عمران خان قادیانیوں سے متعلق ہوشیارباش

ایک طرف کوروناوائرس کا عذاب اوردوسری طرف سوشل میڈیا پرمحب وطن پاکستانی کیایک وڈیو دیکھ کر یہ احساس ہوا کہ پاکستان دشمنوں کا عمران خان حکومت پر قادیانیوں کے بارے پہلی حکومتوں سے زیادہ پریشر ہے۔ کبھی امریکا،کبھی یورپی یونین اور کبھی اقوام متحدہ دبائو ڈالتے رہتے ہیں۔ ویڈیو میں قادیانیوں کے اخبار ’’ربوا ٹائمز‘‘ کے مختلف دنوں کے پرنٹ دیکھائے گئے،جس میں یہ تفصیل درج ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے وزیر خارجہ پومپیو کے ذریعے عمران خان حکومت پر دبائو ڈالا کہ وہ آسیہ ملعونہ اور شکور نامی بک سیلر کو رہا کرے۔ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے والا قانون ختم کرے۔

اسی طرح اقوام متحدہ اور یوپین یونین کے سفیر وں کو بھی دکھایا گیا کہ وہ قادیانیوں کی حمایت میں عمران خان حکومت پر دبائو ڈال رہے ہیں۔ ویڈیو میں شکور نامی ایک قادیانی جس کو پاکستانی عدالت نے اس جرم میں سزا سنائی تھی کہ وہ پاکستان کے آئین کی خلاف وردی کرتے ہوئے کاذب مرزا غلام احمد قادیانی کی ممنوعہ کتابیں فروخت کر تا تھا۔بک سیلر شکور کو امریکا میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کرائی گئی۔ پنجاب کے سابق گورنر مرحوم سلمان تاثیر کے بیٹے شان تاثیر نے اس ملاقات میں ترجمانی کے فرائض اداکیے۔بک سیلر شکور نے صدر ٹرمپ سے شکایت کی کہ پاکستان میں قادیانیوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف دردی کرتے ہوئے امتیازی برتائو کیا جاتا ہے۔

قادیانیوں کے سرپرست غیر قانونی حرکات پر بھی پاکستانی حکومت کو ہی، نام نہاد انسانی حقوق کی آڑ میں موردِ الزام ٹھراتے رہتے ہیں،قادیانیوں سے یہ نہیں کہتے کہ دیگر اقلیتوں کی طرح پاکستان میں قانون کے پابند بن کے رہو۔ قادیانی اپنے آپ کومسلمان اور باقی سب مسلمانوں کو غیرمسلم کہنے پر بضد ہیں۔ ایسے کیسے ممکن ہو سکتا ہے۔ غیر مسلم ہونے کے باوجود مسلمانوں کے سارے اسلامی شعار استعمال کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہم بھی مسلمانوںکے دوسرے فرقوں کی طرح ایک فرقہ ہیں۔ سارے فرقے رسولؐ اللہ کو آخری پیغمبرؐ مانتے ہیں۔ جبکہ قادیانی ایک نئے نبی کذاب مرزاقادیانی کو نبی مانتے ہیں۔

اس طرح سادہ لوح مسلمانوں کو ورغلا کر بلکہ ٹھگی کر کے اپنے باطل مذہب میں شامل کر تےہیں، قادیانی کے نزدیک جو مسلمان کذاب مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی نہیں مانتے وہ کافر ہیں۔عجیب منطق ہے کہ اس طرح تودنیا کے سارے مسلمان جو ایک ارب پچھتر کروڑ سے زیادہ ہیںوہ کافر ہے اور صرف کچھ لاکھ قادیانی مسلمان ہیں۔پاکستان کی پارلیمنٹ میں اسی نکتے پر مرحوم ذوالفقار علی بھٹو نے قادیانوں کو غیر مسلم قرار دے دیا تھا۔ مسلمانوں میں جہاد کا فریضہ ختم کرنے کے لیے انگریزوں نے برصغیر میں قادیانی فتنہ کو پروان چھڑایا تھا مرزا غلام احمد قادیانی نے ملکہ برطانیہ کو اپنے ایک خط میں لکھا کہ میں نے مسلمانوں میں جہاد ختم کر دیا ہے، برصغیر کی لابرئیریوں کو جہاد ختم کرنے کے لٹریچر سے بھر دیا ہے۔

پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ سر ظفراللہ قادیانی تھا۔ اس ہی کی وجہ سے پنجاب میں مسلمانوں کے اکثریتی علاقے گورداس کو ریڈ کلف ایوارڈسے سازش کر کے بھارت میں شامل کرایا تھا۔ اس کی وجہ سے بھارت کوکشمیر کا واحدزمینی راستہ درہ دانیال مل گیا۔انگریزوں نے قادیانیوں کو ہر محکمہ میں ترقی دی گئی۔بھٹو دور میں پاکستان کی مسلح افواج اور سول سروس میں بھی کلیدی عہدوں پر قادیانی تعینات تھے۔ ڈاکڑ میاں احسان باری کالمسٹ ہیں۔ انہوں نے قادیانیوں پر کتاب بھی لکھی ہے۔ وہ پیپلز پارٹی کے فعال کارکن بھی رہے ہیں۔وہ اپنے کالموں میں قادیانیوں کے بارے لکھتے ہوئے بتاتے ہیںکہ بھٹو صاحب نے انہیں بتایا کہ اُن پر امریکا نے دو بار دبائو ڈالا کہ قادیانیوں ہمارے ہیں ان کا خیال رکھو۔

نواز شریف پر بھی امریکا کا دبائو تھا۔ نواز شریف کے آخری دور میں امریکا کے دبائو پر انتخابی قوانین میں تبدیلی کرکے قادیانیوں کے حق میں کرنے کی کوشش کی۔ مگرعوام کے دبائو پر پسپائی اختیارکی۔عمران خانے نے امریکا کے دبائو پر آسیہ ملعونہ کو رہا کر کے یورپ جانے کی اجازت دی۔ غیر قانونی کتابیں فروخت کرنے والے قیدی شکور کو رہا کیا۔ایک قادیانی کو اپنی کابینہ میں اقتصادی مشیر بنایا، عوام کے پریئشر پر نکالا۔ عمران خان اقوام متحدہ میں ایک قادیانی کو پاکستان کا نمائیدہ مقرر کیا۔ عمران خان کی حکومت میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایک لاکھ ڈالر کا چیک قادیانیوں سے لیا۔ دینے والے ادارے کا نام احمدی مسلم لکھا تھا۔ یعنی قادیانیوں کے اکائونٹ کابنا ہوا ہے۔ اس سے عوام میں بے چینی پھیلی ہے۔دشمن پاکستان پر ہمیشہ سے ہر طرف سے دبائو ڈالتے رہے ہیں۔

ان کو اسلامی جمہوریہ کی ایٹمی؍ میزائل قوت کو ختم کرنا ہے۔ نائین الیون کے بعد یہودی میڈیا نے پوری دنیا میں مسلمانوں کو دہشت گرد،انتہا پسند اور وحشی ثابت کرنے کی مہم چلائی ہے۔یورپ اور امریکا میں مسلمانوں کے پیغمبرؐ کے توہین کی گئی۔ مسلمان خواتین کو اسکارف پہنے پر تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔مساجد پر دہشت گردانہ حملے کیے گئے۔دنیا کے مالیایتی اداروں کی طرف سے دبائو ڈال کر اور منی لانڈرنگ کے الزام لگاکرکبھی گرین لسٹ سے خارج کر کے اقتصادی پابندیاں لگانے کے خوف میں مبتلا کررکھاہے۔ آئی ایم ایف اور بین الاقوامی اقتصادی بنک قرضے دیتے وقت اپنی مرضی کے مطابق قانون سازی پر مجبور کرنے کا دبائو ہمیشہ سے برقرار رہتا ہے۔ہمارے مذہب اور تہذیب و ثقافت کے خلاف بین الاقو امی شیطانی نظام تعلیم رائج کرنے کا پریشر ڈالا جاتا ہے۔

عمران خان ہے کا صرف یہ قصور ہے کہ وہ پہلے حکمرانوں کے مد مقابل کھل کر پاکستان کو مدینے کی فلاحی ریاست بنانے کا ذکر بار بار کرتا ہے۔ عمران خان خود کرپشن سے پاک ہیں،گوکہ ابھی تک سوائے چند نمائشی کاموں کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا۔ عمران خان دورمیں فوج اور حکومت ایک پیج پر ہیں۔ اب کسی کی پرائی جنگ کا حصہ نہ بننے کا عہد کیا ہے۔ پڑوسی مسلمان ملک افغانستان میں امن قائم کرنے میں تعاون بھی کیا۔ ایران کے صدر کی اپیل پر امریکا کے صدر ٹرمپ کو اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کی اپیل بھی کی۔اس سے قبل ایران سعودی کی ممکنہ جنگ روکنے میں بھی مدد کی۔ یورپ کو پیغمبرؐ اسلام کے خلاف جاری مہم ختم کرنے پر بھی بات کی۔ اس پر اپنے ایک نمائیدے کو بھی لگایا۔ عمران خان نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں ایک سچے کھر مسلمان حکمران کی طرح تقریر کر کے کشمیر کے مسئلے اور مودی کی ہٹلر جیسی پالیسی کو دنیا کے سامنے رکھا۔

کہنے کا مقصد ہے کہ محب وطن سیای مذہبی پارٹیوں کو اسلام کے نفاذ کے معاملے میں اقدامات کرنے کا عمران خان حکومت کی مدد کرنا چاہیے ۔لیکن اس بات کو بھی سامنے رکھنا چاہیے کہ عمران خان قادیانیوں کے بارے کسی اسلام دشمن کے دبائومیں نہ آئے۔بین الاقو امی پریشر کے سامنے پاکستان کی کوئی بھی کمزور حکومت نہیں ٹھر سکتی۔ اللہ کا شکر ہے کہ جماعت اسلامی ،دینی جماعتوں اور محب وطن سیاسی پارٹیوںنے عوام کو ہر وقت چوکنا رکھا۔دشمن کی ساری سازشوں کے خلاف قائد اعظمؒ کے اسلامی تشخص اور دو قومی نظریہ کے وژن کو برقرار رکھا۔ پہلے پاکستان میں دستوری مہم چلا کر قراداد پاکستان کو آئین کا حصہ بنایا۔ ۱۹۷۳ء کا آئین منظور کرایا۔ مسلم دشمن قادیانیوں کے خلاف مہم چلا کر انہیں آئین طور پرغیر مسلم قراردلایا۔ بھٹو کے سیاسی ایجنڈے اسلامی سوشلزم کے سامنے نظام مصطفے کی تحریک برپاہ کی۔امریکا کی پاکستان کے داخلی معاملات میں دخل اندازی کے خلاف گو امریکا گو مہم چلائی۔افغانستان میں امریکی دراندازی کو پاکستان میںسازش سے لانے کی بھر پور مخالفت کر کے پاکستان کو جنگ سے بچایا۔

اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والے پاکستانی عمران خان کوباور کراتے ہیں کہ پہلے والے حکمرانوںکے انجام سے سبق سیکھتے ہوئے، اپنے عوام کے مذہبی جذبات کو سامنے رکھتے ہوئے، قادیانیوں کے معاملے میں ہوشیار رہیں۔ اللہ پاکستان اور ساری دنیا کے مسلمانوں اور انسانیت کو دشمنوں اور کررونا وائرس کے عذاب سے محفوظ رکھے آمین۔

جواب چھوڑ دیں