ویلنٹائن ڈے محبت نہیں درندگی

14 فروری بالعموم ویلنٹائن ڈے کے نام سے جانا اور منایا جاتا، اور اس کی مخالفت کرنے والوں کو اکثر تنگ نظر، دقیہ نوس جیسے القابات دئیے جاتےہیں،یہ دن ہے کیا؟ اور اس کے ہماری زندگی اور معاشرے پہ اثرات کیا ہیں؟ اکثر لوگ اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔ اسے کچھ لوگ پیار محبت کے دن کا نام بھی دیتے ہیں اور اس نام کی آڑ میں کئی زندگیاں تباہ ہو جاتی ہیں، کئی عزتیں لٹ جاتی ہیں، لیکن افسوس کی بات کہ عزتیں لٹائی بھی بڑی خوشی کے ساتھ جاتی ہیں۔

سب سے پہلے بحیثیت مسلمان ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ

اس کی اجازت دیتی ہیں یا نہیں، میرے ناقص علم کے مطابق تو یہ سراسر اسلامی اور ہماری معاشرتی اقدار کے خلاف ہے۔ یہ آزادی، پیار، محبت نہیں وحشت اور حوس کا دن ہے۔ اور جس معاشرے میں وحشت اور حوس کو اپنایا جائے، وہ تباہ ہو جاتے ہیں اور اس کی کئی مثالیں دیکھنے کو بھی ملتی ہیں کہیں کوئی معصوم جان کچرے کے ڈھیر سے ملتی اور کہیں لاوارث چھوڑ کے چلے جاتے، کہیں خودکشیاں ہو جاتیں اور کہیں قتل۔۔۔

پیار محبت سے کس نے روکا، نہ ہمارا معاشرہ روکتا نہ ہمارا مذہب روکتاہے، لیکن وہ یہ پیار نہیں۔۔۔ اسلام تو محبت کا دین پیار کرو انسانیت سے پیار کرو اپنے ماں، باپ، بہن، بھائی بیوی، بچوں سے، لیکن افسوس اس پیار محبت کو چھوڑ کے حوس کو پیار کا نام دے کر جو کچھ ہو رہا اس کی اجازت نہ ہمارا مذہب دیتا نہ ہمارا معاشرہ اور نہ ہی یہ انسانیت۔۔

آج انسانیت بیچارگی کے عالم میں کھڑی ہے انسان ایک دوسرے کو نوچنے کو کھڑے ہیں، بوڑھے،نادار، غریب، کمزور، معصوم بچے جو پیار کے مستحق ہیں وہ حقارت، تنگ نظری اور نجانے کیا کیا برداشت کر رہے انسانیت رو رہی ہے اور لوگ ویلنٹائن ڈے منا رہے ہیں۔ یہ کیسا پیار ہے؟ یہ کیسی محبت ہے ؟جو ہمارے مذہب کے بھی خلاف ، ہماری معاشرتی اقدار کے بھی خلاف اور اس کی وجہ سے انسانیت بھی داغ دار۔۔۔ اگر یہ سب ایسا ہی چلتا رہا تو تباہی ہم سے دور نہیں، ہوش کے ناخن لیں اور اس کا بائیکاٹ کریں اور اس غلیظ دن کو اپنے معاشرے اور سوچ سے نکال پھینکیں انسانیت کی بھلائی اسی میں ہے۔

جواب چھوڑ دیں