کرونا کی ابتداء سے لاک ڈاؤن تک

اب چاہے یہ کرونا وائرس چین ،امریکہ یا ایران سے آیا ہو بہر حال! ہے تو یہ وبا مہلک جو کہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہے۔نہ صرف چین ،اٹلی، امریکہ، ایران اور پاکستان بلکہ پوری دنیا آج تباہی کے دہانے پہ کھڑی ہے۔ لاکھوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور مزید ہرگزرتے لمحے ایک نیا کیس سامنےآ رہا ہے..کہیں یہ کسی حسین وادی کے بلکہ خون آشام وادی کے لوگوں کی آہیں تو نہیں؟.. …….. شاید ہاں!

آج کے دور میں تقریباً ہر اس شخص کو پتہ ہے جو انٹرنیٹ استعمال کرتا ہے کہ یہ وائرس کیا ہے؟ اور کیسے پھیلتا ہے؟ اس کے تیزی سے پھیلنے کے پیش نظر حکومت پاکستان کا لاک ڈاؤن کا درست فیصلہ درست وقت پر ہے، کیا ہمارے عوام اٹلی اور چین کے حالات سے نظریں چرار ہے ہیں؟کیونکہ اس وائرس سے بچنے کا واحد طریقہ آئسولیشن یا قرنطینہ ہے جس کا مطلب ہے کہ اپنے آپ کو گھر میں محدود رکھنا۔

لیکن افسوس!ہماری عوام کو اچھے موسم کا مزہ لینا ،پکنک پر جانا زیادہ ضروری لگ رہا ہے۔راشن بھر نے اور باربی کیو پارٹیوںمیں مصروف یہ امیر طبقہ حکومت پاکستان کے لاک ڈاؤن کے فیصلے کو ہوا میں اڑا رہا ہے،لیکن ہمارا روزکی روزی والاغریب طبقہ جو کہ اس وقت سب سے زیادہ پریشان ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو شام کو گھر میں قدم رکھتے وقت اس سوچ میں ٹھہر جاتے ہیں کہ کیا کہیں گے بیوی بچوں سے کہ آج بھی ان کے لیے کچھ کما نہ سکے ا ور شاید آج بھی انہیں خالی پیٹ سونا پڑے۔

مزید افسوس کہ ان سب لوگوں سے ہٹ کے ایک وہ طبقہ ہے جنہیں ابھی بھی کرونا وائرس مذاق لگ رہا ہے، جو کرونا پر میمس، فنی ویڈیوزاور ٹک ٹاک بنا کر خوش ہو رہے ہیں۔ایک پل کے لئے بھی کیا ان لوگوں نے سوچا کہ ہمارے ڈاکٹرز،نرسز،پیرا میڈیکل اسٹاف، پولیس، رینجرز اوربہادر فوج اپنی جانیں داؤ پر لگائے اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔۔۔کاش ایک پل کو یہ لو گ اپنے آپ کو ان کی جگہ پررکھ کر سوچتے!!

اسلام بھی وبا ئی امراض کو پھیلنے سے روکنے کے لیے تنہائی اختیار کرنے کو کہتا ہے۔ پھر بھی ہماری عوام بنا کسی حفاظتی اقدام اور حکومتی اداروں،میڈیا حتیٰ کہ علماء کرام تک کے لاکھ سمجھانے کے باوجود اس وبا کی سنگینی کو نظرانداز کیے ہوئے ہیں اور نہ صرف اپنی بلکہ اپنے قریب رہنے والوں کی جان کوخطرہ بن رہے ہیں..ذرا ہوش کیجیے!!!

ایک مہذب اسلامی مملکت کے شہری ہونے کے ناطے حکومتی اورصحت عامہ کے اداروں کی ہدایات پر عمل کیجیے، اپنی اور دوسروں کی جان بچائیے۔ صاحب استطاعت افراد آگے بڑھیں اور ضرورت مندوں، غریبوں کی مدد کیجیے۔یہی موقع ہے اپنے اعمال سدھارنے کا….! شاید اس سے اللہ پاک ہم سے راضی ہوجائے اور ہمیں اس مصیبت سے نجات دلادے،آمین۔

جواب چھوڑ دیں