سوشل میڈیا ایپلی کیشنز اور ان کا استعمال

کوئی بھی ایجاد نہ اچھی ہوتی ہے، نہ بری، دراصل اسکا استعمال اسے اچھا یا برا بنا دیتا ہے۔کسی بھی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے والے پر منحصر ہے کہ وہ کس سوچ اور کس انداز سے اسے استعمال کرے؟

ہمارے ملک کی بات کریں تو یہاں انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کی آمد نے جہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں آسانیاں پیدا کیں وہاں ایک بہت بڑا طبقہ ایسا بھی ہے، جو اسے محض تفریح طبع یا منفی سرگرمیوں میں استعمال کررہا ہے ۔نئی نئی ایپلی کیشنز نئے نئے طریقوں سے توجہ حاصل کرنا اور بس وائرل ہوکر مشہور ہونا ہی انکا مقصد بن گیا ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ بندر کے ہاتھ ڈگڈگی لگ گئی ہو ۔

لائیکس کا حصول،شئیرنگ اورفالوورز کی تعداد کا نشہ فرد کو کیا کیا کچھ کرنے پر مجبور کر رہا ہے کہ الامان الحفیظ۔حال ہی میں ٹک ٹاک ایپ پر مزار قائد پر حجاب سے چہرہ ڈھانپے ایک لڑکی کی ویڈیو اپلوڈ کی گئی، جس میں وہ فلمی گانوں پر مزار قائد کے احاطے میں رقص کرتے دکھائی دے رہی ہے ۔یقینا” گانے بعد میں ایڈیٹ کئیے گئے ہونگے، مگر بہرحال رقص کا انداز تو وہیں شوٹ کیا گیا، پس منظر میں مزار قائد اور وہاں آنے والے افراد نظر آرہے ہیں ۔یہ مزار قائد کے ساتھ ساتھ حجاب کے تقدس کی پامالی بھی ہے ۔

سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے اخلاقی تربیت بے حد ضروری ہے ۔ مفت انٹر نیٹ، مفت موبائل پیکجز ،ہر طرح کی ویب سائٹس ،گیمزاور ایپلی کیشنز تک مفت access، اور تعلیم و تربیت ندارد!!!!

ارباب اختیار کا تو معلوم ہی نہیں کہ ملک میں ہوتے بھی ہیں؟ مگر سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں سے گزارش ہے کہ خدارا خود پسندی کی بیماری سے بچیں اور سوشل میڈیا کے استعمال میں کچھ اصول وضوابط کا خیال رکھیں ۔

میڈیا اور تعلیمی اداروں کے ذریعے بھی یہ تربیت دی جاسکتی ہے اگر ان اداروں کو احساس ہو تو!!!!۔۔

جواب چھوڑ دیں