ہم ہیں محبتوں کے امین

چند دن قبل ایک ڈرامہ اختتام پذیر ہوا۔” میرے پاس تم ہو” میں نے اس ڈرامے کو دیکھنے کی زحمت تو نہیں کی۔ ہاں البتہ اک عشقیہ ڈرامے پر روتے ہوئے پاکستانی متعدد مسلمانوں کو دیکھنے کا اتفاق ضرور ہوا اور اس پر میڈیا میں آ ئی ہلچل۔ پہلی بار پوری قوم کو اتنا متحد دیکھا۔ہر چینل،اسپیشل(بی بی سی اردو) کے گن اور راگ دونوں دیکھنے کو ملے۔آج پھر اتفاق سے نظروں کے سامنے کچھ ایسا منظر آ یا،اک ایسی پوسٹ پر نظر پڑی جس نے مجھے ششدر کر دیا۔

ایک جانا مانا چینل (BBC) جب ایک طرف ایک فرضی عشقیہ ڈرامے کی تعریف پرزمین آ سمان کے قلابے شروع کردے اور (ISPR) کی پیشکش ڈرامہ” عہدوفا” جس میں میڈیا، سیاست اور ہر قسم کی معاشرتی اونچ نیچ کو بہت واضح دیکھایا اور بیان کیا گیا ہے،جس میں پاکستان کے محافظوں کی پاکستان کے لئے قربانیاں،سسٹم میں بیٹھے کرپٹ اور ایماندار لوگوں کی نشاندہی بہت اچھے طریقے سے کی گئی ہے، اس پر اپرشیٹ تو بہت دور کی بات ان کم ظرف لوگوں نے انگلی اٹھا کر انتشار پھیلا کر اپنا ظرف دیکھایا ہے۔سو ششدر ہونا تو بنتا تھا۔کمنٹس دیکھنے کا اتفاق ہوا تو ان کی اس پوسٹ پر وہی آ رمی مخالف نعرے،پنجابی،بلوچ،پٹھان،سندھی ہر کوئی اک دوسرے سے خائف نظر آ یا تو سچ میں بہت درد ہوا۔دل اور ذہن دونوں نے اکھٹے اعتراف کیا کہ واقعی۔”یہ دنیا نفرتوں کے آ خری اسٹیج پر ہے۔

کیوں؟ ہم ایک پاکستانی بن کے نہیں سوچتے؟ 

کیوں آ ج ہم اس تیرے میرے میں پڑھ کر اخلاقی پستیوں میں گررہے ہیں؟ کیوں ہم مسلمان، بھائی چارہ قائم کرنے میں ناکام اک دوسرے کے دست گریباں ہیں؟کیوں ہم دشمن کو خوش کرنے کے لئے اپنے ہی لوگوں میں انتشار نفرت پیدا کر رہے ہیں؟ہم محبتیں بانٹنے اور معاف کرنے میں اتنے پیچھے کیوں ہیں؟ آ خر کیوں؟

کیوں اتنے تنگ نظر ہیں کہ اپنے ماں جیسے اداروں (پاک آ رمی، آ ئی ایس آئی) اور ہر اک محافظ پر انگلی اٹھا رہے ہیں جو ہماری ہی ماؤں کے بیٹے ہمارا اپنا خون ہیں۔

ارے ہم تو انکی خاک کے برابر بھی نہیں۔جسے دیکھو یہ ہر ایرا غیرا اور یہ دو ٹکے کے بکاؤ چینلز پاک فوج کے خلاف بکواس کرتے نظر آ تے ہیں۔

انہیں شاید یہ تک خبر نہیں ہوتی کہ آ ج جو یہ اپنی ٹانگوں پہ سہی سلامت کھڑے بلند و بانگ دعوے کررہے ہیں یہ بھی اس ملک کے محافظوں کی بدولت ہے۔ہم کب محبتیں بانٹنا سیکھیں گے آ خر کب۔؟

کیوں ہم آ ج صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں۔ہم اپنے ہی لوگوں کے خالف نفرتیں اور کدورتیں رکھتے اور پھیلا تے ہیں۔محض چند روپوں کے عوض وہ بھی ان لوگوں کے کہنے پر جنکے لئے اللّٰہ نے جہنم تیار کر رکھی ہے۔

کیوں آ ج ہم اپنی زندگیوں کو کفار،مشرکین و منافقین کی روش اختیار کر کے انکے حکم بجا لا کے جہنم کا ایندھن بنانے پر تلے ہیں۔۔؟زیادہ نہیں ذرا سوچیئے۔یہ پٹھان،سندھی،بلوچی اور پنجابی یہ کیا ہے؟کیسا راگ ہے یہ؟ جسے چند دشمن پسند عناصر بڑھاوا دیے ہیں۔اور ہمارے چند نا سمجھ لوگ انکی چال کا حصہ بن ر ہی ہیں۔

کیا ایسے لوگوں کے لئے اللّٰہ قرآن میں نہیں فرماتا کہ۔۔

”تم غورو فکر کیوں نہیں کرتے”

”کیا تم تدبر نہیں کرتے؟”

جبکہ ہم ایک ہیں، ہم پاکستان ہیں،ہم مسلمان ہیں، اور مسلمان کبھی تفرقے میں نہیں پڑتے،مل کر دشمن کا جواب دیتے ہیں چاہے وہ اپنوں میں ہو یا غیروں میں۔

سوپلیز ایک گزارش ہے مل بانٹ کر رہیے اور ایسے لوگوں کے خلاف قلم سے ہو یا کسی بھی طرح ہر صورت جہاد کیجیے، جو ہمارے ملکی اداروں کے خلاف غلیظ زبان استعمال کرتے ہیں، جو نوجوانوں میں انتشار کا باعث ہیں جو پاکستان آ رمی اور اس ملک کے خلاف بولتے ہوئے دشمن کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔ایک بات یاد رکھیے گا ایک سچے مسلمان کے خون میں اپنے لوگوں اور اپنے وطن کے لئے کبھی غداری نہیں ہوتی۔مومن صرف محبت بانٹتا ہے۔

آ خر میں صرف اتنا کہوں گی۔۔۔

”سات صندوقوں میں بند کر کے دفن کر دو نفرتیں

آ ج انسان کو محبت کی ضرورت ہے بہت”

پاکستان زندہ باد

پاک فوج پائندہ باد

جواب چھوڑ دیں