اگر اللہ کے رسولؐ ناراض ہوگئے ؟؟

میڈیا کو جتنی آزادی پاکستان میں حاصل ہے شائد ہی دنیا کے کسی دوسرے ملک میں حاصل ہو، اور اس آزادی کا جتنا غلط استعمال اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہورہا ہے اس کی نظیر دنیا کے کسی اور ملک میں ملنا مشکل ہے، یہ بات اظہرمن الشمش ہے کہ آج وطن عزیز میں( اکثر یت ) غلط، غیر تصدیق شدہ معلومات ، بدتمیزی، بد تہذیبی کا طوفا ن آیا ہوا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال کروناوائرس ہے، پہلے اس وائرس کے سلسلے میں غیر تصدیق شدہ اور غلط معلومات پھیلائی گئیں اور اب کرونا وائرس کو لے کر اہل تشیع اور تبلیغی جماعت کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

حالانکہ تفتان سے آنے والے زائرین کے حوالے سے محترم جناب عمران خان صاحب کی طرف سے کی گئی وضاحت کے بعد یہ معاملہ ختم ہوجانا چاہیے تھا ۔البتہ مبینہ طور ایران سے جن ستر یا نوے ہزار افراد کے ملک میں داخلے کی بازگشت سنائی دے رہی اس کے غلط یا درست ہونے کی اعلی سطحی تحقیق ہونی چاہیے ۔دوسری جانب انتہائی بے ضرر، اور بغیر کسی دنیاوی لالچ کے دنیامیں کام کرنے والی تبلیغی جماعت پر تشدد ، تنقید اور کردار کشی سمجھ سے بالا تر ہے۔کیونکہ دنیا مانتی ہے کہ یہ لوگ کسی فرقے ، گروپ ، یا مسلک کا پرچار نہیں کرتے صرف اللہ اور اس کے رسولؐ کی بات کرتے ہیں۔

اس کام کے کرنے والوں کے بقول وہ یہ کام اس لیے کررہے ہیں کہ تاجدارمدینہ ، راحت و قلب سینہ ، وجہہ وجود کائنات حضرت محمد ؐ آخری نبی ہیں ،آپ ؐ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا،جو کام اللہ پاک انبیا علیہ السلام سے لیا کرتے تھے اللہ رب العزت نے ختم نبوت کی برکت سے اس امت کے ذمے لگا دیا ہے۔اب اپنی فکر کرنا اور سارے عالم کے سارے انسانوں کی فکر کرنا اس امت کی ذمہ داری ہے ، اس لیے اپنا مال ،اپنی جان، اپنا وقت لے کر اللہ کے راستے میں نکلنا اس امت کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے، تاکہ دنیا کے سارے انسان جہنم سے بچ کر جنت میں جانے والے بن جائیں۔

اس ذمہ داری کے حوالے سے ا رشاد باری تعالی ہے (مفہوم) : تم بہترین امت ہو کہ لوگوں کے (نفع رسانی ) کے لیے نکالے گئے ہوں ، تم لوگ نیک کام کا حکم کرتے ہو، اور برے کام سے منع کرتے ہو، اور اللہ تعالی پر ایمان رکھتے ہو۔(پ 4 ع3 ) ایک اور موقع پر اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا(مفہوم):اور تم میں سےایک جماعت ایسی ہونا ضروری ہے کہ خیر کی طرف بلائے اورنیک کاموں کے کرنے کو کہا کرے اور برے کاموں سے روکا کرے اور ایسےلوگ پورے کامیاب ہوں گے (پ 4 ع2)۔

قرآن پاک میں ایک موقع پر کام کرنے والوں کی تعریف اللہ پاک نے یوں فرمائی(مفہوم):-اور اس سے بہتر کس کی بات ہوسکتی ہے، جو خدا کی  طرف بلائے اور  نیک عمل  کرے ، اور کہے کہ میں فرما برداروں میں سے ہوں (پ 24 ع19 )اور آخر میں وہ آئت جس میں خالق کائنات نے محمد ؐ اور ان کی امت کا کام بیان فرمایا ، ارشاد باری تعالی ہے :-کہہ دو یہ ہے میرا راستہ بلاتا ہوں اللہ کی طرف سمجھ بوجھ کر، میں اور جتنےمیرے تابع ہیں، وہ بھی ، اور اللہ پاک ہے ، اور میں شریک کرنے والوں میںسے نہیں ہوں۔(سورۃ یوسف ۔ع 12)۔

اس لیے جو لوگ جوتبلیغی جماعت پر تنقید ، تشد دمیں ملوث ہیں ان سےعاجزانہ التماس ہے کہ اگر روز محشر یہ ثابت ہوگیا کہ تبلیغ والے جس کام کولے کر دنیا میں پھر رہے تھے وہ واقعی انبیا علیہ السلام والا کام تھا،وہ لوگ حق پر تھے ، کرونا پھیلانے میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا تو وہ حضرات شافع محشرؐ کا کس طرح سامنا کریں گے، اگر اسی بات پر اللہ کے رسول ان سےناراض ہوگئے تو ان کیا ہوگا، وہ کہاں جائیں گے کیونکہ :-

              میرا توسب کچھ میرا نبی ہے، سیاہیاں مجھ میں داغ مجھ میں، جلیں اسی کے چراغ مجھ میں،

               اثاثہ ہے قلب وجاں وہی ہے، میرا تو سب کچھ میرا نبی ہے، میرے گناہوں پہ اس کا پردہ

        وہ میرا امروز میرا فردہ، ضمیر پرحاشیے اسی کے شعور بی اس کا وضع کردہ، وہ میرا ایماں میرا تیقن

                  وہ میرا پیمانائے تمدن وہ میرا معیار زندگی ہے،  میرا تو سب کچھ میرا نبی ہے

جواب چھوڑ دیں