تہذیب

اس بچی نے کہا کہ آٹھ سال مسلسل جدو جہد کے بعد آج اسے کراچی یونیورسٹی میں 28ویں کانوو کیشن میں سند ملنے والے تھی اور وہ بہت خوش اور جذباتی ہورہی تھی ۔ یونیورسٹی والوں نے طلباء طالبات کو پہلے سے ڈگری لینے کے اصول و ضوابط سکھائے منظم ہونے کی تربیت دی کہ کیسے اس دن لائنیں بنا کر منظم طریقے سے ایڑھیاں تک ایک لائین میں ہوں اور تمیز تہذیب سے فرداً فرداً اپنی سند لے کر آئیں ؟ والدین کو ساتھ لے جانا اور اپنی کامیابی کو سب کے سامنے منوانا ایک بہت ہی عظیم کارنامہ ہوتا ہے۔

اساتذہ خوش ،بچے خوش اور سب سے زیادہ انکے والدین خوش ، ماشاء اللہ حسین منظر اور شکر گزاری کے ساتھ قوم کے ہونہار اسٹوڈنٹس کو اس مقام پر دیکھنا واقعی اللہ کا فضل اور بہترین کامیابی ہوتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ تمام اساتذہ ، والدین اور طلبا ء وطالبات کو یہ کانوو کیشن مبار ک کرے ۔ بہت بڑی جگہ اور کافی بڑ ی تعدا د کیلیے یہ پروگرام ترتیب دیا گیا ۔ اتنے بڑے ہال میں چاروں طرف بڑی اسکرینز لگا ئی گئیں ۔

سب لوگ بہت خوش تھے وہ طالبہ بھی بہت ہشاش بشاش اپنی باری کی منتظر تھی ، والدین کیلیے بیٹھنے کا الگ انتظام تھا ظاہر ہے سولہ مختلف شعبوں کے بچوں کو اسناد دینی تھیں ۔ مہمان خصوصی گورنر سندھ محترم عمران اسماعیل صا حب نے طلبا ء طالبات کو مبارک باد دیتے ہوئے سمجھایا کہ حکومت آپ کو جو سہولیات دے رہی ہے جس کا جائز استعمال کرکے آپ میرٹ پر یہاں آئے اور کامیابی حاصل کی ۔

آپ قو م کا مستقبل ہو اور پاکستان کے لیے بہترین خدمات ادا کر کے اس کا حق ادا کرنے میں فخر ہی محسوس کرینگے ۔ والدین بھی اساتذہ بھی سب ہی مبارک باد کے مستحق ہیں جنکی بھرپور محنت اور توجہ سے آج یہ خوشیاں ملیں ۔ واقعی یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ بچے اپنے والدین کے محدود وسائل میں اتنی تعلیم حا صل کر لیتے ہیں جو پرائیوٹ کے مقابلے میں بہت مناسب ہے ۔ شکر اللہ تعالیٰ کا ۔

انجینئر بننے والی بچی نے خوش ہو کر بتا یا کہ ہمارے وائس چانسلر محترم سروش لودھی اور مختلف ڈینز کی موجودگی میں طلباء و طالبات سے ایک طرح کا حلف لیا کہ یہ جو آپ نے اعزازی سند حا صل کی ہے اس کے لئے آپ کی اپنی محنت اور کاوش کے علاوہ پوری ایک ٹیم نے آپ کے لئے محنت کی ہے گورنمنٹ نے سرمایہ لگا یا ہے والدین نے محنت، محبت اور سرمایہ لگایا ہے تو اب آپ کا حق ہے کہ اپنی قابلیت کو اپنے ملک کی ترقی اور خو شحالی اپنی بہترین خدمات دے کر سکون حا صل کریں ۔ اپنے ملک کے لوگوں کو آپ کی خدمات کی ضرورت ہے ۔ اعلیٰ تعلیم حا صل کریں ، باہر جائیں لیکن آخر کار اپنے ہی ملک کے لوگوں کو سرف کریں ، مہذب اور شائستگی کو اپنا شعار رکھیں ۔ علم و عمل کی یہ روشنیاں دنیا میں پھیلائیں اور جہالت کے اندھیرے کو دور کریں۔

مغربی تہذیب کی نقالی میں اپنی ثقافت کو نہ ٹھکرائیں ، یہ کیپ جواتنی محنت اور چاہت کے بعد اتنے احترام سے آپ اپنے سر پر سجاتے ہیں ۔ ان کو اچھالنا اور خود بھی اچھلنا مناسب نہیں ۔ علم تو انسان کو معاشرہ کا مہذب اور کار آمد فرد بنانے کیلیے ہوتا ہے تو ہر جگہ اس کا ویسا ہی اظہار ہونا چاہیے ۔ منظم زندگی ہی درا صل ٹیکنالوجی ہے ۔ سارا سسٹم ٹھیک تھا ہر چیز اور ہر مرحلہ بہت اچھا تھا ۔

انتظامیہ اپنے طور پر کافی بہتر کام کر رہی تھی مگر پھر اچانک کھانے کے وقت بے صبری اور جلد بازی سے تھوڑی بہت بدنظمی ہوگئی ۔ خواتین اور حضرات کے لئے کنارے کنارے علیحدہ انتظام ہو تا تو بہتر تھا مگر آخر ان ہی کریم اسٹوڈنٹس سے والدین بھی ویسے ہی مہذب اور شائستگی کا مظاہرہ کرکے ذرا تحمل سے کھانا لیتے ۔ اوپر نیچے بیٹھنے میں بھی لوگوں کو تنگی ہو رہی تھی ۔ پھر بیچوں بیچ کھانا لگا تھا تو اتنی ساری پبلک کا بیک وقت مختلف جگہوں سے مختلف اشیاء کولینا بھی دشوار ہو گیا، خا ص طور پر خواتین کے لئے کیونکہ طالبات بھی خود اپنی مدد آپ نہ کرسکیں جس کی وجہ سے تہذیب کا فقدا ن نظر آیا جو ہم سب کے لئے قابل اصلاح اور قابل مزحمت رہا ۔

تقریباً یہی صورت حال شادی بیاہ جیسی تقریبات میں بھی دیکھی جا تی ہے جو ہماری تہذیب کو داغدار کرتی ہے ۔لیکن سمجھنا ہمیں ہی ہے ۔ سدھرنا بھی ہمیں ہی ہے ۔ انسان غلطیوں سے ضرور سیکھتا ہے ۔ مگر یہاں غلطی نہیں بلکہ ہم اسے ایک معمولی بات سمجھا کر نظر انداز کر جاتے ہیں ورنہ دیکھا جائے تو ایک بگاڑ بھی ناگواری کا باعث بنتا ہے اور تقریب کی ٹیکنالوجی بگاڑ دیتا ہے ۔ گویا منظم رہنا ہی ہر جگہ ہر مقام پر تمیز ہے اچھی تہذیب ہے ۔

یہی ہماری اسلامی اقدار ہیں ، اخلاقیات ہیں اور معاشرت ہے جیسے ہم بہت ہلکا لیتے ہیں اور بکھر جاتے ہیں بدل جاتے ہیں بلکہ بگڑ جاتے ہیں بس اس ایک برائی پر قابو پا کر ہم سب دین پر مستحکم رہ سکتے ہیں کہ ہمارا دین سراسر اخلاق ہے ۔ بہر حال یہ تقریب خوشیوںکا خزانہ رہی اللہ پاک ہمارے بچوں کو دونوں جہاںمیں ہمیشہ کامیاب رکھے اور ہم سب کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین

جواب چھوڑ دیں