مغرب کلچر میں عورت تباہ

بھیا کیسے کیسے نئے طریقے سوجھتے ہیں ؟بس سر جھاڑ منہ پھاڑ کر سڑکوں پر نکلنے کی ارے اس مارچ پر تو ہم صدقے واری جائیں، جس میں عورت کے حقوق کی دھجیاں خود عورت ہی نکالنے نکلی ہے، ارے اے بپھری ہوئی عورت تم کہاں نہیں ہو ؟بائیک کے آئل سے لے کر شیونگ کٹ میں گھس گئی ہو، شاپنگ مالز کی سیلز گرلز سے لیکر بس ہوسٹ تک اب تم ہی ہو، اسکوٹی چلاتی ہوئی، ہر طرح کا بزنس کرتی ہوئی، درجن درجن بھر شاپنگ کے ٹھیلے اٹھاتی ہوئی، تم سرشار سی نظر آتی ہو، پیچھے بیچارا مرد حسابات کا مارا جہاں تم جاتی ہو وہیں چلا جارہا ہوتا ہے، ہاں یہی عورتیں اب بینرز اٹھائے چیختی پھر رہی ہیں، اپنا موزہ خود ڈھونڈو، اپنی بنیان خود ڈھونڈو، میرا جسم میری مرضی جب کہ ان کی ساری سرگرمیاں مرد کے بغیر نہیں ہوئی ہوگی ۔

ارے عقل کی کمی کی ماری عورتوں جس کو اللہ ربی نے قرآن میں قوام کا خطاب دے دیا اس کی حیثیت کو چیلنج کرنے کی کیا تمہاری حیثیت ہے؟ پھر کیوں ماری ماری پھر رہی ہوں جن حقوق کے نہ ملنے پر تم مرد کی حیثیت کو چیلنج کر رہی ہو، قرآن میں پورا چارٹر موجود ہے، اس کا نفاذ حکومت وقت کا کام ہے، تم عمران خان کو چیلنج کرو یہاں مارچ کرکے وقت کا ضیاء کیوں کر رہی ہو؟

دس کلو میک اپ اور بے ترتیب کپڑوں میں تم سڑکوں کو سجا کر کیا عورت کا وقار مجروح نہیں کر رہی ؟ کیوں مغرب کے ایجنڈے کو چند روپوں کے لیے پروموٹ کر رہی ہو ان کی عورتوں کا حال دیکھو اپنی مرضی کرنے والی کی کوئی حیثیت کوئی عزت نہیں، وراثت کا تصور تک نہیں، بھائی کا ہاتھ ان کے سر پر نہیں رکھا جاتا رونے پرباپ کا کندھا اور شفقت بھری گود نہیں ملتی، شوہر کا صرف تین بار قبول کہنے پر تحفظ نہیں ملتا وہ یہ نہیں کہتا کہ اب تمہاری ہر ضرورت کا میں خیال رکھوگا۔

آج مغرب کی عورت تباہ ہوچکی ہے صرف انہی نعروں کی بدولت جو آج تم لگا رہی ہو، عزت اور محبت صرف دین اسلام ہی دیتا ہے آؤ اس کی چھتری کے نیچے پھر محسوس کرو چھاؤں کسے کہتے ہیں؟ اگر حقوق مانگنا ہے تو حکومت وقت کے آگے احتجاج کرو کہ لائے اسلامی نظام جس میں عورتوں کے حقوق مردوں کے مساوی نہیں بلکہ مردوں سے زیادہ ہیں نادان عورتوں اسلام نے عورت کو عظیمت کے رتبے پر پہنچایا ہے کیوں مغرب کی پیروی میں سڑکوں کی خاک میں رل رہی ہو اپنی حیثیت جاننا چاہتی ہو تو خود کواسلام کے آِئینے میں دیکھو تم سے زیادہ حسین پاکیزہ اور عظیم کوئی نہیں ہوگا۔

جواب چھوڑ دیں