کورونا وائرس اور ہمارا میڈیا

کسی بھی معاشرے میں میڈیا کا کردار بہت اہم ہوتا ہے ،گلوبل ولیج کے اس دور میں میڈیا ہی کے ذریعے دنیا کے ایک کونے کی خبر دوسرے کونے تک پہنچتی ہے۔ اگر تو میڈیا اپنا مثبت کردار پیش کرتا ہے تو معاشرہ صحیح سمت میں چلتا رہتا ہے لیکن جہاں میڈیا کا کردار منفی ہوا تو وہیں سے معاشرے کا بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے۔اب میڈیا کی دنیا صرف ٹی وی اور اخبار تک تو محدود رہی نہیں، موجودہ دور میں سوشل میڈیا بھی بہت حد تک ضرورت بن چکا ہے۔

سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ پرنٹ میڈیا یعنی اخبارات و رسائل کی بھی ایک وسیع دنیا ہے اسی طرح الیکٹرونک میڈیا میں بھی چینلز کی بھر مار ہے۔میڈیا نے جتنی ترقی اپنی تعداد بڑھانے میں کی اتنا ہی اخلاقی طور پر پستی کا شکار ہوتا چلا گیا۔ اب آج کل کی بات کریں تو جہاں دنیا میں کورونا وائرس کا رونا ہر طرف گردش کر رہاہے وہیں میڈیا بجائے اپنا مثبت کردار نبھانے کے منفی کردار پیش کر رہاہے،اس سے متعلق ہر خبر کو مرچ مصالحہ لگا کر اور سنسنی خیز بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔

اتنی دہشت پھیلا رکھی ہے کہ کورونا نہیں ڈراونا کہنا زیادہ مناسب ہوگا۔بجائے اسکے کہ میڈیا لوگوں کے دلوں سے خوف کو ختم کرنے کےلیے مثبت خبریں پیش کرے اپنی ریٹنگ اور ایک دوسرے سےآگے بڑھنےکی دوڑ میں لگ کراخلاقیات بھول کر وائرس سے متعلق صرف منفی باتیں پھیلا رہا ہے اور صرف چینلز ہی نہیں بلکہ اخبارات، رسائل، سوشل میڈیا سب پر ایک ہی طرز کی خبریں گردش کر رہئ ہیں۔

اگر میڈیا کا یہی رویہ رہا تو اندیشہ ہے لوگ کورونا سے متاثر ہوں نہ ہوں ذہنی مریض و ڈیپریشن کا شکار ضرور ہو جائنگے۔ ایسے میں اعلی حکام و میڈیا کنٹرول اٹھاریٹیز کی ذمہ داری بنتی ہے کہ میڈیا کو صحیح سمت کا تعین کراتے ہوئے مزید منفی خبریں پھیلانے سے روکا جائے اور بجائے وائرس سے خوفزدہ کرنے کے احتیاط اور علاج کی آگہی دی جائے۔

جواب چھوڑ دیں