز سمیت کوئی خسارے میں چلنے والاقومی ادارہ فروخت نہیں کیا جائے گااور ملازمین کی نوکریوں کو ہم تحفظ فراہم کریں گے“ مگر اَب جب کہ پی ٹی آئی کی حکومت اقتدار میں ہے۔

اسٹیل ملز کو سہارا دینے اور ملازمین کی دادرسی کا وقت ہے تو حکومت خود ہی پاکستان اسٹیل ملز کی نج کاری کرنے اور ملازمین کو فارغ کرنے کو ترجیحی دے رہی ہے کیوں؟آج اگر پاکستان تحریک اِنصاف کے سربراہ اور وزیراعظم عمران خان اپنی ہی حکومت میں پاکستان اسٹیل ملز کی نج کاری کے بعد اِس کے ملازمین فارغ کردیں گے تو کیا یہ سمجھ لیا جائے کہ اگلے سالوں میں ملک کے بہت سے وفاقی اداروں کو بھی حکومت کوڑیوں کے دام فروخت کے بعد اِن کے ملازمین کو کان سے پکڑ کرنکال باہر کرے گی اور اپنی کامیابیوں اور کامرانیوں کے جھنڈے گاڑے گی کہ ہم نے قومی اداروں کو فروخت کرکے قومی خزانہ بھرااور مُلکی معیشت کو مستحکم کیا ۔

یاد رہے کہ اگر حکومت کی یہی سوچ ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کے بعد دیگرقومی اداروں کی نج کاری اور فروخت کے بعد حکومت اپنے مقاصد میں کامیاب ہو جائے گی؛ تو یہ حکومت کی خام خیالی ہوگی کیوں کہ یہ پاکستان ہے۔ یہاں دنیا کے دیگر ممالک کی طرح قومی اداروں کی نج کاری اور فروخت سے بہتری آنے کے بجائے، ایسا بے روزگاری کا سیلاب آمڈآئے گا جس میں حکومت خود بہہ جائے گی۔

اگر حکومت نے اسٹیل ملز سمیت دیگر قومی اداروں کویکمشت یا وقتاََ فوقتاََ (ٹکریوں ) میں فروخت اور نج کاری کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے،تو حکومت ہوش کے ناخن لے اور اسٹیل ملز سمیت دیگر خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کو ترجیحی بنیادوں پرقومی سرمائے سے چلانے کا پروگرام مرتب کرے؛ ورنہ ؟ قومی اداروں کی نج کاری اور فروخت کا حکومتی عمل سب کچھ لے ڈوبے گا۔

آج عوام الناس کو سمجھ آگیاہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) دونوں ہی کرپٹ ٹولے کے دونام ہیں ؛جنہوں نے اپنے ہر دورِ اقتدار میں قومی اداروں سمیت عوام کو بھی نوچ کھایا ہے۔ اگرہمارے احتساب کے اداروں نے اِن دونوں ملکی کرپٹ ترین جماعتوں کے کرتادھرتاؤں کے کڑے احتساب کے بعد پاکستان تحریک انصاف کا بھی ابھی سے کڑااحتساب کا دروازہ نہ کھولا تو عنقریب یہ جماعت بھی قومی اداروں کی فروخت اور چینی اور آٹے کی بحرانوں کے معاملے میں سب کے کان کاٹ دے گی ۔

بہتری اِسی میں ہے کہ رواں حکومت کا بھی لگے ہاتھوں احتساب جاری رکھاجائے۔ قومی احتساب کے ادارے یہ سمجھیں کہ حکومت کو اپنی مدت پوری کرنے دیاجائے۔ پھر اِس کے کرتادھرتاؤں کی احتساب کی فائلیں بعد میں کھولی جائیں گیں۔ توہمارے احتساب کے یاد رکھیں تب بہت دیر ہوچکی ہوگی ؛پھر ماضی کے کرپٹ ٹولے کی طرح احتسابی اداروں کے دامن میں سِوائے کفِ افسوس کہ کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔

دانا کہتے ہیں کہ سرزمین پاکستان میں کرپٹ ٹولوں ،قماربازوں ، بہروپیوں ،دھوکے بازوں اور بدمعاشوں کو بار بار دی جانے والی معافی اِنہیں بڑا بدمعاش بنادیتی ہے کیوں کہ ہمارے یہاں بدمعاشوں اور چور اُچکوں کے لئے کڑی سزاتو درکنار ہے؛چھوٹی سی بھی کوئی سزا ہی نہیں ہے۔ جب کہ ایک مرغی کا انڈااور کئی روز سے بھوگے کو ایک روکھی سُوکھی روٹی چوری کرنے پر نسلوں تک کڑی سزائیں دی جاتی ہیں یعنی کہ شریف بھوگے کو قانون معافی نہیں دیتاہے اور طاقتور قومی چوروں اور کرپٹ ٹولوں کو شواہد کا گورکھ دھن میں اُلجھا کر معاف کردیا جاتاہے۔

آخر کب تک میرے دیس میں قومی چور معاف کئے جاتے رہیں گے؟ شریف اور مجبور اِنسان سزاسے دوچار ہوتے رہیں گے؟ آج ضرورت اِس امر کی ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کی کوڑیوں کے دام نج کار ی کرنے سے پہلے قومی احتساب کے ادارے پی پی پی ، پی ایم ایل (ن) اور اُن ڈنڈے والے حکمرانوں کا بھی کڑااحتساب کریں جن کی حکومتوں میں اسٹیل ملز جو منافع بخش ادارہ تھا۔ مسلسل خسارے کا شکار کیوں اور کیسے ہوتارہا؟جس کی بنیاد پر رواں حکومت اسٹیل ملزکی نج کاری اور اِس کے ملازمین کو فارغ کرنے کا ارادہ ظاہر کرچکی ہے۔

جب تک ماضی کے حکمرانوں کا حکومت قومی احتساب کے اداروں سے کڑااحتساب نہیں کر دیتی اُس وقت تک حکومت پاکستان اسٹیل ملز کی نج کاری اور اِس کے ملازمین کو فارغ کرنے سے متعلق کچھ کرنے کا نہ سوچے ورنہ؟

جواب چھوڑ دیں