ختم نبوتؐ عقیدہ نہیں

ریاست کی ترقی خوشحالی امن وامان کے قیام اور تسلسل کی اولین شرط یہ ہے کہ عوام الناس کا اپنے حکمرانوں اورذمہ داراداروں پر مکمل اعتماد قائم ہو حکمران اور ذمہ دارادارے اس اعتماد کو کسی قیمت پرٹھیس نہ پہنچنے دیں عوام الناس کے جذبات وضروریات پر دھیان دیں بلاامتیازعدل وانصاف قائم کریں اورمثبت رویوں کوفروغ دیں ضروریات سے  پہلے جذبات کی بات کرنے کامطلب ہے کہ ضروریات پوری ہونے کے باوجود جذبات کو ٹھیس پہنچے تو لوگ مضطرب ہوجاتے ہیں اور پھر وہ صاحب اختیار طبقے پر بھروسہ نہیں کرتے یہی ابتداء ہوتی ہے ریاست کی بدحالی اور پریشانی کی۔

ایک بات توبہت واضع ہوچکی ہے کہ وسائل کی جنگ سے کہیں بڑی جنگ اسلام وکفرکے درمیان ہے دین اسلام نہ صرف انسانیت بلکہ کائنات کی تمام ترمخلوقات کیلئے خیرہی خیرہے لہٰذادین اسلام کے پیروکارمسلمان فتنہ انگیزی نہیں کرتے البتہ مسلمانوں کوہمیشہ کفارکی جانب سے فتنہ انگیزیوں کاسامنارہتاہے خاص طورپر پاکستانی مسلمانوں کو۔ہرچار چھ ماہ بعد کوئی نہ کوئی ایسافتنہ کھڑاہو جاتا ہے جسے مسلمان برداشت نہیں کرسکتے بلا تفریق پوراسیاستدان طبقہ ان فتنوں سے برائے راست فائدہ اُٹھانے کی کوشش کرتاہے جس کے سبب مسلمانوں خاص طورپرعاشقان رسول اللہ ﷺ کے دل دکھتے ہیںاہل اقتداراپوزیشن کوتنقیدکانشانہ بناتے ہیں تواپوزیشن والے حکمرانوں کوفتنہ انگیزی کاذمہ دارٹھہراکراپنی مقبولیت میں اضافے کی کوشش میں یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ جس ملک میں سیاست وحکومت کرتے ہیں وہ دین اسلام کی بنیادپرقائم ہواقائم ہے اوراللہ پاک کے حکم سے قیامت تک دین اسلام کی بنیادپرہی قائم رہنے کیلئے معرض وجود میں آیاہے جبکہ دوسری بات مزید واضح ہوتی ہے کہ فتنہ پھیلانے والوں کا اولین مقصد حکومت پرعوام کا اعتماد وبھروسہ ختم کرنا ہوتا ہے جسے خود حکمران اور دیگر سیاستدان بڑی خوشی کے ساتھ سپورٹ کرتے ہیں۔

بلاشبہ پاکستان کی اکثریت مسلمانوں پرمبنی ہونے کے ساتھ ساتھ آئین پاکستان بھی ختم نبوت ﷺ کے حوالے سے بہت واضح ہےختم نبوت کے حوالے سے ہمیں اس سے زیادہ کسی دلیل کی ضرورت نہیں کہ پیارے آقاومولا حضرت محمدﷺ اللہ رب العزت کے آخری اورمحبوب نبی ہیں اس بات کافیصلہ خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے جس پرشک کی گنجائش نہیں لہٰذاختم نبوت ﷺ میراعقیدہ ہی نہیں میراایمان ہے۔ قادیانیوں کوامریکا برطانیہ کینیڈا اوربے شماردیگرترقی یافتہ ممالک میں وہ تمام حقوق حاصل ہیں جن کے وہ پاکستان میں خواہاں ہیں پاکستان کے پاس ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں وسائل بھی بہت کم ہیں جن ممالک میں قادیانی کمیونٹی کوآزادی حاصل ہے پاکستان اُن میں سے کتنوں کامقروض اوراُن کے دبائو میں ہے توپھر آخرقادیانی پاکستان میں ہی کیوں بے لگام آزادی کے ساتھ اختیارات حاصل کرنا چاہتے ہیں؟

مسلمان ختم نبوت ﷺ کے معاملے میں کسی قسم کاسمجھوتہ کرنے کااختیارہی نہیں رکھتے ختم نبوت ﷺ کافیصلہ اوراعلان اللہ رب العزت نے خودفرمایاہے توکسی کوبھی یہ اجازت کیسے دی سکتی ہے کہ اس معاملے پرشک پیداکرنے کی کوشش کرے ختم نبوت ﷺ کے معاملے میں ہرمسلمان انتہائی جذباتی ہے جبکہ عاشقان رسول اللہ ﷺ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے ختم نبوت ﷺ کے تحفظ کافریضہ سرانجام دینے کامظاہرہ تاریخ میں ہزاروں مرتبہ کرچکے ہیں ختم نبوت ﷺ کاانکارکرنے والے آپﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کرنے والے یاآپ ﷺ کے بعد کسی کوبھی کسی بھی طرح کسی بھی حالت میں کسی بھی اندازو الفاظ یاکسی بھی طرح کے عقائدکے تحت نبی ماننے والے دنیاکے دیگرتمام غیرمذہب چاہے وہ کسی ملک میں اکثریت میں ہوں یااقلیت میں بہت مختلف ہیں پاکستان اسلام کی بنیادپرقائم ہوامسلم اکثریت رکھتاہے لہٰذایہاں مسلمانوں کے علاوہ دیگرکئی مذاہب کے ماننے والے اقلیت کی حیثیت میںبستے ہیں جنہیں آئین پاکستان میں حقوق بھی حاصل ہیں۔

اقلیتوں کوحکومتی امورمیں اُن کی تعداد کے حساب سے اختیارات بھی حاصل ہیں جبکہ قادیانی،احمدی،لاہوری یادیگرکسی بھی نام سے ختم نبوت ﷺکے منکرافرادکوبھی اقلیتوں میں شمارکیاجاتاپر یہ لوگ دیگراقلیتوں سے اس لیے مختلف ہیں کہ ان کے پاس ہندئوں کی طرح اپنا مذہب نہیں کوئی تہذیب یا آئین نہیں،سکھوں کی طرح کوئی عقیدہ یاگرودوارہ نہیں،مسیح برادری کی طرح اہل کتاب نبی حضرت عیسٰی علیہ اسلام کی طرح حضرت محمدﷺ کی تشریف آوری سے پہلے تشریف لانے والے کسی نبی اللہ کے ماننے والے نہیں بلکہ یہ کسی چور کی مانند دین اسلام کواپنادین کہتے ہیں قرآن کریم کوتبدیلوں کے ساتھ مانتے ہیں اللہ تعالیٰ کے آخری اورمحبوب نبی حضرت محمدﷺ پرختم نبوتﷺ کے بعد کسی مرتد کافر کونبی مانتے ہیں۔

کوئی آپ کے ساتھ مذہبی،مسلکی،ریاستی یاخاندانی اختلافات کااظہاراوردوسرااختلافات کے ساتھ آپ کے عزت،جان ومال کی چوری کرے،آپ کے گھرمیںڈاکہ ڈالے تودونوں طرح کے لوگوں کے ساتھ ایک جیساسلوک کیونکرممکن ہوسکتاہے؟اختلاف کرنے والوں کے ساتھ اختلاف کیاجاتاہے جبکہ دنیاکی تمام ریاستوں میں چوروں اورڈاکوئوں کو گرفتارکرکے سزادی جاتی ہے۔ کیامسلمانوں کی یہ مہربانی کم ہے کہ اپنے نبی کریم ﷺکی ختم نبوت پرڈاکہ ڈالنے کی ناکام کوشش کرنے والوں،اپنے دین اسلام کانام استعمال کرکے انسانیت کوگمراہ کرنے والوں کے خلاف انتہائی اقدام نہیں اُٹھاتے؟قادیانی پاکستان میں دیگراقلیتوں کی طرح حقوق واختیارات حاصل کرناچاہتے ہیں توپہلے خودکوغیرمسلم تسلیم کریں پھراپنا مذہب ومقاصد واضع کریں اورپھرطویل مدت تک اُس پرعمل پیراہوکردیکھائیں بصورت دیگرحکومت ایسے معاملات سے نہ صرف الگ رہے بلکہ ایسے تمام عناصرکی سرکوبی کرے تاکہ حکومت وعوام کے درمیان اعتمادبحال رہے اوردشمن ہمیں کمزورکرنے میں ناکام ہوجائیں۔

سیاسی،معاشی اورترجیحاتی اختلافات کے باجودراقم ایسی کسی سیاسی یاغیرسیاسی شخصیت کے ایمان پر شک نہیں رکھتاجوخودکومسلمان کہے اورختم نبوتﷺ پرایمان کاحلف اُٹھائے پراس بات کامطالبہ ضرورکرتاہوں کہ حکمرانوں سمیت تمام سیاستدان ختم نبوت اورناموس رسالت مآب ﷺ جیسے حساس مسئلے پرسیاست سے مکمل گریزکریں اوراپنے تمام تراختیارات اورتوانائیاں ختم نبوت اورناموس رسالت ﷺ کے تحفظ پرصَرف کریں اسی میں ہماری بقاء وفلاح ہے۔آخرمیں یہ بات مزیدوضاحت کے ساتھ عرض کرتاچلوں کے ختم نبوت ﷺمیراعقیدہ نہیں بلکہ میرے خالق ومالک اللہ رب العزت کافیصلہ اورمیراایمان ہے اورمجھے اس معاملے میںمزیدکسی دلیل یا ثبوت کی ہرگزضرورت وجستجو نہیں۔

جواب چھوڑ دیں