کورونا وائرس، لاک ڈاؤن اور ہمارا کردار

کورونا کے نام سے کون واقف نہیںجس نے تقریباً ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔آج کل ساری دنیا اس وائرس کی وجہ سے خوف وہراس کا شکار ہے۔ یہ ایک ایسی وبا ہے جس نے عالمی طاقتوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور اور پریشان کر دیا ہے۔ نظامِ دنیا کو درہم برہم کر دیا ہے۔ ماہرین اس وبا کا علاج ڈھونڈنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں تاہم ابھی تک کوئ پیشرفت اور کامیابی حاصل نہیں ہوئ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ھزاروں لوگ اس وبا کا شکار ہو چکے ہیں۔

حکومتِ پاکستان بھی اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کوشا ہے۔ اور مسلسل بہت سے اقدامات کررہی ہے۔ لاک ڈاون بھی ان اقدامات میں سے ایک ہے۔ مگر ان اقدامات کا اس وقت تک کوئ نتیجہ سامنے نہیں آسکے گا جب ہم ان اقدامات پر سنجیدگی سے عمل نہیں کریں گے۔تعلیمی ادارے دکانیں وغیرہ اسی وجہ سے بند کیے گئے ہیں تاکہ ہم گھروں میں محفوظ رہیں مگر ہم ان چھٹیو ں کو دعوتیں اڑانے، گھومنے پھرنے اپنے عزیزوں سے ملنے میں گزار رہےہیں ۔

تمام احکامات اور احتیاطی تدابير کو ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے اڑا رہے ہیں۔ اس مشکل حالات میں ہم سمجھداری سے کام لینے کے بجائے غیر سنجیدگی دکھا رہے ہیں۔ان اقدامات پر عمل کر نے کے بجائےہم نے ان اقدامات کا مذاق بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔ حتیٰ کہ ہمارے حکمران سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔ اور بار بار سنگین نتائج کے متعلق ہمیں خبردار کر رہے ہیں۔ مگر جتنا ہمیں گھروں میں رہنے کی تاکيد کی جا رہی ہے اتنا ہی ہم گھروں سے باہر نکل رہے ہیں۔کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے ؎

              کہ عجیب دور ہے ھر شخص یہی سوچتا ہے     تمام شھر جلے، ایک میرا گھر نہ جلے

جہاں لاک ڈاون کی وجہ سے بہت سے لوگوں کے گھر کا چولھا ٹھنڈا ہوگیا ہے۔ وہی ایک طرف کچھ لوگ بجا اس کے اپنی حیثیت کے مطابق مستحقین کی مدد کریں ذخیرہ اندوزی کر رہے ہیں۔ملک میں چاروں طرف افراتفری نفسا نفسی کاعالم ہے۔ اس وقت ہمارا ملک ایک بہت بڑی مشکل کا ڈٹ کرمقابلہ کر رہا ہے۔ اور ہم اس وبا سے اس وقت تک نہیں لڑ سکتے جب تک ہم متحد نہیں ہوں گےسب سے پہلے تو احتیاطی تدابير کے استعمال کریں۔ اپنے ہاتھوں کو کم از کم 20 سیکنڈ تک صابن اور پانی سے دھوئیں۔گندے ہاتھوں سے منہ، آنکھوں اور ناک کو چھونے سے گریز کریں۔

کھانسی اور چھینک کے دوران اپنے منہ اور ناک کو ٹشو کا استعمال کریں پھر اس ٹشو کو کچرے میں پھینک دیں۔ایسے افراد سے ذرا دور رہیں جن میں کھانسی اور چھینکوں کی علامات نظر آئیں۔روزمرہ کی استعمال کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔کچی یا ناقص طریقے سے پکی غذا سے گریز کریں۔اگر نزلہ زکام یا فلو جیسی علامات کے شکار ہیں تو بغیر کسی تاخیر کے ڈاکٹر سے مزید احتیاطی تدابیر کے بارے میں پوچھیں اور ان پر سنجیدگی سے عمل کریں۔

ہمارے اردگرد ایسے افراد جو اس لاک ڈاون کی وجہ سے بیروزگار ہیں۔ اور اپنی سفید پوشی کی وجہ سے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلا ریے ان کی جتنی زیادہ ہو سکے خاموشی سے مدد کریں۔ ہمارے اس عمل میں کسی قسم کی رونمائ کا عنصر شامل نہ ہو۔ اگر ہمارے گھر اس وبا سے اللہ کی رحمت کی وجہ سے محفوظ ہیں۔ تو اس کا مطلب ہے ہم اپنے رب کا شکر ادا کریں اور گھروں میں رہ کر اپنے ملک کی سلامتی کےلیے اللہ کے حضور دعا کریں۔ اور احتیاطی تدابير پرعمل کر یں۔ بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ کیونکہ ہم جب تک گھروں سے باہر نہیں نکلیں گے کورونا ہمارے گھر میں داخل نہیں ہوگا۔ ہم محفوظ رہیں گے۔

جواب چھوڑ دیں