آپ بھوک سے مرنا پسند کریں گے یا کورونا سے

لاک ڈاون کو آج 26دن مکمل ہو گئے اور ابھی تک صوبائی یا وفاقی حکومت عوام کے لئے کسی طرح کے اقدامات کرنے سے قاصر نظر آتیں ہیں، اس صو رت حال میں اک عا م شہری کیسے زند گی گزا ر رہا ہے؟ وہ میں اپ کو بتاتی ہوں۔

نیو کر اچی کے ایک علا قے میں جہا ں تقر یباٌ تمام لو گ مزدور ی کر تے ہیں۔ کچھ لوگ رکشہ چلا کر اپنے گھر کا گزر بسرکرتے ہیں تو کوئی دوکا نو ں پر کا م کر کے اپنے گھر کے مسلئے حل کرنے کی کو شش کرتے ہیں ،کچھ لو گ دہاڑی پر مختلف جگہو ں پر کا م کرتے ہیں، اس میں دکا نو ں پر کا م کرنے والے لوگ ،کا ر خا نوں پر کا م کرنے والے لوگ شامل ہیں۔ جو لو گ روز پیسے کماکر اپناگھرچلاتے ہیں۔

  کورونا وائرس سے جو صورت حال پیدا ہو گئی ہے اس میں ہر صو رت احتیا ط کرنا نہایت ہی ضروری ہے اور یہی حل بھی ہے، لیکن میرا ایک سوال ہے کہ یہ احتیا ط کیو ں کی جا رہی ہے؟

میرا یہ سوا ل اپنے تما م قارئین سے ہے اورا نہیں سوالات کا جوا ب آپ کو دینا ہے۔  جی بالکل آپ کی اورہما ری جان بچانے کے لئے یہ تما م اقداما ت کیے جارہے ہیں لیکن کہیں یہ لو گ ہماری جا ن بچانے کے بجا ئے یہ ہما ری جا ن تو نہیں لے رہے ہیں ؟کہیں یہ نیکی کا سو چ کر گنہگار تو نہیں ہو رہے ہیں، این جی اوز اور مخیر افراد اس مصیبت اور پریشانی میں بہت سے لو گو ں کی مدد کر رہے ہیں لیکن ان میں بہت بڑی تعداد ان لوگوں کی بھی ہے جن کے گھر میں ابھی تک امداد نہیں پہنچی اور کوئی  راشن کا بیگ نہیں آیاہے۔

 ان کے پاس سوائے فاقہ کشی کے کوئی راستہ نہیں ہے۔وہ لو گ بہت  پریشان ہیں اور ہر لمحہ مر رہے ہیں، لیکن ان سب میں کچھ چیزیں اپنے وقت پر ہو رہی ہیں۔ جیسے بجلی گیس کے بل اور گھر کا کرایہ ،مالک مکان کرایہ مانگ رہے ہیں ،اس ساری صورتحال میں عام آدمی کیا کرے ؟اس کا جواب شاید کسی کے پاس نہیں، وہ لوگ کیا کریں جو کسی دکان پر کام کرتے تھے انہیں یہ کہہ کر فارغ کردیا ہے کہ دکان بند ہے ۔ہم دکان کا کرایہ دیں یا تمہیں تنخواہ ،کسی کو فیکٹری سے نکال دیا گیا ہے کہ ہمارے سارے آرڈر کینسل ہو گئے ہیں۔ ہماری ریکوری رک گئی ہے،ہم آپ کو تنخواہ نہیں دے سکتے ۔

 کیا اس صورتحال میں ایک آدمی جو اپنے پورے گھر کا کفیل ہے۔ اپنے پورے خاندان کی ذمہ داری اس کے کندھے پر ہے وہ کیا کرے گا؟

اس بات کا جواب کس وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے پاس ہے؟                                                      اب شنید یہ ہے کہ لاک ڈاون مزید بڑھایا جارہا ہے تاکہ کورونا کی عفریت سے بچا جا سکے لیکن خط غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے اپنی زندگیوں کو کیسے بچائیں گے؟ ان کی چوائس کیا ہوگی کہ آیا وہ بھوک سے اپنے بچوں کو مرتا دیکھنا چاہیں گے یا کورونا کی عفریت سے۔

 مجھے آپ کے جواب کا انتظار رہے گا ۔

جواب چھوڑ دیں