مودی دہشت گردی، مسلمانوں پر بھارتی زمین تنگ

پچھلے دِنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دو روزہ بھارتی دورے کے ختم ہوتے ہی ہندوستان کے شہر دہلی میں دہائیوں بعد بدترین مسلم کش فسادات میں مساجد اور مسلمانوں کی املاک پر اِنتہا پسند ہندوؤں کے حملوں اور چھڑپوں کے نتیجے میں مرنے اور زخمی ہونے والے مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتاجارہاہے۔ پولیس بھی مودی کے دہشت گردوں اور آر ایس ایس کے غنڈوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں پر تشدد کررہی ہے۔

مگر تعجب ہے کہ اقوام متحدہ اور دنیا کے (مسلمانوں کے علاوہ تمام) اِنسانوں اور جانوروں کے حقوق کا علمبردار بننے والا امریکا بھارتی اور کشمیری مسلمانوں پر ہندودہشت گردوں اور آر ایس ایس کے غنڈوں کی غنڈہ گردی پرابھی تک کیوں خاموش ہے؟ اَب دنیا کو یقین ہوگیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں اور کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم پر امریکا اور اقوام متحدہ کی سرد مہری ثابت کررہی ہے کہ اَِنہوں نے بھارت کو فری ہینڈ دے رکھاہے ۔ اگرابھی امریکا اور اقوام متحدہ نے اپنا مثبت کردار ادانہ کیا تو دنیا کا امریکا اور اقوام متحدہ پر سے اعتبار اور اعتماد اُٹھ جائے گا ۔

جب دنیا میں مسلم بلاک سے تعلق رکھنے والے مسلمان اپنے بھارتی اور نہتے کشمیری مسلمان بھائیوں کاحق دلانے کے لئے اُٹھ کھڑے ہوں گے؛ تب بھارت کا نقشہ نشانِ عبرت میں بدل جائے گا تو پھر اقوام متحدہ اور امریکا بھارت کی حمایت میں گلے پھاڑتے نکل کھڑے ہوں گے۔ہندوستان کے مسلمان عقل سے کام لیتے اور بی جے پی اور آر ایس ایس کے غنڈوں اور دہشت گردوں کی سیاست اور مکاری کو سمجھ لیتے تو بھارتی مسلمان اپنی تباہی سے بچ سکتے تھے۔ مگر افسوس ہے کہ اِن کی عقل پر پردہ پڑاہواتھا۔ مودی کو اگلے پانچ سال کے لیے جتوا کراپنے ہی ہاتھوں اپنی تباہی کا سامان کربیٹھے ہیں۔

مودی کے لچھن پہلے ہی بتا رہے تھے کہ دوسری بار اِس کی کامیابی کے بعد بھارت کے مسلمانوں کی زندگیاں آرایس ایس اور بی جے پی کے غنڈوں کے ہاتھوں تنگ سے تنگ ہوتی ہوئی سوئی سے بھی زیادہ باریک سوراخ تک محدود کردی جائے گی، آج ایسا ہی بھارتی مسلمانوں کے ساتھ ہورہا ہے۔اَب یہ سلسلہ رکنے والانہیں ہے ۔ایک اندازے کے مطابق مودی کی جیت کے لئے بھارتی مسلمانوں نے بھی اُتنا ہی حصہ لیا ہے جتنا کہ مکروہ چہرے اور گاؤماتا کے مُتر پینے والے انتہاپسند ہندوؤں نے حصہ لیا ہے۔ بس فرق صرف اتنا ہے کہ مسلمان ہندوؤں کی عیاری کو سمجھ نہ سکے تھے اور اپنے ہولناک انجام سے بے خبر تھے۔ اگر اِنہیں مودی کی جماعت کے انتہاپسند ہندوؤں کی مکاری کا علم ہوتا تو ممکن تھا کہ مودی کو مسلمان اقتدار نہیں لینے دیتے ۔

 

بہرحال، اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج بھارتی مسلمانوں پر حملے مسلم منافقوں کے نطفے سے پیدا ہندو ہی کررہے ہیں، ہندوستان کی تاریخ بتاتی ہے کہ 1857ء سے جب بھی سرزمینِ ہندوستان پر مسلمانوں کے مقابلے میں ہندوآئے ہر مرتبہ ہی تمام سازشوں اور مکاریوں کے باوجود ہندوؤں کو ہی مسلمانوں کے ہاتھوں شکست فاش کا سامناکرناپڑاہے۔آج بھی تاریخ کی کتابوں کے ابواب میں جلی حرفوں سے درج ہے کہ’’جب ہندوستان میں تحریک پاکستان شروع ہوئی اور بھارت بھر میں مسلمانوں کے ایک نعرہ تکبیر سے حاملہ ہندو عورتوں کے حمل گرجایاکرتے تھے‘‘ آج ہندوستان میں دہشت گردِ اعظم نریندرمودی اور ہندودہشت گردوں کے ہاتھوں بھارتی مسلمانوں پر ظلم و ستم کی نئی داستان رقم ہورہی ہے۔

مگر آرایس ایس اور بی جے پی کے غنڈوں پر کوئی خوف نہیں ہے۔ وجہ صرف یہی ہے کہ آج جو مودی کے کُتے آر ایس ایس اور بی جے پی کے ہندو دہشت گرد بھارتی مسلمانوں کے سامنے تلواریں ، نیزے اور بھالے اُٹھائے کھڑے ہیں۔دراصل یہ اِن ہی موجودہ مظلوم مسلمانوں مگر منافقوں کی ہی والادیں ہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہی کہ آج جو ہندودہشت گرد مسلمانوں کے سامنے کھڑے ہیں، اِنہیں ہندو عورتوں نے اِسی دن کے لئے پالا پوسا تھا۔

ہندوؤں کو پتہ تھا کہ ’’ ہندو قوم مسلمانوں کے غیض و غضب کے سامنے کبھی ٹھہر نہیں سکتی ہے۔ ہمیشہ ہندوستان کے مسلمانوں کے ہاتھوں ہندو قوم دبی رہے گی۔ ہاں البتہ ..اِسے اپنا حق اُسی صورت مل سکے گا ،جب ہندوعورتیں ہندوقوم کا حق دلانے کے لئے اپنی قربانی پیش کریں گی تو ہندوستان کی ڈرپوک ہندوقوم کو اِس کا حق مل سکے گا اور پھر ہندوستان کی ہندو عورتوں نے مسلمانوں کو اپنی اداؤں کے جال میں پھنسایا اور پھر وہی ہوا جو ہندوچاہتے تھے .یعنی کہ آج بھارتی مسلمانوں پر ہندودہشت گردوں کے ہاتھوں جو ظلم و ستم ہورہے ہیںاور مسلمانوں کو شکست کا منہ دیکھنا پڑرہاہے۔آج اِن ہی کے نطفے سے پیدا ہندواِن کے لئے وبال جان بن گئے ہیں۔

اَبھی وقت ہے کہ ہندوستان کے مسلمان اپنے گناہوں کی ربِ کائنات، اللہ رب العزت سے معافی مانگیں اور اپنے ماضی سے کچھ سیکھ لیں تو کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ یہ آرایس ایس اور بی جے پی کے ہندو دہشت گردوں اور بدمعاش نریندر مودی سے نجات پاکر بھارت بھر میں اسلام کا پرچم لہراکر ہندوؤں کا نام ونشان بھی ہندوستان سے مٹادیں۔

جواب چھوڑ دیں