تم اکیلے..! نہیں 

مسلم دنیا میں ہر سال 15رمضان المبارک ”یومِ یتامیٰ“ کے طور پر منایا جاتا ہے۔اِس دن کے منانے کا پہلا پس منظر کچھ یوں ہے کہ اِسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی)آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن(نے پہلی بار ترکی کی معروف سماجی مددگار تنظیم آئی ایچ ایچ کی تجویز پراپنے وزرائے خارجہ کی کونسل کے 40 ویں سیشن جو9 تا 11دسمبر 2013 ء بمقام کوناکرے میں منعقد ہوئی)میں یہ فیصلہ کیا کہ تمام اسلامی ممالک میں 15 رمضان المبارک کو یتیم بچوں کے دن کے طور پرمنایا جائے۔

اس دن یتیم بچوں کی فلاح و بہبود، کفالت اور عملی اقدامات کی اہمیت کو اجاگرکرنے کے لئے تمام ممبر ممالک کی حکومتیں، سول سوسائٹی اور رفاہی ادارے بھر پور آوازاٹھائیں۔اس تجویز کو دنیا بھر میں یتیم بچوں کی کفالت اور فلاح و بہبود کے لئے کام کرنیوالے اداروں اور تنظیموں نے نہ صرف سراہا بلکہ اس پر عمل بھی کیا۔اِسی کار خیر کا حصہ بنتے ہوئے پاکستان میں یتیم بچوں کی فلاح وبہبود کے لئے کام کرنے والے رفاہی اداروں نے ”پاکستان آرفن کیئر فورم“ کے پلیٹ فارم سے ملک بھر میں ”یومِ یتامیٰ“منانے کا فیصلہ کیااور اِسے مزید موثراور مفید بنانے کے لئے 15 رمضان کو سرکاری سطح پر منانے کی کوششوں کا آغاز کیا تاکہ حکومتی سرپرستی مل جانے کے بعد اس کے ثمرات ملک میں بسنے والے ہر ایک یتیم اور بے سہار ا تک پہنچائے جاسکیں۔

پاکستان آرفن کیئر فورم کی انہی  کاوشوں کے نتیجے میں سینٹ آف پاکستان نے 20 مئی 2016 ء کو پاکستان میں بھی ہر سال 15 رمضان المبارک کو لاوارث و یتیم بچوں کے دن کے طور پر منانے کے لئے ایک متفقہ قرارداد منظور کی۔ جس کو بعدازاں 29 مئی 2018 کوقومی اسمبلی میں بھی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔اس حوالے سے ہر سال سرکاری طور پرمرکزی تقریب صدر مملکت کی زیرِصدارت ایوانِ صدر میں منعقد کی جاتی ہے۔15رمضان کو یومِ یتامیٰ کے طور پر منانے کا اتفاق سے ایک دوسرا دلچسپ پسِ منظر بھی ہے وہ یہ ہے کہ قرآن مجید کے پارہ نمبر 15کی سورۃ الکہف میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ اور خضر کے ایک دلچسپ واقعہ کا تذکر کیا ہے جس میں حضرت موسیٰ اور خضر نے ایک بستی میں یتیم بچوں کے گھر کی گری ہوئی دیوار دیکھی تو ان بچوں کی حفاظت کی خاطر اسے دوبارہ کھڑا کر دیا۔قرآن مجید جو رمضان المبارک میں نازل ہوا اور قرآن کے وسط میں اللہ تعالیٰ نے اس واقعہ کا ذکر کیا چنانچہ 15رمضان المبارک یومِ یتامیٰ کے ساتھ ساتھ قرآن کے اس واقعے کی عملی تفسیر کا دن بھی ہے۔

پچھلے کچھ سالوں میں پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتیجے میں جس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا اُس کے نتیجے میں بہت سے خاندان اپنے اپنے کفیل  سے محروم ہو گئے ۔ اسی طرح  پچھلے کچھ سالوں میں ملک  میں آنے والی قدرتی آفات (سیلاب، زلزلے،وبائی امراض)  کی وجہ سے بھی ملک میں لاکھوں بچے ماں باپ کی  شفقت سے محروم  ہو گئے ہیں ۔ اقوامِ متحدہ کے ادارہ ”یونیسیف“ کی ایک رپورٹ کے مطابق صرف پاکستان میں اس وقت 42لاکھ سے زائد بچے ماں باپ کی شفقت سے محروم ہیں اِن یتیم بچوں کی عمریں 18سال سے کم ہیں اوران میں بڑی تعداد ایسے بچوں کی ہے۔جنہیں تعلیم و تربیت،صحت اور خوراک کی مناسب اور بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں۔

یوں تو پاکستان کے آرفن کئیر فارم میں بے شمار ادارے ہیں جو یتیم بچوں کی کفالت کا کام کر رہے ہیں لیکن ان سب میں سرِ فہرست ”الخدمت فاونڈیشن“ہے۔الخدمت فاونڈیشن اسِ وقت یتیم بچوں کی مدد کے لیے ملک بھر میں پھیلے ہوئے اپنے رضاکاروں کے سب سے بڑے نیٹ ورک کے ذریعے یتیم بچو ں کی فلاح کے لیے دوبڑے پروگرام”آرفن فیملی سپورٹ پروگرام“اور دوسرا”آغوش سینٹرز“چلا رہی ہے۔الخدمت فاونڈیشن جس احسن طریقے سے ان یتیم بچوں کے لیے یہ دو پروگرام چلا رہی ہے وہ مثالی ہے۔بچوں کی کھانے اور صحت کی ضروریات سے لے کر تعلیم و تربیت تک ایک ایک چیز کا جسطرح خیال رکھا جاتا ہے اس کی مثال اور کہیں نہیں ملتی۔ الخدمت فاونڈیشن جن کا نصب العین ہے ”خدمت ِ انسانیت کے ذریعے خوشحال پاکستان کا قیام اور رضائے الہیٰ کا حصول“اس کے علاوہ کوئی دنیاوی غرض شامل نہیں۔الخدمت فاونڈیشن کے ساتھ ساتھ ہم سب کا بھی فرض بنتا ہے کہ یتیم بچہ،جو ملک و قوم کا وارث بننے جا رہا ہے،اِسے زیادہ سے زیادہ شفقت و محبت سے نوازیں۔

حضرت انس اور حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ساری مخلوق اللہ تعالیٰ کی عیال یعنی کنبہ ہے، پس اللہ تعالیٰ کو اپنی ساری مخلوق میں زیادہ محبت اس شخص سے ہے جو اس کے عیال (مخلوق) کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہو“۔اسلام کے نزدیک ساری مخلوق اللہ کا ایک کنبہ ہے اوراسلام سب کے ساتھ بھلائی کا حکم دیتا ہے ساری مخلوق اللہ کا کنبہ ہے اور اللہ کے نزدیک سب سے پیاری وہ مخلوق ہے، جو اس کے کنبہ کے ساتھ حسنِ سلوک کرے۔ سورۃ البقرہ آیت نمبر 83 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:”یاد کرو اسرائیل کی اولاد سے ہم نے پختہ عہد لیا تھاکہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا۔ ماں باپ کے ساتھ، رشتے داروں کے ساتھ، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حسن ِ سلوک کرنا“۔ اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے یتیموں مسکینوں کے ساتھ حسنِ سلوک کا عہد لیا ہے جس سے یتیم کی کفالت کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

15رمضان المبارک اِس عزم کے اظہار کا دن ہے کہ مسلم معاشرے کے لئے ہر یتیم بچہ رنگ، نسل اور مذہب کی تمیز کے بغیر اپنے ہی بچوں کی طرح عزیز ہے۔15رمضان المبارک کو ہمارے کرنے کے کام یہ ہیں کہ ہم کسی یتیم بچے کے سر پر شفقت کا ہاتھ ضرور رکھیں۔ ان بچوں کی کفالت کے لیے اپنے عزیز رشتے داروں کواس اہم کام کی طرف توجہ ضرور دلا ئیں۔ 15رمضان کے دن سوشل میڈیا پراپنی وال سے ان یتیم بچوں کے لیے الخدمت فاونڈیشن کے بنائے گئے تھیم ” تم اکیلے _ نہیں” کی پوسٹ بنا کر ان بچوں کے ساتھ اظہار یکجہتی ضرور کریں اس کارِ خیر میں ہر طرح سے اپنا دستِ شفقت بڑھائیں ہم سب کو مل کرحضرت موسیٰ اور خضر کی طرح ان یتیم بچوں کے خوابوں کی ٹوٹی دیواروں کی مرمت کرنی ہے۔ان بچوں کو مل کر یہ احساس دینا ہے کہ لاکھوں پاکستانیوں کے ہوتے ہوئے ‘تم اکیلےنہیں’۔ رمضان کےاس مبارک مہینے میں ان یتیم بچوں کے لیے کیا گیا چھوٹے سے چھوٹا عمل بھی اللہ کی رحمت کو ہم سب کی طرف متوجہ کرے گا۔

الخدمت فاونڈیشن کے ساتھ ساتھ آپ بھی ان بچوں کا ساتھ دیں اس احساس کے ساتھ جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآنِ مجید کی سورۃ النسا کی آیت نمبر 9 میں دیا ہے:”لوگوں کو اس بات کا خیال کر کے ڈرنا چاہیے کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے بے بس اولاد چھوڑتے تو مرتے وقت انھیں اپنے بچوں کے حق میں کیا کچھ اندیشے لاحق ہوتے پس چاہیے کہ اللہ کا خوف کریں“۔اس ماہ ِ مبارک میں مخیر حضرات اپنے عطیات، زکوۃ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کو دیں اور اس سلسلے میں الخدمت فاونڈیشن کی ویب سائیٹ یا فیس بک پیج سے معلومات حاصل کریں۔

جواب چھوڑ دیں