لاک ڈاؤن کے جو اثرات عوام پر پڑ رہے ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ غریب اور متوسط طبقہ تو اب تک برداشت کررہا ہے۔ لیکن اب بڑے کاروباری بھی سخت مشکل میں آگئے ہیں۔ آپ لاک ڈاؤن کھول دیں ۔ مرنا تو ہماری قسمت میں ہے، کسی طرح بھی مریں، چاہے وبا سے مریں ، صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے جھگڑوں سے مریں، پولیس کے ظلم سے مریں، بھوک سے مریں ، پیاس سے مریں، حادثہ سے مریں،صنعتکاروں کے ظلم سے مریں، غرض آپ کوکوئی الزام نہیں دے گا۔ لیکن آپ سے درخواست ہے کہ اس طرح عوام کو راشن یا مدد دینے پر ذلیل نہ کریں۔
کسی حقدار کو سفید پوش کو امداد نہیں مل سکی ، غریب طبقہ پھر بھی گاڑیوں کے پیچھے بھاگ دوڑ کر ، سیلفیاں کھنچواکر ، اپنی تذلیل کراکر کچھ راشن لے بھی لیں تو کتنے دن کے لئے؟حکومتی ارکان فوٹو سیشن کے ساتھ غریب کی عزت افزائی کررہے ہیں۔ وبا سے اس ملک کی آبادی میں جو ہلاکتیں ہوئی ، اتنی ہی عام حالات میں بھی حادثات کی صورت میں ہوجاتی ہیں۔ آپ نے ٹریفک کے حادثات میں نمایاں کمی محسوس کی ہوگی۔ اب وباء میں مرنے والے حادثات کے اعداد و شمار سے کم ہی ہیں۔
کوئ عقل مند اس کا بھی جائزہ لےپاکستان میں مرنے والے کا کوئی حکومتی فرد ذمہ دار کبھی نہیں رہا۔ آپ کو بھی کوئی الزام نہیں دے گا۔ پاکستان میں یہ وبا اتنی شدید نہیں جتنی میڈیا دکھا رہا ہے۔ جس کی موت آگئی ہے ضرور مرے گا۔ اس ملک میں اتنے فسادات ہوئے لاکھوں لوگ مرے ، ہزاروں لاپتہ، کبھی حکومت پر الزام آیا ؟۔۔۔۔نہیں ۔۔۔ پھر آپ اپنے ملک کی معیشت کو کیوں تباہ کررہے ہیں۔
دینی اعتبار سے مسجد وں کو تالا لگانا بھی غلط ہے۔ ویسے بھی آپ پر یہودی ہونے کاالزام لگتا رہتا ہے۔ دینی طور پر آپ کئی علماء سے بہتر سوچ رکھتے ہیں ہمیں مسلمانوں کودین سے علیحدہ کرنےوالے فیصلوں پر پابندی لگائی جائے۔ لکھا بہت کچھ جا سکتا ہے۔ لیکن اس مشکل وقت میں اسی کو بہت سمجھیں۔امداد کا جو میسیج سسٹم بنایا گیا ہے وہ اس وقت کامیاب نہیں ہوسکتا ، اس وقت ایمرجنسی ہے۔ اور اس سسٹم میں عمل کم ہے ۔مسلمانوں کو دین سے علیحدہ کرنے کی تمام سازشوں پر نظر رکھیں۔!
اللہ تعالیٰ آپ کو اس ملک کی ترقی کی کوشش میں کامیاب فرمائے۔ آمین! غریب و متوسط عوام