مادر علمی بے حیائی کی زد میں۔۔۔۔آخر کیوں؟

حصول علم کا مقصد زندگی کی رہبری اور شاہراہِ زندگی کی سمتوں کو متعین کرنا ہوتا ہے تعلیم کا اولین مقصد انسانیت کی تعمیر طلبہ کو زندگی کے نشیب و فراز سے آشنا کرانا اور ہر کشمکش کے لیے تیار کرنا ہوتا ہے۔ ماحول کا تعلیم و تدریس پر گہرا اثر پڑتا ہے، استاد کو باغبان اور طالب علم کو پودے سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اور استاد کے لیے لازم ہے کہ وہ طلباء کو ذہنی سماجی معاشی حالات سے باخبر رہتے ہوئے حالات کے مطابق بچوں کی علمی تشنگی کو سیراب کرنے کا سامان فراہم کرے مگر ۔۔۔۔۔۔۔

میں پوچھنا چاہتی ہوں کیوں۔۔۔۔آخر کیوں؟

اس پرسکون اور ٹہرے ہوئے پانی کو مرتعش کرکے اسے سیلاب اور پھر طوفان کی شکل دی جارہی ہے ۔

کیا آپکو معلوم ہے؟ یہ سیلاب جب اپنی حدیں توڑ کر نکلے گا تو سب کچھ ملیامیٹ کردے گا؟

بلکل یہی صورتحال آج ہمارے تعلیمی اداروں پرائیویٹ گورنمنٹ اور وومن کالیجز ، اسکولز کی ہے جہاں اکا دکا ہلکی ہلکی اٹھتی خبریں اب شور بن رہی ہیں۔

خبر یہ ہے کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں طلباء وطالبات میں بے حیائی اور فحاشی پھیلانے والے پروگرامز کنسرٹس ، کا انعقاد ہو رہا ہے۔اور روکنے ، سننےوالا کوئی نہیں۔ملاحظہ فرمائیے

1۔ Dow University of health science

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزمیں world contraceptives day کا انعقاد

جوش کمپنی نے کیا۔اور غیر شادی شدہ طلبہ وطالبات میں وضع حمل روکنے والی اور مانع حمل گولیاں مفت تقسیم کی گئیں بعض اساتذہ نے یہ بھی کہا جو طالبات شرکت کرنے سے گریز کرے گے اس کو امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی تقریب میں شرکت لازمی قرار دی گئی ۔مائع حمل پروڈکس بنانے والی مختلف کمپنیوں نے پروگرام کے حوالے سے تشہیر کے لئے بڑے بڑے بوکس تیار کئے جو ان کے پروموٹرز اور سیلرز کندھوں پر ڈالے یونیورسٹی میں گھومتے پھرتے نظر آئے۔

Smart college

اسمارٹ کالج میں yugurt Nestle کمپنی کی مارکیٹنگ ہوئی، جس میں آئٹم گرل مہوش حیات اور ایکٹر علی نے کالج کے student کی صحت کے بارے میں انویسٹی گیشن کی۔ کیا یہاں کوئی بہترین استاد یا نیوٹریشن نہیں جوصحت کے بارے میں بہترین اصول بتائیں؟ ہمارے تعلیمی اداروں کو ان لوگوں سے دور رکھا جائے تاکہ طلبہ و طالبات اپنے تعلیمی کیرئیر کو مدنظر رکھیں اور توجہ یکسوئی کے ساتھ اپنی تعلیم حاصل کریں، مارکیٹنگ کے بہانے سے تعلیمی اداروں میں ان کا داخلہ ممنوع کیا جائے۔

Jinnah University for women

جناح یونیورسٹی کے سوشل سائنسز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جمعہ 21 فروری کو میوزیکل کنسرٹ منعقد کیا گیا اور اس کی پبلسٹی کے لئے کالج انتظامیہ اپنا فیس بک پیج اور ٹویٹر اکاؤنٹ تک استعمال کرتی رہی ہے، لاکھوں روپے اس مد میں ابتک خرچ کرچکی ہے،

تعلیمی اداروں میں اس نوعیت کے پروگرام ہمارے قومی وقار نظریاتی تشخص کے منافی ہیں۔

ہمارے سوالات یہ ہیں کہ مادر علمی میں موسیقی کے اس کنسرٹ کی اجازت کیوں دی گئ؟

والدین، اساتذہ اور طالبات کے احتجاج کے باوجود اس فیصلے کو واپس کیوں نہ لیا گیا؟کالج انتظامیہ والدین کے وفد سے ملنے سے کیوں انکار کر رہی ہے؟

کیا تعلیمی اداروں کو فنڈنگ کا ذریعہ بنایا جارہا؟کیا تعلیمی اداروں میں تفریح حاصل کرنے کابس یہی ذریعہ رہ گیا ہے؟

گرلز کالج جہاں بھائی اور باپ کا داخلہ بھی ممنوع ہوتاہے، وہاں کس طرح اس کنسرٹ کی اجازت دی گئی؟ نیز مرد حضرات کا داخلہ کس طرح جائز ہے؟

وہ والدین جنہوں نے مخلوط تعلیمی درسگاہوں کے بجائے اپنی بیٹیوں کے لئے خصوصا وومن کالج کا انتخاب کیا۔کیا وہ اس صورتحال سے مطمئن ہیں؟

ڈائریکٹر آف ایجوکیشن کے ضابطہ اخلاق میں کیا اس طرح کی سرگرمیوں کی اجازت ہے؟

آپ کے پاس ان تمام سوالات کے جوابات ہیں!!!!!؟؟؟؟؟

جواب چھوڑ دیں