داستان سلطنت عثمانیہ سے… ڈرامہ ارطغرل غازی تک

 ”اگر تم نے اپنے دشمن کو اپنا وطن ہی نہیں بلکہ اس کے پتھر کا ایک ٹکڑا بھی رکھنے دیا تو مصائب ہم پر آ پڑیں گیں” …،ڈھڈن ڈھڈن،ڈھڈن۔۔۔ایک ٹک پلکے جھپکائے بنا یوٹیوب میں محو ساعدونہ اچانک چونکی جب اس کی امی سر پر آن کھڑی ہوئی۔ ” کب تک موبائل کو دیکھتی رہو گی؟ اٹھو بہت سارا کام کرنا ہے ابھی افطاری کا ٹائم ہونے والا ہے”   ساعدونہ: ”بس امی دو منٹ”   “دیکھ رہے ہیں آپ کیسے اس کے کان پر جو نہیں رینگتی”  امی بابا کی طرف دیکھ کر بولی! ….. ”ارے دیکھنے دو بہت اچھا ڈرامہ ہے ایسے ڈرامے بننے چاہییں، پاکستان میں بھی تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کو اسلام کی ہسٹری کا پتہ ہو”  بابا بولے!

”ہے کیا بابا؟”  ساعدونہ کا چھوٹا بھائی جو کے قریب بیٹھا ویڈیو گیم کھیل رہا تھا اچانک سر اٹھا کر بولا!   بابا: ” جی بیٹا یہ ڈرامہ سلطنت عثمانیہ کے عروج و زوال پر مبنی ہے”  ساعدونہ اور اس کا بھائی:  ”بابا ہمیں کچھ اور بھی بتائیں نا اس بارے میں۔” بابا:  ”ارطغرل غازی خلافت عثمانیہ کے بانی تھے ایک بہادر،باہمت،سچے اور اللہ کے نام پہ سب کی مدد کرنے والے انسان ان کا تعلق کائی  قبیلے سے تھا آپ کے تین بیٹے تھے  گندوز, ساؤچی اور عثمان اپنے والد کی وفات کے بعد ان کے بیٹے عثمان نے ہی خلافت بنائی جس کا نام خلافت عثمانیہ رکھا گیا آپ کے والد کا نام سلیمان شاہ تھا ارطغرل غازی کے تین بھائی تھے اور آپ کی والدہ کا نام ہاتھاں تھا آپ کا قبیلہ سب سے پہلے وسط ایشیا سے ایران پھر اناطولیہ آیا تھا۔

منگولوں سے بچنے کے لیے آپ نے ایوبیوں اور سلجوقیوں کی دوستی کروائی صلیبیوں کے ایک مضبوط قلعے کو فتح کیا منگولوں کے ایک اہم لیڈر کو بھی شکست دی پھر وہاں سے اٹھ کر الغازی اپنے قبیلے کو لے کر سوگات آئے قسطنطنیہ کے قریب  ایک اہم مسئلے کو فتح کیا اور یہی تمام تر قبیلوں کو اکھٹا کیا ۔سلطان علاء الدین کی وفات کے بعد ارطغرل غازی سلطان بن گئے۔۔۔”ساعدونہ اور اسکا بھائی بہت انہماک سے اپنے بابا کی با تیں سن رہے تھے”

”پھر بابا؟”  دونوں ایک ساتھ بولے! بابا:  تاریخ میں ارطغرل غازی جیسے جنگ جو بہت کم ملتے ہیں لیکن افسوس کہ ہم ان کو آج تک جانتے ہی نہیں اسکے بعد اسی خلافت نے 1291 عیسوی سے لیکے 1924 تک 600سال ان ترکوں کی تلواروں نے امت مسلمہ کا دفاع کیااس کے ساتھ مسجد نبوی،گنبد خضریٰ ،مسجد حرام کی جدید تعمیر سے مکہ مکرمہ تک ایک عظیم الشان نہراور مکہ مکرمہ تک ٹرین منصوبہ جیسے عظیم کارنامے سرانجام دیے۔  ”چلو بھئی بچوں افطاری کا وقت قریب آگیا ہے” بابا بولے تو دونوں بچے سوچتے ہوئے چل دیے۔۔۔

قارئین! آپ کیا کہتے ہیں کیا آپ نے یہ ڈرامہ ڈریلس ارطغرل غازی  دیکھا ہے؟ آخریہ اتنا مقبول کیوں ہو رہا ہے؟ دوسرے ممالک بھی دکھا رہے ہیں یوٹیوب پر بھی اپلوڈ ہے اور پاکستان میں پی ٹی وی پر دکھایا جا رہا ہے فیس بک اور انسٹا اسکی پوسٹ سے بھرے ہوئے ہیں! تو جناب خاص بات اس کے اندر یہ ہے کہ یہ اسلام کی ہسٹری پر مبنی ڈرامہ ہے  ہماری قوم کے میماروں کو ویڈیو گیم کا تو پتا ہے ہالی ووڈ بالی ووڈ کا تو پتہ ہے لیکن اسلام کی بنیادی چیزیں نہیں پتا۔ بہت سے ممالک اس ڈرامے کے خلاف بھی ہیں اور اس کے مقابلے میں اپنے پروگرام بنا رہے ہیں اور اس میں سلطنت عثمانیہ کو اسلام کا دشمن قرار دے رہے ہیں لیکن اس ترک ڈرامے کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس میں کسی قوم کو نیچا نہیں دکھایا گیایہ ڈرامہ انہی لوگوں کی دلچسپی کا مر کز ہے جنہں ہسٹری سے لگاؤ ہے۔ جو روحانیت کو محسوس کر سکتے ہیں۔

ارطفرل اور سلطنت عثمانیہ کے واقعات کی ڈراما ئی تشکیل اتنی عمدہ ہے کہ ہالی ووڈ کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔پاکستان میں بھی دیکھنے والوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو نہ صرف اس کے اداکاروں سے متاثر ہیں بلکہ کہانی کے پلاٹ, لوکیشنز اور ڈائیلاگز سے تک، یہاں تک کہ اس ڈرامے نے تمام ہالی ووڈ بالی ووڈ کی سیریز کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں دوسری طرف سوشل میڈیا پہ اس ڈرامے سے متعلق میمس بھی بنائے جارہے ہیں۔

یہ ڈرامہ صرف انٹرٹینمنٹ نہیں ہے بلکہ ایک ایسا اثر چھوڑے گاجس سے ہم اپنے ایمان کو مزید پختہ کر سکتے ہیں اور اپنی سوچوں کو ایک نئی تقویت دے سکتے ہیں، اسے اپنی عملی زندگی میں شامل کر سکتے ہیں۔فحشی سے پاک ایک ایسا مکمل ڈرامہ جو آپ اپنی فیملی کے ساتھ مل کر دیکھ سکتے ہیں۔  اس کا سب سے اچھا پیغام توکل ہے خدا کی ذات پہ،  ارطغرل اک مثالی نمونہ ہے جو اپنے دین کے لیے لڑا پر جھکا نہیں،اللہ پاک  Ghazi Ertugrul  کا رتبہ بلند فرمائے ! آمین۔

جواب چھوڑ دیں