فقط اِک شخص کے لیے

شہباز شریف نہ تو برادریوسف ہیںاورنہ ہی برادر جمہوریت،سیاست میں اصل رشتہ داری نسبی نہیں،نظریاتی نہیں،مفاداتی ہوتی ہے اور سبھی مفادات واغراض کے اسیر ہوتے ہیںاوراِس حوالے سے شہباز شریف نوازشریف سے بھی دوہاتھ آگے ہیں۔جب جمہوریت کچھ سالوں سے کرپٹ و بے ایمان ٹولے کے ہاتھوں ذلیل ورسوا اور شرمندگی وندامت سے دھڑم ہوئی پڑی تھی، توتب بھی شہبازشریف نے کرپٹ ٹولے کا ساتھ دیا۔جب نوازشریف ’’ووٹ کو عزت دو‘‘کے نعرے کے ساتھ اداروں سے محض صرف اپنے ذاتی شخصی مفادات کے لیے مڈبھیڑ کرتے ملک وقوم کی قسمت سے کھیل رہے تھے اور اِس کی جڑیں کھوکھلی کرنے پر اُترے ہوئے تھے ،تو تب بھی شہباز شریف نے کرپٹ وبے ایمان طبقے باالخصوص اپنے بھائی کا ساتھ دیا۔

جب دختر نوازشریف محترمہ مریم بی بی ملک کوناقابل تلافی نقصان پہنچائے، ڈان لیکس کی خبر پر چڑھے اور جعلی فونٹ کیس اور کئی طرح کے کرپشن کیسزمیں پھنسے ہواکے دوش پر اپنی مکاریوں اورعیاریوں کے پہاڑ کھودرہی تھی اور اپنی کرپشن کہانی کے باعث جیل یاترہ کے سفر پر نکلی ہوئی تھی توبھی شہباز شریف نے مریم نواز کاساتھ دیا۔جب نوازشریف نے ملک کے ’’وسیع تر مفادات ‘‘میںملک کو لوٹنے کے جرم میں قوم کالوٹاہو ا پیسہ ہضم اورہڑپ کرنے کے لیے جیل قبول کرتے ہوئے اپنی جان دائوپر لگادی تو بھی شہباز شریف نے نوازشریف کا ساتھ دیا۔

شہبازشریف نے ہر موقع پر اپنے ’’صاحب کردار‘‘بھائی کا دامن تھامے رکھا ۔ہر مشکل گھڑی میں اُن کو سائبان فراہم کرتے اُن پر سایہ بنے کھڑے رہے ۔انہوں نے اپنے ضمیر کو سلادینے کی حدتک دوران تقریر مائیک توڑدیاتھا، نوازشریف کی کرپشن پر باوجود اِس کے کہ وہ قومی مجرم ہیں،اُن کو اپنااور قوم کا ہمدرد جانا اور عوام کو جتلایا۔وہ نوازشریف کو اُن کے کاموں اور کرتوتوں کے پیش نظر تنہا ء چھوڑ سکتے تھے ،اُن سے منہ موڑ سکتے تھے، مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔اپنی غیرت ملی کوتو سلادیا قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس دلانے میں تعاون نہ کیامگر بڑے بھائی کااِس خزانے کوبچانے میں بھرپور ساتھ دیا۔

وہ ملک کے اچھے اور قوم کے بہتر مستقبل کے لیے بھی فائدے والا کام بھی کرسکتے تھے مگر انہوں نے ملک وقوم کو ایک طرف ڈال کرتمام تر مسائل سے بغرض اپنے ذاتی مسائل اپنی توجہ ہٹانے کی حد تک نوازشریف کا ساتھ دیا۔وہ مسلم لیگ ن اور اِس کے ورکروں کو بکھرنے سے بچاسکتے تھے ،مگر انہوں نے مسلم لیگ ن اور اِس کے ورکروں کی ناراضگی کی پرواہ نہ کی جن کے طفیل وہ ’’ان داتا‘‘ بنے مگر نواز شریف کو بچالے گئے حالانکہ ہوناتو یہ چاہیئے تھاکہ مسلم لیگ ن کو بکھرنے سے بچاتے ،نواز شریف معاملہ بھی ساتھ ساتھ دیکھتے، آخرتو اُن کا علاج ہورہاتھامگر افسوس کرپشن کے دلدادہ شہباز شریف ایسانہ کرسکے۔ مسلم لیگ ن کو سونے کے ڈھیر سے کوڑے کا ڈھیر بنادیا۔ناراض کارکنان کو تتربتر کرتے آج خود نوازشریف بیمارکا جواز بناتے تیتر بٹیر ہوگئے۔آج گلی بازار میں ن لیگ زیر بحث ہے۔سوالات اُٹھ رہے ہیں۔ ڈیل کی خبریں عام ہیں۔پورے ملک میں یہ تاثرعام ہے کہ نوازشریف ایک بار پھرباہر چلاگیا ہے،اِن کی کرپشن کہانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیںہیں۔جب کرپٹ حکمرانوں کے ملک لوٹنے کے قصے سربازار آجائیں اور مختلف شکلوںاورصورتوں میںنمونہ عبرت بنے گلیوں بازاروں میںسنائے جائیں توپھر ملک باغیچہ اطفال بن ہی جایا کرتا ہے اور لوگ پھر سوال کرتے ہی ہیں ۔جس ملک کے کرتا دھرتا ملک لوٹنے کے نرالے انداز اپنائے ہوئے ہوں،وہاں کے عوام بھی پھر اِن جیسی شخصیات پر انوکھے طریقے سے خاک ڈالتی ہے، جوپھر بجھتی کم اور انگارے زیادہ پیداکرتی ہے۔نوازشریف اور اِس کرپٹ ٹولے کا حال بھی کچھ ایساہی ہے کہ

اب تو گھبراکے کہتے ہیں کہ مرجائیں گے

مرکے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے؟

حکومت ملک کے لٹیرے نوازشریف کو ملک لوٹنے کے سبب اِس ملک کی سب سے بڑی عدالتوں سے سزایافتہ مجرم ڈیکلیئر ہونے کے باوجودمحض بیمار ہونے کے باعث ملک سے باہر علاج کی سہولت دیتے بیرون ملک بھیجنا حکومت کی نااہلی ہے، ملک عزیز میں ہزاروں قیدی محض معمولی جرائم میں جیلوں میں پڑے گل سڑ رہے ہیں اور اُن کو مناسب علاج معالجہ کی بھی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔یہ ناانصافی نہیں ہے تو کیا ہے؟میں اِس کو ناانصافی کے علاوہ اور کیا نام دوں ؟کیا عجیب بات ہے کہ ملک کے ’’بااثر ڈاکو‘‘ تو بڑے سنگین جرموں میںبھی تمام تر سہولتیں لیے چھوٹ بھی جاتے ہیںاورعلاج کے لیے بیرون ملک بھی بھیج دیئے جاتے ہیںاور ملک کے غریب افراد معمولی جرائم پر بھی برسوں جیلوں سے باہر نہیں آتے ہیں۔

یہ شہبازشریف ہی ہیں جو انہیں اِس نظام میں سے ایک ایسے وقت میں بچاکر باہر لے گئے ہیں، جب اُن کی اِس نظام میں موت یقینی نظرآرہی تھی۔اِس لیے کہ جس طریقے سے انہوں نے ملک کو لوٹا،کھایا اوربیدردی سے نوچا،یہ سزاتو بہت کم ہے ۔شہبازشریف کو داد دینا پڑے گی کہ بقول اُن کے کہ’’ نوازشریف کی جان بچالی ‘‘میرے نزدیک اِس سے بڑی نیکی اور کیا ہوگی کہ نوازشریف جیل سے بھی ضمانت پر رہا ہوگئے، اور اب باہر آرام فرمارہے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں