کرکٹ کی واپسی خوش آئین ہے

انتظار کی گھڑیاں ختم اور پاکستان سپر لیگ کا میلہ سج چکا ہے۔ اگرچہ یہ عالمی کپ نہیں لیکن پاکستان کے لیے عالمی کپ سے کسی طور پر کم بھی نہیں۔ وقت آن پہنچا ہےکہ ویران گراؤنڈ آباد ہوگئے۔ وہ میدان جو عالمی کرکٹ کے پاکستان سے روٹھ جانے کے بعد شادی کی تقریبات کے لیے استعمال ہونا شروع ہو گئے تھے، جہاں گھاس کی ہریالی تو دور اسٹینڈ کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگے۔ ایک سال قبل جب پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا کہ پاکستان سپر لیگ کا اگلا ایڈیشن مکمل طور پاکستان میں ہو گا، تو یہ کسی دیوانے کا خواب لگتا تھا۔

لیکن اس ایک سال میں سب کچھ بدل گیا، سری لنکن ٹیم T20 بین الاقوامی کرکٹ کے علاوہ ٹیسٹ میچز کھیلنے پاکستان آئی تو جہاں پاکستان کرکٹ بورڈ کو حوصلہ ملا، وہیں بنگلادیش کرکٹ بورڈ کے پاکستان کا ٹور نہ کرنے کے حیلے بہانے بھی کسی کام نہ آ سکے اور اسے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنا پڑی۔ اور میزبانی میں مشہور پاکستان نے بھی مہمانوں کی عزت افزائی کی کوئی کسر نہ چھوڑی۔ سچ تو یہی ہے کہ جو بھی غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آیا وہ شاندار پروٹوکول صدارتی سطح کی سیکورٹی اور پرشکوہ میزبانی سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ چند روز قبل میلبورن کرکٹ کلب (MCC) کی ٹیم نے سری لنکن لیجنڈ کھلاڑی کمارسنگاکارا کی کپتانی میں پاکستان کا دورہ کیا اور واپسی سے قبل پوری ٹیم پاکستان کی عالی شان مہمان داری کے گن گانے لگی۔ اور اب پاکستان سپر لیگ کھیلنے کے لیے انگلینڈ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز، سری لنکا سمیت بین الاقوامی کرکٹ کے بڑے بڑے نام پاکستان میں موجود ہیں جبکہ ملکی ستارے بھی گھریلو میدانوں پر دھوم مچانے کو تیار ہیں۔ امید ہے ہر سال کی طرح اس بار بھی کچھ نئے کھلاڑی دل موہ لینے والی کارکردگی کی بنیاد پر قومی ٹیم کے سیلیکٹرز کی نگاہوں میں آئیں گے۔ جبکہ قومی ٹیم سے باہر کھلاڑیوں کے پاس بھی اچھی کارکردگی دکھا کر ٹیم میں واپسی کا سنہری موقع ہے۔

لیکن کرکٹ کی گھر واپسی کا سفر اتنا آسان نہیں تھا جتنا ابھی دیکھا جا رہا ہے۔ جہاں پاکستان کرکٹ بورڈ نے محنت کی وہیں تمام فرنچائز کے مالکان کو بھی کریڈٹ جاتا ہے، جنہوں نے بین الاقوامی کھلاڑیوں کے پاکستان نہ آنے کے بارے تمام خدشات کو پس پشت ڈال کر پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔ حکومت نے ہر ممکن تعاون کو یقینی بنایا تو پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حساس اداروں اور افواج پاکستان کے ساتھ مل کر فول پروف سیکورٹی کی ذمہ داری اپنے سر لی اور سابقہ کھلاڑیوں نے بھی غیر ملکی کھلاڑی کو پاکستان لانے کے لیے اپنے تئیں جتن کیے۔

اب اس لیگ کو کامیابی کی معراج تک پہچانے کے لیے شائقین کرکٹ اور عوام پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ میدان میں جا کر براہ راست مقابلے دیکھیں اور اپنی اپنی پسندیدہ ٹیموں کی حمایت کریں۔ اور جیت کی خوشیوں کے ساتھ ساتھ پاکستان آنے والے غیر ملکی کھلاڑی سمیت تمام معزز مہمانوں کا دل بھی جیتیں۔ پاکستان کی خوبصورتی، مہمان نوازی، امن پسندی کی روشن تصویر دنیا کو دکھانے کا سنہری موقع ہے امید واثق ہے کرکٹ شائقین مایوس نہیں کریں گے۔

3 تبصرے

جواب چھوڑ دیں