سب جانتے ہیں “چھوٹے گھر” کا نام

روزانہ ہم کئی باتیں کئی پیغامات سنتے ہیں سناتے ہیں ، متاثر ہوتے ہیں یا پھر متاثر کرتے ہیں لیکن آج اس پیغام نے مجھے بڑا متاثر کیا ۔ میرا چھوٹا سا گھر جو مجھے نہیں معلوم کہاں ہوگا اور مجھے اس گھر تک کون پہنچائے گا ؟ ہاں مگر اتنا یقین ضرور ہے کہ ہم میں  سے ہر شخص کا ایک اپنا  گھر اس دنیا  میں ضرور ہو گا ۔ میرا اندازہ درست رہا آپ جان  گئے ،جی ہاں ہماری آخری آرام گاہ ،ہماری قبر “اللہ اکبر”موت برحق ہے اور تمام نفوس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے ۔

مرنے کے بعد سب جلدی کرتے ہیں ،کرنی بھی چاہئے کہ اس مرحوم کو اس کی آخری قیام گاہ گویا قبر پہنچا دیں تو آج مجھے پیغام ملا بڑا دل خراش تھا بھیجنے والی میری کم سن بھانجی تھی جس میں ایک سعودی نے جنت البقیع میں ایک قبر کا منظر دکھایا ۔ پہلے درود شریف پڑھا پھر کچھ آیات قر آنی اور احکام الٰہی سنائے پھر بتایا کہ ہم میں سے ہر ایک کو اس عمل کے صندوق میں آنا ہے ۔ یہ قبر اللہ کرے ریا ض الجنہ کے قبرستان کی ایک قبر ہو۔

انہوں نے بتا یا کہ دیکھیں یہ چھوٹا سا گھر جو اتنا چھوٹا سا تھا کہ اس میں اتر کر بیٹھ کر پھر بازوئی گڑھے میں لیٹ کر بھی دکھا یا ساتھ ہی ساتھ وہ درود شریف پڑھتے رہے اور دعائیں بھی کرتے رہے کہ آپ ؐ کا بیان ہے کہ اس حقیقت کو دیکھ لیں یہ آپکا فرش مٹی ہے اور مٹی جو آپ کو ڈھانپے گی ۔ یہ مٹی ہے جو آپ کا بلینکیٹ ہے ۔ آپؐ نے یہ حقیقت بتائی کہ اس گھر میں تین چیزیں لائی جاتی ہیں آپکے رشتہ دار، آپ کا اثاثہ اور آپکے ساتھ آپکے اعمال ۔ دو چیزیں مال و اسباب اور رشتہ دار واپس چلے جاتے ہیں ۔

اس قبر میں ہمیشہ جو چیز آپکے ساتھ آپ کے کام آنے والی ہوگی وہ آپ کے اچھے اعمال ہونگے ۔ جو ہمیشہ آپکے کام آئیں گے ۔ قبر سے حشر تک اور اس کے بعد دراصل اپنے ساتھ صرف آپکے صالح اعمال ہونگے ۔ یہی قبر جنت کے باغوں کا ایک باغیچہ ہو گی یا جہنم کا ایک گڑھا ۔ ہم دنیا کے گھروں کیلئے کتنے انتظامات کرتے ہیں ۔ نرم بستر گرمی سردی کا انتظام ہر طرح کی راحت سکون ، آسائش زندگی ، مگر یہ چھوٹا سا گھر جو میرا گھر ہے میری فیملی ، میری دولت اور میرے اعمال کا حساب سب کے سامنے سکھادے گی ، فیملی واپس چلی جائے گی، مال بٹ جائے گا ۔

جو چیز بچی ہے وہ صرف اپنے اعمال ان صاحب نے لیٹ کر بتا یا کہ دیکھو کتنا ٹائٹ گھر ہے اور زندگی کی سہولیات سے کیسے مختلف ہے ۔ اس لئے اے میرے ساتھیوں ہمیشہ اچھے اعمال کرو کہ یہی یہاں کام آنے والے ہیں ۔ رہ جانے والے صرف اعمال صالح ہی ہیں ۔ آپ چند لمحوں کیلئے سوچیں اگر ہم ابھی پانچ منٹ میں مر جائیں اور ہمیں موت آجائے تو کیا ہم اپنے اس گھر میں آنے کیلئے تیار ہیں ؟ سامان ساتھ لائے ہیں ؟ وہی اعمال صالح !! وہی جو ہمارے کام آئیں گے جنکے لئے ہمیں دنیا میں بھیجا گیا تھا لیکن ہم دنیا سے ہی چمٹ گئے واپسی کا سوچا ہی نہیں ۔

ہمارے آپکے مشاہدے میں اچانک موتیں آئیں ہیں کیا ہم اپنی موت کیلئے تیار ہیں ؟ ہمارے پاس نیک اعمال کی کرنسی ہے؟ مٹی کو دیکھیں ان صاحب نے اپنے اوپر مٹی گرا کر دکھا ئی کہ اگر ہم زندگی میں مٹی لگے دیکھیں تو کپڑے خود تیزی سے صاف کردیتے ہیں مگر یہ عجیب باکس ہے یہی ہمارا بڑا گھر ہے ہم کبھی اسے چھوٹا گھر بھی کہتے ہیں۔ یہی فرش ہے یہی راحت ہے یہی میرا گھر آرام گاہ ہے ۔

اپنے آپ سے انتہائی سنجیدہ ہو کر سوچیں کیا ہم اپنے اور اپنے رب کے تعلقات سے مطمئین ہیں۔ اپنے اعمال اور معاملات سے مطمئین ہیں ۔ ہمارا اچھا رویہ اور صالح اعمال ہی ہمارے لئے صدقہ جاریہ ! ہمیشہ رہنے والے انعامات ہونگے کیا وہ ہمارے پاس ہیں؟ زندگی کے حسین خاتمے کے بعد اس گھر کی راحت آرام اور سکون کو یاد رکھتے ہوئے ہمیں کیا کرنا ہے؟ کیا میں اس گڑھے ، اس گھر ، اس قبر میں جانے کوتیار ہوں ؟ اس لئے اے میرے عزیز ساتھیوں ہمیشہ اچھے اعمال، نیک اعمال اور صالح اعمال انجام دو کہ یہی صدقہ جاریہ ہیں ۔ آپؐ نے اس کے لئے کتنی دعائیں سکھائی ہیں ۔

ہر وقت ہمیں اپنا یہ ابدی گھر یادرکھنا ہے اس کیلئے کرنسی جمع کرتے رہنا ہے کیونکہ قبر اور قبر کا عذاب برحق ہے ۔ جب ہم مو ت کو ہی بھولے رہیں گے جو لذتوں کو کاٹنے والی ہے تو ہماری تیاری کیونکر ہوگی ؟ اس لئے ہر لمحہ کو اپنی قیمتی جانو اور اگلا لمحہ آنے سے پہلے رب سے ملاقات کی تیاری کریں ، اعمال صالح کرلیں ، زندگی آسان کر لیں ۔ ہر اگلا لمحہ گزرے ہوئے لمحے سے بہت بہتر کریں ، موت کی تیاری کریں۔

چھوٹے گھر سے ہی رب کی ملاقات کا عمل شروع ہو جائے گا ، تیاری پکڑیں ۔ جیسے قر آن میں فر مایا گیا ہے “دوڑو اسی جنت کی طرف جس کی وسعت زمین و آسمان کے برابر ہے ” یہ چھوٹا گھر خود بڑا ہو جائے گا ۔دوڑیں گے اس گھر کی طرف تو ٹارگیٹ سامنے ہو نا چاہئے ، راستے کا پتہ ہونا چاہئے ۔ ادھر ادھر گھومنے کی گنجائش ہی نہیں ۔ جب ہی تو منزل ملے گی ۔ تو بس اس منزل کی تیاری کے لئے آج سے بلکہ ابھی سے کمر باندھ لیں ۔

سب کو معاف کردیں یہ اللہ کی صفت اپنا کر ہی ہم اپنی معافی لے سکتے ہیں ۔ درگزر ، توبہ استغفار، ہمدردی خلوص ، محبت ، محنت سے احکام الٰہی کے مطابق زندگی گزاریں ۔ احساس ذمہ داری سے تقویٰ کی روش اپنائیں پیغام رسول پر عمل پیرا ہوتے ہوئے آگے بڑھائیں تا کہ ہم سے رب راضی ہو جائے اور یہ چھوٹا گھر مجھے ابھی سے اچھا لگنے لگے اورمیں رب سے ملاقات کیلئے نفس مطمئنہ کے ساتھ تیار رہوں ۔

زندگی کی قدر کریں اس کی قیمت ابھی ہے اور آج ہے ۔ گزرے ہوئے کل کی تلافی توبہ استغفار سے ، صدقات سے کرلیں ۔ آنے والے کل کا بھروسہ نہیں کیونکہ زندگی کیا اس کی بساط کیا ؟

کیا ہے اس کی بساط!کیا ہے اس کی بساط !

آج ہے کل نہیں ، چین ایک پل نہیں

پس بہترین موقع رمضان کی بہترین آخری راتیں مفید بنا کر فلاح حاصل کریں اپنے اور اپنی امت کیلئے دعائے خیر بھی صدقہ جاریہ ہے ۔ اللہ سب کی قبر کو جنت کا باغیچہ بنادے ۔ آمین

جواب چھوڑ دیں