شہید ڈاکٹر اسامہ کا پیغام

                                    موت وہ ہے ، کہ کرے جس کا زمانہ افسوس

                                    ورنہ آئے ہیں سبھی دہر میں میں مرنے کیلئے

نوجوان ڈاکٹر اسامہ ہم سب کیلیے کتنا نیا مگر کتنا پر سکون آسودگی دینے والا نام ہے ۔ کہتے ہیں نا کہ انسان کا کام بولتا ہے بالکل صحیح کہتے ہیں ۔ نوجوان ڈاکٹر اپنی زندگی وبائی بیماری “کورونا “کا شکار ہو کر اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔ مگر ڈاکٹرز اور اسکی انسانیت کو چار چاند لگا گیا ۔

کرونا کے مریضوں کا علاج اپنا اولین فرض سمجھ کر بلکہ جہاد سمجھ کر ادا کرتا رہا اور خود ہی اس مرض میں مبتلا ہو گیا ۔ موت حیات اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔ زندگی موت کی امانت ہے اسکی حفاظت ہر ایک پرفرض ہے ۔ مگر زندگی کا مقصد سمجھنا اور زندگی کو مقصد کی خاطر گزارنا اعلیٰ ظرفی اور انسانیت کی معراج ہے ۔

ڈاکٹر ہونے کے ناطے اسے اس بیماری کی نوعیت کا بھرپور اندازہ رہا ہوگا ۔ مگر قربان جانئے اس ماں کی تربیت تعلیم ڈاکٹر اسامہ کی دی کہ وہ فرض کو نبھاتے ہوئے نہ صرف اپنی جان دے گیا بلکہ دنیا کے تمام انسانوں کے نام عظیم پیغام بھی دے گیا اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہہ گئے اسامہ کہ یہ میرا پیغام زیادہ سے زیادہ آگے بڑھانا ۔

اس لیے میرا قلم خود بخود چلنے لگا کہ ظاہر ہے موبائل پر وائرل ہونے کے باوجود ہزارہا مستحق لوگوں نے اسامہ کا قیمتی پیغام نہ سنا ہوگا کیونکہ کسی کے پاس چارجنگ کا مسئلہ تو کسی کے پاس پیسے کا مسئلہ ، کسی کے پاس وقت نہیں ، کسی نے میسج پڑھا نہیں ۔ ہزارہا ہی لوگ ہیں اس لئے میں نے سوچا پرنٹ میڈیا بھی لوگوں کے حسین ذہنوں میں اس کا یہ عظیم پیغام پرنٹ کردے تا کہ وہ بھی اپنی نہ صرف زندگی کی حفاظت کرسکیں بلکہ اسے با مقصد بھی بنا سکیں ۔

ڈاکٹر اسامہ شہید نے انتہائی تکلیف اور اکھڑتی سانس کے ساتھ یہ پیغام دیا کی اس وائرس کرونا کو مذاق نہ سمجھو  اس کے چہرے سے تکلیف اور کرب عیاں تھا ۔ مگر لوگوں کی فکر تھی سلام کیا اور کہا کہ اپنے بچوں کی اپنی ، اپنے خون کی فکر کرو، اپنے دوستوں ، رشتہ داروں ، گھر والوں ، بزرگوں کی فکرکرو ۔ انہوں نے ہاتھ جوڑ کر کہا کہ یہ بڑا اذیت والا وائرس ہے ۔

کھانے پینے کے پیچھے نہ پڑو ۔ اس کے پیچھے نہ بھاگو ۔ اپنا ، اپنے آس پاس کے لوگوں کا خیال رکھو ۔ اپنے آپ کو اپنے گھر تک محدود کر لیں ۔ اگر تکلیف زیادہ ہے تو قریبی ڈا کٹر کو دکھا کر اسکی ہدایات پر سختی سے عمل کریں ۔ حکومت سے تعاون کی تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کریں ۔ یہ بہت ضروری ہے اور واقعی اس وبا کو سنجیدگی سے لیں ۔ اللہ سے دعا کریں اللہ اس عذاب کو جلد از جلد ٹا ل دے (آمین)

ڈاکٹر اسامہ شہید نے فرمایا کہ آپ کی ہی دعائوں سے میں قدرے بہتر ہوں اور اللہ کا واسطہ دے کر کہا کہ قوم کے بچوں پر رحم کریں۔ میں خوش قسمت ہوں میرے پاس وسائل ہیں میرا علاج ہو رہا ہے ۔ میں بہتر ہورہا ہوں ، یہ مذاق نہیں ہے اللہ رحم فرمائے۔ الحمد للہ میں علاج کروا رہا ہوں ۔

ہماری قوم کے پاس وسائل نہیں ہیں لہٰذا اس کو زیادہ سیریس لینے کی ضرورت ہے ۔ اس نے کھانستے کھانستے بھی ویڈیو بنوائی اور اس کو آگے شیئر کرنے کی خواہش ظاہر کی ۔ سبحان اللہ دوسروں سے اتنی ہمدردی اور انہیں تکلیف سے بچانے کی اتنی فکر یہی ایک مسلمان کااصل کام ہے ۔

            اپنے لیے تو سب ہی جیتے ہیں اس جہاں میں      ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا

اللہ تعالیٰ ڈاکٹر اسامہ کو جنت الفردوس میں مقام عطا فر مائے ۔ ان کے لواحقین کو دونوں جہاں میں ہر طرح کی کامیابی اور عافیت عطا فرمائے (آمین)۔ یہی تو اسلای سو سائٹی کے عظیم خوشنما مینار ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہماری پاکستانی اور مسلم دنیا کی نسلوں میں ان جیسے ہیروز پیدا فرمائے ۔

یہی وہ عملی نمونہ ہیں ، اصل ہیرو ہیں جو قابل تقلید ، قابل عمل ، قابل ستائش ہیں ۔ ماں باپ ، اساتذہ اور تمام ملک وقوم کا فخر ہیں ، واقعی کسی نے خوب کہا ہے

           خوشنما دنیا میں وہ روشنی کے مینار ہیں      روشی سے جنکے ملا حوں کے بیڑے پار ہیں

جواب چھوڑ دیں