آپ بھوک سے مرنا پسند کریں گے یا کورونا سے

لاک ڈاون کو آج 21 دن مکمل ہو گئے اور ابھی تک صوبائی یا وفاقی حکومت عوام کے لئے کسی طرح کے اقدامات کرنے سے قاصر نظر آتیں ہیں۔ اس صو رت حال میں اک عا م شہری کیسے زند گی گزا رہا ہیں وہ میں اپ کو بتاتی ہوں۔

نیو کر اچی کے اک علا قے میں جہا ں تقر یباٌ تمام لو گ مزدور ی کر تے ہیں۔ کچھ لو گ رکشہ چلا کر اپنے گھر کا گزار بسرکرتے ہیں تو کوئی دوکا نو ں پر کا م کر کے اپنے گھر کے مسلئے حل کرنے کی کو شش کرتے ہیں کچھ لو گ دہاڑی پر مختلف جگہو ں پر کا م کرتے ہیں اس میں دکا نو ں پر کا م کرنے والے لوگ کا ر خا نوں پر کا م کر نے والے لوگ شامل ہیں جو لو گ روز کے پیسے کماتے اور اپنے گھر کا بسر کرتے ہیں کورونا وائرس سے جو صورت حال پیدا ہو گئی ہیں اس میں ہر صو رت احتیا ط کرنا نہایت ہی ضروری ہیں اور یہی حل بھی لیکن میرا ایک سوال ہے کہ یہ احتیا ط کیو ں کی جا رہی ہے؟

میرا یہ سوا ل اپنے تما م قا ریئن سے ہے اورا نہیں سوالات کا جوا آپ کو دینا ہے جی بلکل اپ کی اورہما ری جان بچانے کے لئے یہ تمام اقداما ت کیے جا رہے ہیں لیکن کہیں یہ لو گ ہماری جا ن بچانے کے بجا ئے یہ ہما ری جا ن تو نہیں لے رہے ہیں کہیں یہ نیکی کا سو چ کر گنہگار تو نہیں ہو تو نہیں ہو رہے ہیے، این جی اوز اور مخیر افراد اس مصیبت اور پریشانی میں بہت سے لو گو ں کی مدد کر رہے ہیں لیکن ان میں بہت بڑی تعداد ان لوگوں کی بھی ہے جن کے گھر میں ابھی تک امداد نہیں پہنچی اور کوئی  راشن کا بیگ نہیں آیا ہیں ان کے پاس سوائے فاقہ کشی کے کوئی راستہ نہیں ہے۔

وہ لو گ بہت  پریشان ہیں اور ہر لمحہ مر رہے ہیں، لیکن ان سب میں کچھ چیزیں اپنے وقت پر ہو رہی ہیں جیسے بجلی گیس کے بل اور گھر کا کرایہ ،مالک مکان کرایہ مانگ رہے ہیں ،اس ساری صورتحال میں عام آدمی کیا کرے اس کا جواب شاید کسی کے پاس نہیں ،وہ لوگ کیا کریں جو کسی دکان پر کام کرتے تھے انہیں یہ کہ کر فارغ کردیا ہے کہ دکان بند ہے ہم دکان کا کرایہ دیں یا تمہیں تنخواہ ،کسی کو فیکٹری سے نکال دیا گیا ہے کہ ہمارے سارے آرڈر کینسل ہو گئے ہیں ہماری ریکوری رک گئی ہم آپ کو تنخواہ نہیں دے سکتے، کیا اس صورتحال میں ایک آدمی جو اپنے پورے گھر کا کفیل ہے اپنے پورے خاندان کی ذمہ داری اس کے کندھے پر ہے وہ کیا کرے گا اس بات کا جواب کیا وزیراعظم اور وزیراعلی کے پاس ہے۔؟                                                     

اب شنید یہ ہے کہ لاک ڈاون مزید بڑھایا جارہا ہے تاکہ کورونا کی عفریت سے بچا جا سکے لیکن خط غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے اپنی زندگیوں کو کیسے بچائیں گے ان کی چوائس کیا ہوگی کہ آیا وہ بھوک سے اپنے بچوں کو مرتا دیکھنا چاہیں گے یا کورونا کی عفریت سے۔

                                                       مجھے آپ کے جواب کا انتظار رہے گا ۔                                     

جواب چھوڑ دیں