اس رمضان، بہت اداس ہیں سب

اگر ایمان دل میں نہ ہو تو بخدا روزہ رکھنا کبھی آسان نہ ہوسکتا. انسان چھوٹی لذت کسی بڑی لذت کی امید پر ہی چھوڑ سکتا ہے اور مختصر خوشی کو کسی بڑی خوشی کیلیئے ہی قربان کرتا ہے یہ فطرت انسانی ہے۔ہمارے نفس اور جسم کے تین مطالبے ہیں،غذا کا مطالبہ صنفی وجنسی مطالبہ، آرام طلبی کا مطالبہ، یہ تینوں مطالبے حدود میں رہیں توفطری ہیں۔لیکن حد سے زیادہ بڑھیں توانسان ان ہی کا غلام بن کے رہ جاتا ہے۔روزہ ان کی زیادتی پرگرفت کرتا ہے اور ایسی قوت  پیدا کرتا ہے کہ انسان ان خواہشات کو حد کے اندر رکھ سکے، لیکن شرط یہ ہے کہ نیت خالص ہو۔

آج ہمارےمعاشرے کا ایک مسئلہ کھانےپینےکا حد سے بڑھا ہواشوق بھی ہے..جس سے بہت سے جسمانی و اخلاقی مرض پیدا ہوگئے روزہ پابندی سے رکھنے سے ان امراض سے بچاؤ بہت حد تک ممکن ہوجاتا ہے..اسکے علاوہ گذشتہ دس ,بارہ سال سے میڈیا چینلز نے رمضان ٹرانسمیشن کے نام پر جو خرافات دکھانی شروع کی ہیں اس سے تزکیہ نفس کے بجائے نفس پرستی عروج پر پہنچ جاتی ہے اور روزے کا حقیقی مقصد ہی ختم ہوجاتا ہے۔

رمضان کے روزے اطاعت الٰہی کی بہترین پریکٹس کرواتے ہیں..رمضان قرآن کا مہینہ ہے ..اس مہینے کی یہ ٹریننگ قرآن و شریعت پر عمل کیلیئےضروری ہے..مضبوط قوت ارادی والے ہی اپنے رب کے احکامات پر عمل کرسکتے اور دوسروں سے بھی کرواسکتے ہیں.قرآن کا پیغام دوسروں تک پہنچانے کیلیئے قوت ارادی اور مضبوط اعصاب اشد ضروری ہیں،ہر سال کی یہ ٹریننگ امت مسلمہ کے ہرعاقل وبالغ فرد کو اپنے مقصد زندگی کی بھرپور تیاری کروانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے مگر اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی اولین شرط اخلاص نیت ہے.کیونکہ موجودہ دور میں ابلاغی حملوں اورمیڈیائ فتنوں کے ذریعے ہمارے اصل اہداف ہماری زندگی سے نکالے جارہے ہیں۔

روزے کا ایک حاصل تو یہ ہے کہ عبادات اور ذکر کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل ہو اور دوسرا یہ کہ مخلوق کو نفع پہنچانے کا بھی جذبہ بیدار رہے دین اسلام میں رہبانیت جیسا طرز عبادت پسندیدہ نہیں جسمیں مخلوق خدا سے واسطہ ہی نہ رہے.مخلوق خدا سے بہترین اخلاق و معاملات کرنے والے کیلیئے دنیا و آخرت کی حقیقی فلاح کی خوشخبری سنائ گئ ۔روزہ رکھ کر روزمرہ کے لایعنی کاموں سے بہت حد تک فراغت ملتی ہے اسطرح اپنے رب کے قریب ہونےکا بہترین موقع اور پرسکون وقت مل جاتا ہے،دن اور رات کے بدلتے ٹائم ٹیبل سےاصل تعلق بنانے کیلیئے مناسب موقع میسر آجاتا ہے۔

اس رمضان ہم سب ہی اجتماعی عبادات کی کمی کو شدت سے محسوس کررہے ہیں۔مساجد میں باجماعت نماز اور جمعہ کے اجتماعات منعقد نہ ہونا، عمرہ کی سعادت سے محرومی، اعتکاف پر پابندی ،دل کے بوجھل پن کو اپنے رب کی طرف پلٹنے کا ذریعہ بنالیں۔ آئیں ہم سب مل کر ان عظیم ساعتوں میں اپنے رب کو منالیں۔

جواب چھوڑ دیں