ہمارا خوبصورت خاندانی نظام بیرونی حملوں کی زد میں

        جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسرے سرپرست بنا لیے ہیں ان کی مثال مکڑی جیسی ہے جو اپناایک گھر بناتی ہے اور

             سب گھروںسے زیادہ کمزور گھر مکڑی کا گھر ہی ہوتا ہے. کاش یہ لوگ علم رکھتے.” (سورۃالعنکبوت:۴۱)

سورۃ العنکبوت کی اس آیت میں اللہ تعالٰی نے اپنے رب کے علاوہ دوسروں پر یقین رکھنے والوں کیلیے مکڑی کی مثال دی ہے، صرف یہی نہیں بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ سب گھروں میں سب سے زیادہ کمزور گھر مکڑی کا ہے۔

اب یہ غور طلب بات ہے کہ اللہ تعالٰی نے اپنی ساری مخلوقات میں مکڑی کے گھر کی ہی مثال کیوں دی…؟؟پہلے زمانے میں جب اس معاملے میں کوئی تحقیق نہیں ہوئی تھی تو لوگ اس بات کا یہ مفہوم لیتے تھے کی چونکہ مکڑی کا جالا بہت نازک ہوتا ہے اور آسانی سے ٹوٹ جاتا ہے تبھی اس کی مثال دی گئی ہے۔

1964ء میں ایک سائنسدان Lucas.F نے پہلی بار مکڑی کے جال یا ریشم کا دوسری دھاتوں کی خصوصیات سے موازنہ کیا تو یہ نئی بات سامنے آئی کہ مکڑی کا ریشم اسٹیل سے 5 گنا زیادہ مضبوط ہوتا ہے. پھر اس ربِ عظیم نے اپنے کلامِ پاک میں اس کی مثال کیوں دی ؟کافی سوچ بچار کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ مکڑی کا گھر مادّی نہیں بلکہ معاشرتی طور پہ کمزور ہوتا ہے۔

مادہ مکڑی انڈے دینے کے بعد نر مکڑی کو مار دیتی ہے اور اپنے بچوں کی خوراک بنا دیتی ہے. جب یہ خوراک ختم ہو جاتی ہے تو بھوکے بچے اپنی ماں کو بھی ختم کردیتے ہیں اور بڑے ہونے تک اُسی سے گزارہ کرتے ہیں ,پھر اپنی اپنی راہوں کو ہو لیتے ہیں. یہی وجہ ہے کہ رب تعالٰی نے مکڑی کے گھر کو کمزور ترین گھر کہا ہے۔

اپنے آس پاس نظر دوڑائیں. آج کل کی بیرونی نادیدہ قوتیں کہاں وار کر رہی ہیں؟ ہمارے گھر،ہمارے معاشرےاور ہمارے اس خوبصورت طرزِ زندگی پر۔آزادئ حقوقِ نسواں کے نام پر ہمارے گھر اور خاندان کو توڑا جارہا ہے، عورتوں کو یہ تعلیم دی جارہی ہےکہ سارے اخلاقی اور معاشرتی بندھنوں کو توڑ کر من مانی کرنا ہی آزادی ہے۔ دراصل ہمارے گھروں کو بھی مکڑی کے گھر کی طرح کمزور بنایا جارہا ہے، لوگوں میں اتنی تلخی اور عدم برداشت پیدا کی جارہی ہے کہ گھر بس نہ سکیں۔

ہم بغیر سوچے سمجھے ان کی تقلید کرنے میں اتنے مگن ہیں کہ اب گھر، خاندان اور محفوظ چاردیواری ایک قید کی مانند لگتے ہیں۔ہمارے ذہن مادّی چیزوں کے پیچھے بھاگنے لگے ہیں، ہم اس گندگی کے ڈھیر کو بڑی خوشی سے گلے لگانے کے لیے تیار ہیں جس نے مغرب کا نظامِ زندگی بری طرح مفلوج کردیا ہے۔ ابھی بھی وقت ہے کہ ہم جاگ جائیں اور اپنی نئی نسل کو اس اندھے کنویں میں گرنے سے بچا لیں۔

                                             سورج ہمیں ہر شام یہ درس دیتا ہےاے مسلم

                                             تہذیب مغرب کو اپناؤ گے تو ڈوب جاؤ گے

جواب چھوڑ دیں